’چڑیلز ‘کو آخر بند کس نے کیا؟

ہدایت کار عاصم عباسی نے اس حوالے سے ٹویٹ تو کرڈالی لیکن مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا، دوسری جانب ترجمان پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ انہوں نے ’چڑیلز‘ کو بلاک نہیں کیا اور یہ ذی فائیو کی اپنی جانب سے ہوا ہے۔

ذی فائیو کی سٹریمنگ ایپ پر چڑیلز کا آئیکون تو نظر آرہا ہے مگر اس پر کلک کریں تو یہ کام نہیں کر رہا  (پبلسٹی فوٹو)

بدھ کی سہ پہر کو جب سے ہدایت کار عاصم عباسی نے ذی فائیو پر پہلی پاکستانی ویب سیریز ’چڑیلز‘ پر پابندی کے بارے میں ٹویٹ کی ہے، تب سے اس بارے میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں کہ آخر یہ پابندی عائد کس نے کی ہے۔

ذی فائیو کی سٹریمنگ ایپ پر چڑیلز کا آئیکون تو نظر آرہا ہے مگر اس پر کلک کریں تو یہ کام نہیں کر رہا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس ضمن میں ذی فائیو کی انتظامیہ سے متعدد بار رابطہ کیا مگر انہوں نے اس امر پر فی الحال کوئی بات کرنے سے معذرت کرلی۔

اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ پاکستان میں ’چڑیلز‘ ٹوئٹر پر سب سے اوپر ٹرینڈ ہو رہا ہے اور مختلف افراد اس کے بارے میں اپنی رائے دے رہے ہیں تاہم اس پر پابندی کا کوئی نوٹیفکیشن کم از حکومتِ پاکستان کی جانب سے سامنے نہیں آیا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے رابطہ کیا، جنہوں نے پہلے تو اس ضمن میں لاعلمی کا اظہار کیا اور بعدازاں ترجمان خرم مہران نے بتایا کہ ’پاکستان میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ مجریہ 2016 موجود ہے جس کے تحت پی ٹی اے انٹرنیٹ پر موجود کسی بھی قسم کے قابلِ اعتراض مواد کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے،‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ’چڑیلز ‘کو پی ٹی اے کی جانب سے بلاک نہیں کیا گیا ہے اور یہ ذی فائیو کی اپنی جانب سے ہوا ہے۔

ہدایت کار عاصم عباسی کی جانب سے بدھ کی سہ پہر ایک ٹویٹ کی گئی جس میں انہوں نے لکھا کہ ’پاکستان میں چڑیلز کو بند کردیا گیا ہے اور ایسا اس ملک میں کیا گیا ہے جہاں اسے بنایا گیا تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فنکارانہ آزادی کو چند افراد اخلاقیات کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں جو افسوسناک ہے۔‘

عاصم عباسی کے مطابق: ’اس سے یہ بھی نقصان ہوا ہے کہ پاکستان میں جو ہزاروں افراد ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی جانب اپنے روزگار کے لیے دیکھ رہے تھے وہ مایوس ہوں گے اور اس سے عورت مخالف افراد کی آواز مضبوط ہوگی۔‘

انڈپینڈنٹ کی جانب سے بار بار رابطہ کرنے کے بعد بھی عاصم عباسی  کی جانب سے یہی پیغام  ملا کہ انہوں نے ’اپنا مؤقف ٹویٹ میں بیان کردیا ہے،‘ جبکہ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ آخر یہ پابندی لگائی کس نے اور انہیں کس نے مطلع کیا۔

واضح رہے کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ’چڑیلز‘ کا ایک سین بہت زیادہ شیئر کیا گیا، جس میں اداکارہ حنا خواجہ بیات ایک متنازع مکالمہ ادا کرتے ہوئے نظر آئیں اور جس پر لوگوں کی جانب سے کافی تنقید کی گئی۔

اس وائرل کلپ کو کئی افراد نے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو رپورٹ کیا مگر ڈیجیٹل سٹریمنگ سروسز پیمرا کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔

یاد رہے کہ 2016 میں اڑی حملے کے بعد ذی زندگی کے ٹی وی چینل سے تمام پاکستانی مواد ہٹا دیا گیا تھا، تاہم رواں برس ذی انٹرٹینمنٹ انٹرپرائزز نے اپنے ٹی وی برانڈ ’ذی زندگی‘ کو اپنی ویڈیو سٹریمنگ ایپ ’ذی فائیو‘ پر جاری کردیا ہے، جس میں متعدد پاکستانی ڈرامے شامل ہیں جن میں سے بیشتر اس سے پہلے ذی زندگی کے ٹی وی چینل پر نشر کیے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی ڈراموں کو اپنی سٹریمنگ سروس پر بحال کرتے ہوئے ذی فائیو کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس نے پانچ پاکستانی ہدایت کاروں کی مدد سے پانچ خصوصی ویب سیریز بھی تیار کی ہیں جن میں مہرین جبار، کاشف نثار، انجم شہزاد، حسیب حسن اور عاصم عباسی شامل ہیں۔

اس سلسلے کی سب سے پہلی سیریز عاصم عباسی کی تخلیق کردہ سیریز ’چڑیلز‘ تھی جسے اس سال 11 اگست کو جاری کیا گیا تھا۔

چڑیلز کو ناقدین کی جانب سے بہت پذیرائی حاصل ہوئی اور تقریباً تمام ہی اخبارات و جرائد نے اسے اس کے موضوع کی بنیاد پر سراہا تھا، تاہم اس کی ریٹنگ کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ویب سٹریمنگ سروسز اپنے اعداد و شمار جاری نہیں کرتیں۔

ذی فائیو کی جانب سے ’چڑیلز‘ پر بظاہر عائد کی گئی پابندی کے بعد اب یہ سوال بھی پیدا ہوا ہے کہ آیا وہ 30 اکتوبر سے مہرین جبار کی ہدایات میں بنائی گی اپنی دوسری ویب سیریز ’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘ بھی ریلیز کریں گے یا نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن