زمین کی جانب بڑھنے والی خلائی چٹان کے ٹکرانے کا امکان کتنا؟

2018 وی پی ون نامی یہ خلائی چٹان دو نومبر کو امریکی صدارتی انتخاب سے ایک روز پہلے زمین کے قریب آئے گی۔

(اے ایف پی)

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے ڈیٹا کے مطابق ایک خلائی چٹان، جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اس سال کے آخر میں زمین کے قریب پہنچ جائے گی، کے زمین کے ساتھ ٹکرانے کا امکان0.41 ہے۔

ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے زمین کے قریب موجود اجسام پر تحقیق کرنے والے مرکز(سی این ای او ایس) نے کہا کہ 2018 وی پی ون کے نام سے پہچانی جانی والی خلائی چٹان کے بارے پیش گوئی ہے کہ وہ دو نومبر کو امریکی صدارتی انتخاب سے ایک روز پہلے زمین کے قریب سے گزرے گی۔

خلائی تحقیق کے ادارے نے کہا کہ خلائی چٹان کے زمین پر تین  طرح کے اثرات کے امکانات ہیں  لیکن'12.968 دن تک 21 جائزوں کی بنیاد' پر ادارے کا خیال ہے کہ چٹان کے براہ راست اثر کا امکان نہیں۔

 2018 وی پی ون کو سب سے پہلی 2018 میں پالومر آبزرویٹری کیلی فورنیا میں شناخت کیا گیا تھا۔ چھوٹا حجم ہونے کی بنا پر اس چٹان کو'ممکنہ طور خطرناک چیز'نہیں سمجھا جا رہا۔ ناسا کے ڈیٹا کے مطابق چٹان کا قطر 0.002 کلومیٹر (تقریباً  6.5 فٹ) ہے۔

ممکنہ طور پر خطرناک خلائی اجسام کا، جو عام طور پر خلائی چٹانیں یا دم دار ستارے ہوتے ہیں، مدار زمین کے قریب لے آتا ہے اور یہ اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ زمین سے ٹکرانے کی صورت میں ایک علاقے کو بڑا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اس ہفتے کے آغاز میں ایک خلائی چٹان نے بحرہند کے اوپر صرف 1830 میل کی بلندی پر پرواز کی تھی۔ ریکارڈ کے مطابق یہ چٹان زمین سے کم ترین فاصلے سے گزری۔ اس چٹان کو، جسے 2020 جی سی کا نام دیا گیا ہے، زوکی ٹرانزیئنٹ فیسلٹی سے دیکھا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 یہ ایک روبوٹ کیمرہ ہے جو آسمان پر نظررکھتا ہے۔ خیال ہے کہ اس چٹان کا حجم تقریباً ایک کار جتنا تھا۔چھوٹے حجم کا مطلب ہے کہ 2020 جی سی زمین کے لیے بڑا خطرہ نہیں تھا کیونکہ اس بات کا امکان تھا کہ وہ زمین کے ساتھ براہ راست تصادم کے لیے بڑھنے کی صورت میں اس کی فضا میں پہنچ کر ٹکڑوں میں تقسیم  ہو جاتا۔

سی این ای او ایس کے ڈائریکٹر پال شوڈس نے اس دریافت کے بارے میں کہا: 'ایک چھوٹی چٹان کو اتنے قریب آتے دیکھنا بہت دلچسپ ہے کیونکہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ زمین کی کشش ثقل نے ڈرامائی طور پر اس کا راستہ موڑ دیا۔'ہمارے حساب کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے سیارے نے اس چٹان کو45 درجے پر یا اس کے کچھ قریب موڑ دیا۔'

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس