دنیا پور کی تین بہنیں جن کی جان کو ’اپنوں‘ سے ہی خطرہ

مدعی مقدمہ مقتول کی بیٹی معافیہ رشید کے مطابق ان کے ’والد کو جائیداد کے لالچ میں چھریاں مار کے ان کے دو چچا اور کزن نے قتل کیا۔‘

معافیہ رشید کا کہنا ہے کہ وہ تین بہنیں ہیں ملزمان انہیں بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں (عطا اللہ)

پنجاب کے جنوبی ضلع لودھراں کے علاقہ دنیا پور میں دو بھائیوں پر اپنے ہی بھائی کے قتل کا الزام ہے۔

تھانہ سٹی دنیا پور میں درج مقدمہ کے مطابق دونوں ملزم بھائیوں محمد سرور اور محمد افضل نے ساڑھے بارہ ایکڑ زمین حاصل کرنے کے لیے اپنے بھائی رشید احمد کو ہراساں کیا تو انہوں نے مقدمہ درج کرا دیا، جس کے بعد محمد افضل نے دوسرے بھائی محمد سرور اور اپنے بیٹے محمد اویس سے مل کر رشید احمد کو 17 اکتوبرکو چھریاں مار کر قتل کر دیا۔

مدعی مقدمہ مقتول کی بیٹی معافیہ رشید کے مطابق ان کے ’والد کو جائیداد کے لالچ میں چھریاں مار کے ان کے دو چچا اور کزن نے قتل کیا۔‘

ان کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس انہیں گرفتار نہیں کر رہی۔ انہوں نے دو روز پہلے ڈی پی او لودھراں کی کھلی کچہری میں بھی پیش ہوکر معاملہ ان کے سامنے رکھا لیکن پھر بھی ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مقامی پولیس ملزمان کی پشت پناہی کر رہی ہے اور گرفتاری سے گریزاں ہے۔ معافیہ رشید کا کہنا ہے کہ وہ تین بہنیں ہیں ملزمان انہیں بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

معافیہ کے ماموں محمد مقبول نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اصل میں معاملہ یہ تھا کہ رشید احمد کی صرف تین بیٹیاں ہیں۔ ان کی ساڑھے بارہ ایکڑ زمین ہے جس میں سے سڑک نکل گئی اور زمین کی قیمت کافی بڑھ گئی۔ مقتول کے بھائی ان کی تینوں بیٹیوں کا رشتہ اپنے بیٹوں سے کرانا چاہتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد مقبول کے مطابق رشید احمد نے رشتہ دینے سے انکار کر دیا تو وہ دونوں بھائی انہیں دھمکیاں دینے لگے اور زمین پر قبضہ کی کوشش کی۔

’رشید احمد نے ان کے خلاد مقدمہ درج کرا دیا تو نفرت مزید بڑھ گئی۔ لہذا 17 اکتوبر کی شام انہوں نے زمین سے واپسی پر رشید احمد کو چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا۔‘

اس حوالے سے ڈی پی او لودھراں قرار حسین شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’بالکل اس قتل کیس کی تفتیش ہو رہی ہے۔ اس کیس کے ایک ملزم محمد افضل نے عبوری ضمانت کرالی ہے جبکہ دیگر دو ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ مقدمہ درج کرنے کے بعد جو قانونی کارروائی بنتی تھی اس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جلد ہی ملزمان کو گرفتار کر کیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان