کراچی سے گذشتہ شب لاپتہ ہونے والے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے وابستہ صحافی علی عمران گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔
صحافی علی عمران کراچی کے علاقے سچل سے گذشتہ شب اس وقت لاپتہ ہوئے جب وہ گھر کے قریب ہی ایک بیکری سے کچھ سامان لینے نکلے تھے۔
اس حوالے سے جیو نیوز کے ڈائریکٹر رانا جواد نے ٹویٹ میں علی عمران کی واپسی کی تصدیق کی ہے۔
Relieved #AliImran is back and is with her mother, Family confirms https://t.co/LDnOJFg6dH
— Rana Jawad (@ranajawad) October 24, 2020
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’الحمد اللہ صحافی علی عمران سید 22 گھنٹے تک لاپتہ رہنے کے بعد واپس گئے ہیں۔ لیکن پاکستان کی عوام معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں کس نے اور کیوں اغوا کیا۔‘
خیال رہے کہ اس سے قبل علی عمران کی اہلیہ نے بتایا تھا کہ علی عمران گھر کے قریب ایک بیکری تک گئے تھے لیکن پھر واپس نہیں آئے۔ ’علی آدھے گھنٹے میں واپسی کا کہہ کر نکلے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اہل خانہ کا کہنا تھا کہ پولیس افسران کو ان کی گمشدگی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔
یہ خبر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر صارفین ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرنے لگے۔
‘جیو نیوز کے سینئر رپورٹر علی عمران سید کا کراچی میں پراسرار طور پر لاپتہ ہونا ملک بھر کی صحافی برادری کے لئے تشویش کا باعث ہے علی عمران سید نے چند دن قبل کیپٹن صفدر کی آواری ہوٹل کراچی سے گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی سٹوری بریک کی تھی لاپتہ صحافی کو جلد از جلد بازیاب کیا جائے۔’
جیو نیوز کے سینئر رپورٹر علی عمران سید کا کراچی میں پراسرار طور پر لاپتہ ہونا ملک بھر کی صحافی برادری کے لئے تشویش کا باعث ہے علی عمران سید نے چند دن قبل کیپٹن صفدر کی آواری ہوٹل کراچی سے گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی سٹوری بریک کی تھی لاپتہ صحافی کو جلد از جلد بازیاب کیا جائے pic.twitter.com/Gcrcy35VTy
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) October 24, 2020
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیئر رہنما آفرسیاب خٹک کا کہنا ہے کہ پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) کو چاہیے کہ وہ جبری گمشدگیوں کو بنیادی مسئلے کے طور پر اٹھائے۔ انہوں نے اس حوالے سے سچ کمیشن بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ جلسے میں اس کا اعلان ہونا چاہیے۔
PDM must focus on enforced disappearances as a core issue for reset of Pakistan. It needs a Truth Commission for Inquiry and ending impunity to the culprits. No better platform than Quetta jalsa to announce it, for healing Balochistan (also KP and Sindh). #BringBackAliImran
— Afrasiab Khattak (@a_siab) October 24, 2020
حالیہ کچھ عرصے میں صحافیوں کے اچانک لاپتہ ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
جیو نیوز کراچی کے بیورو چیف فہیم صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امرگُرڑو کو بتایا کہ علی عمران کی ’گمشدگی‘ کو کئی گھنٹے گزرنے کے باجود سندھ حکومت اور سندھ پولیس سنجیدگی سے نہیں لی رہی۔ ’سب کو پتہ ہے کہ علی نے 24 گھنٹے پہلے آواری ٹاور ہوٹل سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی فوٹیج جاری کی تھی۔‘
انھوں نے کہا کہ پولیس کو درخواست دینے کے باجود ابھی تک کیس درج نہیں ہوسکا۔ ’جب سندھ حکومت اپنے آئی جی کے اغوا پر کچھ نہ کرسکی تو ہمارے رپورٹر کی گمشدگی پر کیا کرے گی؟‘
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے علی عمران کی ’گمشدگی‘ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے ’آزادی اظہار رائے پر حملہ‘ قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی گمشدگی جیسے واقعات سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر پیدا ہوتا ہے، عمران خان کی حکومت میں میڈیا جبر کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔