انتخابی مہم کے دوران نفرت انگیز بیان بازی پر چار بھارتی سیاستدانوں پر پابندی

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جن سیاستدانوں پر پابندی لگائی گئی، ان میں حکمران جماعت بی جے پی کے دو سینئر رہنما بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت کے سینئر رہنما اور اترپردیش کےوزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ بھی پابندی کی زد میں آئے ہیں۔ فائل تصویر: اے ایف پی

بھارت میں انتخابات کے نگران ادارے نے اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو رہنماؤں سمیت چار شعلہ بیان سیاست دانوں کی انتخابی مہم پر پابندی عائد کردی۔

خبر رساں ادارے  اے ایف پی کے مطابق یہ پابندی سپریم کورٹ کی ہدایت پر لگائی گئی ہے۔ بھارتی عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن پر زور دیا تھا کہ انتخابات کے دوران نفرت انگیز تقاریر کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔

بھارت میں 11 اپریل سے شروع ہونے والے عام انتخابات 19 مئی تک جاری رہیں گے۔

بھارتی سیاست دانوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اکثر نفرت انگیزی اور ڈرانے دھمکانے سے کام لیتے ہیں جبکہ بھارت میں مذہب کی بنیاد پر ووٹ مانگنے یا ووٹرز کو دھمکیاں دینے پر پابندی ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق سیاست دان سنجے گاندھی کی بیوہ مانیکا گاندھی پر 48 گھنٹے کی پابندی لگائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان انہیں ووٹ دیں ورنہ ان کی کامیابی کی صورت میں مستقبل میں ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مانیکا گاندھی نے اُس ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے تحت رشوت دینے اور ڈرانے دھمکانے سمیت ذات برادری کے جذبات کو مخاطب کرتے ہوئے ووٹ مانگنے پر پابندی ہے۔

مانیکا گاندھی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ میں خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزیر ہیں اور ان کی سیاسی جماعت بی جے پی دوسری بار کامیابی کے لیے الیکشن لڑ رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دلت رہنما مایاوتی بھی پابندی کی زد میں آئی ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ نریندر مودی کی پارٹی بی جے پی کے خلاف اجتماعی طور پر ووٹ دیں۔

بھارت کی گنجان آباد ترین ریاست اترپردیش کے شعلہ بیان وزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ پر تین روز کی پابندی لگائی گئی ہے۔ انہوں نے دلت رہنما مایا وتی کو جواب دیتے ہوئے انتخابات کو ہندو اور مسلمان دیوتاؤں کے درمیان جنگ قرار دیا تھا۔

یوگی ادتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ ہندوؤں کے پاس بی جے پی کی حمایت کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ادتیہ ناتھ اور مایاوتی نے انتہائی اشتعال انگیز تقاریر کیں، جن سے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی برادریوں کے درمیان پہلے سے موجود اختلافات اور نفرت میں اضافہ ہوا۔ اس سے قبل انہوں نے مسلمانوں کو ’سبز وائرس‘ قرار دیا تھا جو پوری قوم کو لپیٹ میں لینے کے لیے تیارہے۔  

الیکشن کمیشن کی جانب سے اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان پر بھی تین روزہ پابندی لگائی ہے، وہ اترپردیش میں بی جے پی کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔

اعظم خان نے رام پور میں اپنی مخالف بی جے پی کی امیدوار سابق اداکارہ جیا پرادا کے بارے میں کہا تھا کہ وہ خاکی رنگ کا زیرجامہ پہنتی ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس قسم کا تبصرہ خواتین کی عزت و وقار کے منافی ہے۔

بھارت میں انتخابی مہم کے دوران سیاست دانوں کے بیانات شہ شرخیوں کی زینت بنتے رہتے ہیں۔گذشتہ ہفتے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کا بیان تنازعے کا سبب بنا تھا۔ انہوں نے اپنے آپ کو ایک نیک ہستی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مخالفت میں ووٹ دینے والے کو بددعا دیں گے۔

دوسری جانب بھارت میں الیکشن کمیشن پر بھی اکثر اوقات غیر موثر ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ مارچ میں انتخابی مہم شروع ہونے کے بعد سے الیکشن کمیشن کے پاس شکایات کی بھرمار ہوچکی ہے اور سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ انتخابی ضابطے کی خلاف ورزی پر فوری کارروائی کی جائے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا