ملکہ برطانیہ کے آگے ہاتھ نہ پھیلاؤں اس لیے جائیداد خریدی: شہباز

شہباز شریف کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ ۔ پراسیکیوٹرز نے احتساب عدالت کو بتایا کہ دو ماہ قبل تک سابق وزیر اعلیٰ کے اکاؤنٹس سے رقم بیرون ملک منتقل ہو رہی تھی۔

شہباز شریف نے آج احتساب عدالت میں پھر اپنےکمر دردشکایت کی (اے ایف پی)

احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی اجازت دے دی۔

شہباز شریف کو منگل کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ پراسیکیوٹرز نے کہا کہ دوران تفتیش شہباز شریف نے بیرون ملک پراپرٹی کا تاحال ریکارڈ فراہم نہیں کیا جبکہ دو ماہ قبل تک ان کے اکاؤنٹس سے رقم  بیرون ملک منتقل ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف گذشتہ چھ ماہ کا ریکارڈ نیب کو فراہم کر دیں جو انہوں نے اب تک نہیں کیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے جنرل الیکشن 2018 کے کاغذات نامزدگی میں اپنی آمدن میں بھی حقائق چھپائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف بیرون ملک فلیٹس خریدنے کے ذرائع بھی بتائیں۔

پراسیکیوٹر نیب کے احتساب عدالت میں سوالات کے جواب میں شہباز شریف نے جج کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ ’2005 میں میں نے پہلی پراپرٹی باہر خریدی۔ میں کینسر کا علاج کروانے باہر جاتا ہوں۔ میرا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے، اس لیے 2004 میں پاکستان آیا تھا۔‘

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’جنرل مشرف نے 2005 میں واپس سعودی عرب بھیج دیا، تاہم جب میں لندن گیا تو وہاں سوچا کرایہ دے کر رہنا ممکن نہیں اور 2005 میں فیصلہ کیا کہ پیسے ختم ہو جائیں گے تو برطانیہ کی ملکہ کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گا۔ اس لیے وہاں پہلی پراپرٹی خریدی۔‘

نیب پراسیکیوٹر نے جج سے شہباز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر جج جواد الحسن نے استفسار کیا کہ نیب کو شہباز شریف کا دوبارہ ریمانڈ کس گراؤنڈ پر چاہیے؟

’سوالات کا جواب نہ دے کر ملزم خود اپنا نقصان کر رہے ہیں۔‘ اس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ میں کی جانے والی کچھ رقوم کی منتقلی کے حوالے سے پوچھنا ہے کہ یہ رقوم کیسے باہر گئیں، اگر وہ ان سوالات کا جواب نہیں دیتے تو ہمارے پاس کچھ ریکارڈ ہے جو ان کو دکھا کر تفتیش کرنی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جس کے بعد عدالت نے ملزم شہباز شریف کو27 اکتوبر کو احتساب عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ احتساب عدالت میں میاں شہباز شریف نے اپنی کمر درد کی پھر سے شکایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’گھر سے خصوصی طور پر کرسی منگوائی گئی تھی جو کہ نیب والوں نے لے لی۔‘

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے مطابق ’وزیر اعظم عمران خان اور ان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے حکم پر نیب نے ان کی کرسی واپس لے کر ایک عام کرسی دے دی جس پر بیٹھ کر میں نماز پڑھتا ہوں اور کھانا کھاتا ہوں جس کی وجہ سے کمر کے درد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست