پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ اور ’اون‘ کی رقم

کرونا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد جہاں ہر چیز کی قیمت ’بڑھ‘ گئی ہے وہاں نئی گاڑیوں کی مانگ کے ساتھ خریداری بھی عام آدمی کی پہنچ سے کافی دور ہوتی جا رہی ہے۔

کرونا کے دوران نظام زندگی متاثر ہونے پر گاڑیوں کی ڈیمانڈ کم ہونے کے باعث گاڑیوں کے پارٹس کی درآمد معطل ہونے پر کمپنیوں نے پیداوار کم کر دی تھی (اے ایف پی)

کرونا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد جہاں ہر چیز کی قیمت ’بڑھ‘ گئی ہے وہاں نئی گاڑیوں کی مانگ کے ساتھ خریداری بھی عام آدمی کی پہنچ سے کافی دور ہوتی جا رہی ہے۔

چھوٹی، بڑی تمام نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں گذشتہ چند ماہ کے دوران غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ جس سے نہ صرف گاڑیوں کی خریداری بلکہ سپیئر پارٹس کی خریداری بھی بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں انڈپینڈنٹ اردو نے جاننے کی کوشش کی تو کئی وجوہات سامنے آئیں۔

1- کمپنیوں نے گاڑیوں کی پیداوار میں کمی کر رکھی تھی

2-  حکومت کی جانب سے درآمدی پالیسی کی شرائط اور ٹیکس بڑھا دیے گئے

3- روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قدر میں اضافہ

4۔ مقامی انڈسٹری کی بندش

5- معاشی صورتحال

کرونا کے دوران نظام زندگی متاثر ہونے پر گاڑیوں کی ڈیمانڈ کم ہونے کے باعث گاڑیوں کے پارٹس کی درآمد معطل ہونے پر کمپنیوں نے پیداوار کم کر دی تھی۔

کار ڈیلر ایسوسی ایشن لاہور کے رہنما سیٹھ شہزادہ سلیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گاڑیاں بنانے والی بڑی کمپنیاں غیر ملکی ہیں اور وہ اپنے حساب سے چلتی ہیں پاکستان یا کسی بھی ملک کی معاشی صورتحال سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

’یہ کمپنیاں ویسے تو پہلے بھی بلاوجہ قیمتوں میں اضافہ کرتی تھیں اور اب بھی کرونا کے دوران بند کاروبار کی کسر نکال رہی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ جو چھوٹی گاڑی 15سے 22 لاکھ روپے تک کی تھی وہ اب 19سے 31 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے۔

جبکہ بڑی گاڑی جو اڑھائی سے تین کروڑ کی تھی اس کی قیمت چار کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔

شہزادہ سلیم کے مطابق حکومت کی جانب سے درآمدی پالیسی سخت کرنے اور امپورٹس پر ٹیکس بڑھانے کے باعث دوسرے ملکوں سے آنے والی گاڑیاں کم ہو گئی ہیں۔

’پاکستان میں بنائی جانے والی بڑی کمپنیوں ٹویوٹا اور ہنڈا کی گاڑیوں میں بھی کئی پرزے باہر سے آتے ہیں۔ اس لیے ان کی قیمتوں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔‘

ان کے مطابق نئی گاڑیوں کا معیار عالمی سطح کے مطابق بھی نہیں اور قیمتیں ان سے بھی زیادہ ہیں۔

نئی گاڑیوں کی بکنگ کا کام کرنے والے ڈیلر عادل شیخ کے مطابق نئی گاڑیوں کی طلب کے مطابق دستیابی نہ ہونے کے باعث ان پر قیمت کے علاوہ ’اون‘ بھی وصول کیا جاتا ہے۔

اون کا کیا مطلب؟

اس بارے میں عادل شیخ نے بتایا کہ اگر کسی بڑی کمپنی کی گاڑی خریدنا ہو تو اس کی بکنگ کرانا پڑتی ہے جس کے بعد کمپنی کو گاڑی فراہم کرنے کے لیے تین ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

’لیکن اگر کوئی فوری طور پر نئی گاڑی خریدنا چاہے تو اسے پہلے سے بک کرائی گئی گاڑی کے مالک کو رقم ادا کرنا پڑتی ہے لہذا وہ گاڑی اون یعنی اضافی قیمت ادا کرنے والے کو دے دیتا ہے۔‘

عادل شیخ کا کہنا ہے کہ کرونا لاک ڈاؤن کے دوران اون ختم ہوگیا تھا لیکن اب پھر سے شروع ہو گیا ہے۔ ’اون کی رقم گاڑی کی قیمت میں شامل نہیں ہوتی۔ کیونکہ گاڑی سیکنڈ ہینڈ ہو تو اس کی اصل قیمت کے مطابق ہی فروخت ہوتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ کئی لوگ ایسے ہیں جو صرف اون سے ہی کمائی کرتے ہیں۔ وہ کئی کئی گاڑیاں مختلف تاریخوں میں بک کراتے ہیں اور جب گاڑی آجاتی ہے تو اون لے کر فوری خریدنے والے کو گاڑی بیچ کر اپنا منافع وصول کر لیتے ہیں۔

’اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مقامی انڈسٹری جو گاڑیوں کے سپیئر پارٹس بناتی تھیں وہ اب دوسرے کاروبار پر منتقل ہوچکی ہیں۔ کیونکہ کمپنیوں نے اپنے یونٹ لگا لیے۔ دوسرا یہ کہ ملکی معاشی صورتحال خراب ہونے پر کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس بارے میں ٹویوٹا کمپنی کے مارکیٹنگ مینجر شاہین عباس کے مطابق ان کی کمپنی کی گاڑیوں کے بیشتر پارٹس دوسرے ممالک سے آتے ہیں لہذا ان کی قیمت بڑھ جاتی ہے، جس کا اثر گاڑی کی مجموعی قیمت پر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کرولا کی 1300 سی سی گاڑی کی قیمت 27 سے 28 لاکھ ہے جبکہ 1600 سی سی گاڑی کی قیمت 35 لاکھ سے زائد ہے۔

اگر گاڑی فوری طور پر خریدنی ہو؟

اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’اگر بکنگ کرانی ہو تو تین ماہ کے اندر گاڑی وصول کی جا سکتی ہے۔ 1300  سی سی گاڑی کی بکنگ دس لاکھ سے کی جا سکتی ہے جبکہ بقیہ رقم گاڑی ملنے پر ادا کی جاسکتی ہے۔

’لیکن اگر فوری گاڑی چاہیے تو 1300 سی سی گاڑی کا ایک سے ڈیڑھ لاکھ جبکہ 1600 سی سی تک کی گاڑی کا ساڑھے تین لاکھ کے قریب اون ادا کرنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ کمپنی کی قیمت کے علاوہ ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ تک انشورنس اور ٹریکر کا خرچ الگ ہوتا ہے۔

ان کے مطابق اون کو ختم کرنے کے لیے گاڑیوں کی پیداوار میں اضافے اور آن لائن طریقہ کار کو رائج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ خریداروں کو اضافی اخراجات سے بچایا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت