افغانستان سے جلدی انخلا کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے: نیٹو سربراہ

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینزسٹولٹنبرگ نے کہا: 'ہم تقریباً 20 سال سے افغانستان میں ہیں اور کوئی نیٹو اتحادی ضرورت سے زیادہ وہاں نہیں رکنا چاہتا، لیکن بہت جلدی میں یا غیرمربوط انداز میں کیے جانے والے انخلا کی قیمت بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔'

نیٹو کے افغانستان میں 12 ہزار سے کم فوجی موجود ہیں، جن کا تعلق کئی ملکوں سے ہے  (فائل تصویر: اے ایف پی)

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے منگل کو خبردار کیا ہے کہ فوج کو افغانستان سے اتنی جلدی انخلا کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔

انہوں نے یہ بات امریکی عہدے دار کے اس بیان کے بعد کہی جس میں انہوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آنے والے ہفتوں میں جنگ زدہ ملک سے امریکی فوجیوں کی خاصی تعداد کو واپس بلا لیں گے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سٹولٹنبرگ نے ایک بیان میں کہا: 'اب ہمیں ایک مشکل فیصلے کا سامنا ہے۔ ہم تقریباً 20 سال سے افغانستان میں ہیں اور کوئی نیٹو اتحادی ضرورت سے زیادہ وہاں نہیں رکنا چاہتا، لیکن بہت جلدی میں یا غیرمربوط انداز میں کیے جانے والے انخلا کی قیمت بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'افغانستان کے عالمی دہشت گردوں کا ایک بار پھر مرکز بننے کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔ یہ دہشت گرد ہمارے ملکوں پر حملوں کی منصوبہ بندی اور انتظام کریں گے اور داعش افغانستان میں دہشت کی وہ خلافت دوبارہ قائم کر سکتی ہے جس سے وہ شام اور عراق میں محروم ہوئی۔'

نیٹو کے افغانستان میں 12 ہزار سے کم فوجی موجود ہیں، جن کا تعلق کئی ملکوں سے ہے۔ یہ فوجی افغانستان کی قومی سکیورٹی فورسز کی تربیت اور مدد کا کام کرتے ہیں۔ امریکی فوجیوں کی تعداد اس سے آدھی ہے اور 30 ملکوں پر مشتمل اتحاد کا نقل و حمل، لاجسٹکس اور دوسرے کاموں میں مدد کے لیے بڑا انحصار امریکی فوجیوں پر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کا یہ فیصلہ ٹرمپ کی طرف سے پینٹاگون میں بڑے عہدوں پر وفاداروں کی تعیناتی کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔ یہ عہدے دار ٹرمپ کی طرح جنگی علاقوں میں امریکی فوج کی مسلسل موجودگی کے خلاف ہیں۔ متوقع منصوبے کے تحت 15 جنوری تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد آدھی کر دی جائے گی، جس کے بعد وہاں 2500 فوجی رہ جائیں گے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فوجی قیادت کو ہفتے کے اختتام پر افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بارے میں بتا دیا گیا ہے اور اس حوالے سے صدارتی انتظامی حکم تیار ہے لیکن فوجی کمانڈروں کے حوالے نہیں کیا گیا۔

سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی تعداد میں مزید کمی کے بعد بھی نیٹو افغان سکیورٹی فورسز کی معاونت، مشاورت اور تربیت کا کام جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم نے 2024 تک انہیں فنڈ کی فراہمی کا عزم کر رکھا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ یورپ اور دوسرے ملکوں کے ہزاروں فوجی افغانستان میں امریکی فوجیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ایک ہزار سے زیادہ فوجی مارے جا چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: 'ہم اکٹھے افغانستان گئے اور جب صحیح وقت آئے گا تب ہمیں اکٹھے ہو کر مربوط اور منظم طریقے سے وہاں سے نکلنا چاہیے۔ مجھے تمام نیٹو اتحادیوں پر اعتماد ہے کہ وہ ہماری  سلامتی کے لیے اس عزم پر کاربند رہیں گے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا