ہر خواجہ سرا ایوارڈ کا حقدار ہے: جنت علی

ایشین ہیرو ایوارڈ 2020 کے لیے نامزد خواجہ سرا جنت علی کا کہنا ہے کہ خواجہ سرا بچپن سے لے کر بڑھاپے تک جن حالات سے گزرتے ہیں، وہ سب دیکھتے ہوئے ہر خواجہ سرا کو ایوارڈ ملنا چاہیے۔

پاکستان کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والی خواجہ سرا جنت علی کو ایپکام کے زیر اہتمام ایشین ہیرو ایوارڈ 2020کے لیے نامزد کرلیاگیاہے۔

ان کے مطابق انہوں نے پرائیویٹ یونیورسٹی سے ایم بی اے تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور انہیں یہ ایوارڈ خواجہ سرا برادری کے حقوق کی آواز اٹھانے پر دیا جارہاہے۔

جنت علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی برادری کے لیے ہمیشہ جدوجہد کی۔ ان کے لیے قانون سازی سے لے کر حقوق دلوانے تک بھر پور محنت کی ہے یہاں تک کہ کرونا لاک ڈاؤن کے دوران بھی خواجہ سراؤں کی مددکے لیے جدوجہد جاری رکھی۔

انہوں نے کہاکہ میں بہت خوش ہوں کہ ساؤتھ ایشیا کے بڑے ایوارڈ ’ہیرو‘ کے لیے انہیں نامزد کیاگیاہے۔

ہیرو ایوارڈ میں میرا نام ٹرانسجینڈر ہیرو کے طور پر نامزد ہواہے۔ یہ میرے لیے ناصرف باعث فخر ہے بلکہ پوری کمیونٹی اور پاکستان کے لیے بھی فخر کا باعث ہے۔

انہوں نے کہاکہ انہیں اس پر فخر ہونا بھی چاہیے کیونکہ خواجہ سرا کمیونٹی سے بطور نمائندہ ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔

تھوڑے سے دکھ کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں اس طرح کے کمیونٹی ایوارڈز نہیں دیئے جاتے جیسے حکومتی یااداروں کی سطح پر کرائے جائیں، جس میں دوسرے ملکوں یا صوبوں کے خواجہ سراؤں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ یہاں دکھ کی بات یہ ہے کہ ٹیلنٹ کو پیچھے رکھاجاتاہے اور صنفی امتیاز آجاتاہے۔

ٹیلنٹ کو صنفی امتیاز کی بنیاد پر آگے نہیں آنے دیا جاتا۔

جب آپ صلاحیت کی بات کرتے ہیں تو یہ بات معنی نہیں رکھنی چاہیے کہ کوئی مرد، خاتون یا خواجہ سراہے۔

ہیرو ایوارڈ ایک مثال ہے جو صلاحیتوں اور محنت کی بنیاد پر نامزد کیاجاتاہے۔

میں نے جو خواجہ سراؤں کے حقوق کی آواز اٹھائی اور قانون سازی کے لیے خواجہ سراؤں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ جو ٹرانسجینڈر رائٹس بل 2018بل تیار ہوا پنجاب میں پیش ہونے جارہاہے۔

اس کے علاوہ آرٹ ازم پر کرونا کے دوران چار ہزار خواجہ سراؤں کی مدد کی ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر مجھے بڑی کامیابی کا ایوارڈ دینے کے لیے نامزد کیاگیاہے۔ 

انہوں نے کہاکہ میرا ماننا یہ ہے ہر خواجہ سرا بچپن میں جوانی اور بڑھاپے میں جاکر جو مختلف مراحل دیکھتے ہیں وہ سب کے سب ایوارڈ کے حق دار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیونکہ ہماری جدوجہد میں ہر دن ایک نیا چیلنج ہے۔

ہمیں نہیں معلوم ہوتا کہ ہماری فیملی کسی بھی دن ہمیں اپنے سے جداکردے۔ 

یہ بہت تکلیف دہ ہے کیونکہ ہم بھی اپنی فیملی سے پیار کرتے ہیں لیکن ہم نہیں چاہتے وہ ہمیں اپنے سینے سے جدا کریں ہم چاہتے ہیں وہ ہمارے سر پر سلامت رہیں۔

جس طرح وہ اپنے لڑکے یالڑکی کو ساتھ رکھتے ہیں 

ہماری برادری کو اللہ نے حساس،محنتی جدوجہد کرنے والی اور مضبوط جیسی خوبیوں کو جوڑ کر بنایاہے۔ 

ہماری زندگی اتنی آسان نہیں ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے میں بھی بہت جدوجہد شامل ہے۔ 

میری تعلیم ہے تجربہ ہے لیکن پھر بھی خود کو مکمل انسان نہیں سمجھتی۔ مجھے لگتا ہے ہر ایک دن ہر موقع اس میں سبق چھپاہے کیونکہ کہا جاتا ہے جھولے سے قبر تک سیکھو۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان