​​​​​​​کیلی فورنیا: بار بار پراسرار چوری کے بعد زنجیر سے بندھا طیارہ

طیارے کے مالک ہونگ کا اندازہ ہے کہ جو بھی ان کا طیارہ اڑا رہا ہے، اس نے طیارہ اڑانے کی تربیت حاصل کر رکھی ہے۔‘

ہونگ نے سان گیبریئل ویلی ایئرپورٹ پر طیارے کو زنجیر سے باندھ دیا ہے اور اسے اس وقت تک اسے اُڑانے سے گریز کر رہے ہیں جب تک اس کا معائنہ نہ کرا لیں (آرٹیفیشل انٹیلیجنس)

کوئی شخص بار بار کیلی فورنیا کے رہائشی شخص کا طیارہ چرا کر تفریحی پرواز پر لے جاتا ہے اور پھر واپس بھی کر دیتا ہے اور مالک یہ سمجھ نہیں پا رہا کہ ایسا کون کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے؟

75 سالہ جیسن ہونگ کے پاس 1958 ماڈل کا سیسنا سکائی ہاک ایک انجن والا طیارہ ہے۔ انہوں نے لاس اینجلس ٹائمز کو بتایا کہ اگرچہ وہ اب زیادہ پرواز نہیں کرتے، لیکن 27 جولائی کو جب ان کی سالگرہ تھی وہ اپنا طیارہ دیکھنے گئے تو پتہ چلا کہ وہ کرونا میونسپل ایئرپورٹ پر بنے اپنے ہینگر میں موجود نہیں تھا۔ یہ ہوائی اڈہ ایناہائم کے مشرق میں واقع ہے۔

انہوں نے اخبار کو بتایا: ’میں الجھ گیا۔ میں نے سوچا کہ کیا میں نے اسے کہیں اور کھڑا کیا۔ کیا ایئرپورٹ مینیجر نے اسے کہیں اور منتقل کر دیا؟ لیکن میں نے اسے ہر جگہ تلاش کیا۔‘

ہونگ نے یہ جاننے کے لیے لوگوں سے پوچھنا شروع کیا تاکہ پتہ چلے کہ ان کے طیارے کے ساتھ کیا معاملہ پیش آ سکتا ہے اور آخرکار پتہ چلا کہ کم از کم دو بار نامعلوم ہواباز اسے جنوبی کیلی فورنیا میں اڑا چکا ہے۔ نہ وہ خود اور نہ ہی پولیس یہ سمجھ سکی کہ ان کا طیارہ کون لے گیا؟

انہوں نے طیارے کے گم ہونے کی رپورٹ درج کروائی اور امید ظاہر کی کہ پولیس ان کے اس ’پرانے خزانے‘ کو ڈھونڈ نکالے گی۔

دو دن بعد لا ورن کے محکمہ پولیس سے کسی نے فون کر کے بتایا کہ طیارہ براکیٹ فیلڈ ایئرپورٹ پر کھڑا مل گیا، جو کرونا میونسپل ایئرپورٹ کے شمال مشرق میں تقریباً 25 میل کے فاصلے پر ہے۔

ہونگ ایئرپورٹ پہنچے تو انہوں نے وہاں اپنا طیارہ کھڑا ہوا پایا، جسے کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا، سوائے اس کے کہ کاک پٹ میں کچرا اور سگریٹ کے ٹکڑے چھوڑ دیے گئے۔

مزید تفریحی پروازوں کو روکنے کے لیے ہونگ نے طیارے کی بیٹری نکال دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے منصوبہ بنایا کہ اگلے ہفتے کے آخر میں واپس آ کر اسے صاف کریں گے اور معائنہ کریں گے تاکہ یقین ہو سکے کہ جس نے بھی ان کا طیارہ لیا، اس نے اسے نقصان نہیں پہنچایا۔

تین اگست کو ہونگ طیارے پر کام شروع کرنے کے لیے ایئرپورٹ واپس آئے تو دیکھا کہ وہ ایک بار پھر غائب ہو چکا ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر طیارہ گم ہونے کی رپورٹ درج کروائی اور ایک بار پھر انہیں فون آ گیا۔ اس بار ایلمونٹے پولیس ڈپارٹمنٹ سے۔ ان کا طیارہ سان گیبریئل ویلی ایئرپورٹ پر کھڑا ملا، جو بریکٹ فیلڈ ایئرپورٹ کے مغرب میں تقریباً 18 میل کے فاصلے پر ہے۔

وہ ایک اور نئے ایئرپورٹ گئے تاکہ اپنا طیارہ حاصل کر سکیں۔ جب انہیں طیارہ ملا تو پتہ چلا کہ کسی نے اس کی بیٹری بدل دی تھی۔

کرونا پولیس کے سرجنٹ رابرٹ مونٹانیز نے لاس اینجلس ٹائمز کو بتایا کہ یہ طیارہ ’اچانک غائب ہوتا رہتا ہے۔‘

عموماً لوگ طیارے نہیں چراتے۔ ایسا اتنا کم ہوتا ہے کہ کرونا پولیس کو ہونگ کو رپورٹ درج کروانے کے لیے وہ فارم دینے پڑے جو عام طور پر چوری شدہ گاڑیوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

بدقسمتی سے پولیس اور ہونگ کے لیے نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے کسی کیمرے کی ویڈیو دستیاب نہیں، جس میں تفریحی پرواز کرنے والے پائلٹ کی تصویر ہو اور مونٹانیز کے مطابق ’کوئی حقیقی سراغ‘ بھی نہیں۔

ہونگ نے فلائٹ اویئر کا استعمال کیا جو عوامی معلومات کے ذریعے طیاروں کی پروازوں کا پتہ لگاتا ہے اور دیکھا کہ پائلٹ نے ان کی 75ویں سالگرہ کے دن دو بار ان کا طیارہ اڑایا، جن میں ایک پرواز رات ڈیڑھ بجے روانہ ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہونگ کا اندازہ ہے کہ پروازوں کی تعداد اور اوقات کو دیکھتے ہوئے جو بھی ان کا طیارہ اڑا رہا ہے، اس نے طیارہ اڑانے کی تربیت حاصل کر رکھی ہے کیوں کہ ہونگ کے مطابق ’لینڈنگ آسان نہیں ہوتی۔‘

یہ پراسرار پائلٹ نہ صرف طیارہ اڑانا جانتا ہے بلکہ پرواز مستحکم رکھنا بھی جانتا ہے۔ ہونگ نے نشاندہی کی کہ بیٹری تبدیل کرنے کے لیے پائلٹ کے پاس نہ صرف اوزار ہونے چاہییں بلکہ یہ کام مکمل کرنے کے لیے ضروری معلومات بھی ہونی چاہییں۔

ہونگ کا اندازہ ہے کہ نئی بیٹری، مرمت کے لیے درکار اوزار اور کاک پٹ میں انہیں ملنے والے نئے ہیڈ سیٹ سمیت، اس پراسرار پائلٹ نے محض ان کے پرانے سیسنا کو فضا میں رکھنے کے لیے ممکنہ طور پر سینکڑوں ڈالر خرچ کیے۔

انہوں نے لاس اینجلس ٹائمز کو بتایا: ’کوئی آپ کے گھر میں گھس آئے تو وہ زیورات یا نقدی ڈھونڈتا ہے نا؟ لیکن اس معاملے میں مقصد کیا ہے؟ یہ ایسے ہے جیسے کوئی میرا شیشہ توڑ دے اور پھر نیا لگا دے۔‘

واحد بات جو کسی سراغ سے مشابہت رکھتی ہے، وہ ایک ایسی خاتون کی تفصیل ہے جن کی عمر 40 یا 50 سال سے زیادہ ہے۔ انہیں سان گیبریئل ویلی ایئرپورٹ پر ایک اور پائلٹ نے متعدد مواقع پر اس کے طیارے میں بیٹھے دیکھا۔

یہ خاتون اس پائلٹ کو اس لیے عجیب لگیں کیوں کہ وہ یہ نہیں سمجھ سکے کہ وہ ایئرپورٹ کے ٹھنڈے لاؤنج میں بیٹھنے کی بجائے گرم کاک پٹ میں کیوں بیٹھی رہتی تھی۔

ہونگ نے سان گیبریئل ویلی ایئرپورٹ پر طیارے کو زنجیر سے باندھ دیا ہے اور اسے اس وقت تک اسے اُڑانے سے گریز کر رہے ہیں جب تک اس کا معائنہ نہ کرا لیں۔

فی الحال ان کا طیارہ ممکنہ طور پر محفوظ ہے لیکن ہونگ اس بات کے قریب بھی نہیں پہنچ سکے کہ کون بار بار ان کا طیارہ لے جاتا ہے اور کیوں؟

انہوں نے اخبار کو بتایا: ’یہ بہت ہی عجیب بات ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ