کرونا وبا: دنیا میں ہلاکتوں کی تعداد دس لاکھ تک پہنچ گئی

دسمبرمیں چین سے پھیلنے کے چھ ماہ کے اندر اندر ہی کووڈ 19 نے پانچ لاکھ جانیں لے لیں تھیں اور ایک کروڑ کو متاثر کیا تھا۔ تاہم اموات کو دگنا ہونے میں چھ ماہ سے بھی آدھا وقت لگا ہے۔

بھارت کے شہر غازی آباد  میں ایک خاتون کا کرونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

تازہ ترین سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کرونا (کورونا) وائرس کی وبا نے سے دنیا بھر میں تین کروڑ 30 لاکھ سے زائد متاثرین ہوگئے ہیں جبکہ مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

یہ سنگ میل ایک ایسے وقت پر عبور ہوا جب اتوار کو ہی برطانوی حکومت نے مزید 13 اموات کا اعلان کیا۔ 

تاہم حکومتوں سمیت دیگر ذرائع سے اعدادوشمار جمع کرنے والی امریکی یونیورسٹی جانز ہاپکنز کے مطابق اس وائرس سے 1,000,555 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

دسمبر 2019 میں پہلی بار چین کی ایک مارکیٹ سے پھوٹنے والی اس وبا نے دنیا بھر میں طرز زندگی ڈرامائی طور پر اور شاید ہمیشہ کے لیے ہی بدل کر رکھ دی ہے۔

چھ ماہ کے اندر اندر ہی کووڈ 19 نے پانچ لاکھ جانیں لے لیں تھیں اور ایک کروڑ کو متاثر کیا تھا۔ تاہم اموات کو دگنا ہونے میں چھ ماہ سے بھی آدھا وقت لگا ہے۔

یہ وائرس اب دنیا کے 210 ممالک اور علاقوں میں پہنچ چکا ہے اور اس سے تین کروڑ سے زائد مریض متاثر ہوئے ہیں۔

تاہم کئی ممالک میں ٹیسٹنگ اور رپورٹنگ کی سہولیات کم ہونے کی وجہ یہ مانا جاتا ہے کہ مریضوں اور ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد کہیں زیادہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یورپ جو شروع میں وبا کا مرکز بنا اب موسم سرما کے قریب آتے ایک دوسری لہر سے نمٹ رہا ہے اور یہاں حکومتوں اور شہریوں کو ممکنہ طور پر مزید سماجی پابندیوں کا سامنا ہے۔ 

برازیل کے ہیر بولسنارو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عوامی طور پر وائرس کی سنگینی کو کم پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور معیشت کو نقصان پہنچانے والے سماجی دوری کے اقدامات نافذ کرنے سے گریز کیا ہے۔ امریکہ اور براعظم جنوبی امریکہ اس وبا سے متاثرہ ترین علاقے ہیں جہاں شرح اموات زیادہ ہی رہی ہیں۔

جلد ہی بھارت بھی وبا کے مرکز کے طور پر سامنے آگیا جہاں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں میں ریکارڈ کیس سامنے آ رہے ہیں۔ ہفتے کو بھارت میں 95 ہزار 500 سے زائد کیس رپورٹ ہوئے تھے۔  

 

 

دوسری جانب معیشتوں کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔ اپریل میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے وبا کے نتیجے میں ہونے والے معاشی بحران کو ایک ایسا بحران قرار دیا جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

تاہم جہاں عالمی منڈی میں مندی سے پریشانی ہوئی وہیں کئی ماہرین معیشت کو امید تھی کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو ہٹنے کے بعد معیشت میں بہتری آئے گی۔

تاہم جمعرات کو ایک بیان میں آئی ایم ایف، جس نے ملکوں کو بحران سے نمٹنے کے لیے 90 ارب ڈالر دیے ہیں، کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے تنبیہ کی کچھ ملکوں کو مالی حالات بہتر کرنے میں کچھ سال لگ جائیں گے۔ 

تاہم دنیا بھر میں سائنس دانوں کی کوششوں کے بعد اس وائرس سے لڑنے اور اس کے ساتھ جینے کی انسانوں کی صلاحیت مزید بہتر ہوئی ہے۔ 

وبا کے ابتدائی دنوں میں وائرس کی جینیاتی ساخت کا پتہ لگا لیا گیا تھا جس سے جلد ہی ٹیسٹ بنانے اور پھر ویکسین تیار کرنے کے لیے موقعے ملے۔ 

دنیا بھر میں کانٹیکٹ ٹریسنگ کے سسٹم مزید بہتر کیے جا رہے پیں، فوری نتائج دینے والے ٹیسٹوں پر کام کیا جا رہا ہے جبکہ دیگر ویکسینوں اور علاجوں کے کلنیکل ٹرائل بھی جاری ہیں۔

دنیا بھر میں کوئی دو سو سے زائد ویکسینوں پر کام جاری ہے جن میں سے آٹھ کلنیکل ٹرائل کے آخری مرحلے میں ہیں۔ برطانیہ میں اعلیٰ عہدے داروں کا کہا ہے کہ اگست 2021 تک ویکسین عام دستاب ہوگی۔ 

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا