کرونا: غریب ملکوں کے لیے ڈیڑھ کھرب ڈالرز کے فنڈ کی تجویز

اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے ورچوئل خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا نے غریب ملکوں کو زیادہ متاثر کیا ہے، جس سے دنیا بھر میں 1930 کے بعد سب سے بڑی کساد بازاری دیکھنے میں آئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وبا اور کساد بازاری سے نکلنے کے لیے دنیا کے تمام ملکوں کو برابر کے مواقع حاصل ہونے چاہییں (سکرین گریب)

وزیر اعظم عمران خان نے تجویز دی ہے کہ اقوام متحدہ کو کرونا (کورونا) وائرس سے متاثر ہونے والے غریب ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے سلسلے میں سرمایہ کاری کی غرض سے ڈیڑھ کھرب ڈالر کا فنڈ قائم کرنا چاہیے۔

منگل کی رات اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے ورچوئل خطاب میں عمران خان نے کہا کہ کووڈ 19 کی وبا نے غریب ملکوں کو زیادہ متاثر کیا ہے، جس سے دنیا بھر میں 1930 کے بعد سب سے بڑی کساد بازاری دیکھنے میں آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاشی بدحالی نے کم وسائل رکھنے والے ممالک میں بنیادی ڈھانچے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ 'قوموں کی ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچے کو فعال بنانا بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔'

عمران خان نے تجویز دی کہ اقوام متحدہ غریب ملکوں میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ سے فعال بنانے کے لیے کم از کم ڈیڑھ کھرب ڈالر کی انفرا سٹرکچر انویسٹمنٹ فیسیلٹی قائم کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے اعدادو شمار کے مطابق کووڈ 19 کے اثرات سے باہر آنے کے لیے غریب ملکوں کو ڈھائی کھرب ڈالر کی ضرورت پڑے گی۔

پاکستانی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے علاوہ دنیا کے امیر ممالک کو بھی غریب معاشروں کی مدد کے لیے آگے آنے کا کہتے ہوئے پانچ سو ارب ڈالر کی رقم غیر استعمال شدہ ایس ڈی آرز کے لیے رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ وبا اور کساد بازاری سے نکلنے کے لیے دنیا کے تمام ملکوں کو برابر کے مواقع حاصل ہونے چاہییں۔

کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے چھ گروپس کی تجاویز میں سے عمران خان نے جی ٹوئنٹی ممالک کے قرضوں کی معطلی کو مزید ایک سال کے لیے توسیع دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے قرضوں کی معطلی کے لیے دنیا کے بڑے بڑے ملٹی نیشنل مالیاتی اداروں کو بھی آگے آنے کو کہا۔

وزیراعظم عمران خان نے دوسرے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قرضوں کو صحت اور ماحولیاتی تبدیلی کے لیے امداد میں تبدیل کرنے، قرضوں کو دوبارہ سے شیڈول کرے اور ریجنل ریزیلئینس فنڈز کے قیام کی بھی ضرورت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان