’حیدر آباد میں بمبئی بیکری موجود تو ممبئی میں کراچی بیکری کیوں نہیں؟‘

ایک طرف جہاں ممبئی کی تاریخی کراچی بیکری کو نام بدلنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں وہیں کراچی میں بھارتی شہروں کے نام سے درجنوں دکانیں کھلی ہیں۔

گذشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر بھارتی شہر ممبئی کے پوش علاقے باندرہ میں 60 سال پُرانی ’کراچی بیکری‘ کے مالک کو ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا کی جانب سے بیکری کا نام تبدیل کرنے کے لیے ملنے والی دھمکی پر بحث چل رہی ہے۔ 

سوشل میڈیا کے کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کے شہر حیدر آباد میں مشہور بمبئی بیکری ہو سکتی ہے تو بھارتی شہر ممبئی میں کراچی بیکری کیوں نہیں چل سکتی؟ تقسیم کے بعد دونوں ایٹمی طاقتوں میں کئی تاریخی عمارتوں اور اہم مقامات کے نام تبدیل کیے گئے اور سات دہائیاں گزرنے کے باوجود یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔  

انڈپینڈنٹ اردو کے ایک سروے میں معلوم ہوا کہ صرف کراچی کی مشہور فوڈ سٹریٹ ’برنس روڈ‘ پر ممبئی اور بھارتی دارالحکومت دہلی کے نام سے ایک درجن کے قریب دکانیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی شہر کے مخلتف علاقوں میں بھارتی شہروں کے نام سے سیکڑوں دکانیں اور ریستوران ہیں، تقسیم کے وقت بھارت سے آنے والے مسلمانوں نے اپنے کاروباروں کے نام آبائی شہروں پر رکھے۔  

کراچی کے برنس روڈ پر 1964 میں قائم ہونے والے دہلی ربڑی ہاؤس کے مالک محمد یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'میرے والد دہلی کے کوچہ رحمان کے علاقے میں رہتے تھے اور وہاں دودھ اور ربڑی کی دکان چلاتے تھے۔ وہ جب یہاں آئے تو دہلی کے نام سے دکان کھولی،نام تو پہچان ہوتی ہے، اس کو تبدیل کرنے کی کیا تُک ہے۔' 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دہلی گولہ کباب ہاؤس کے مالک علی نے کہا ’انتہا پسند شیو سینا پاکستان دشمنی میں ممبئی کی کراچی بیکری کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کررہی ہے، جو درست نہیں۔‘ 

اسی طرح نیو دہلی گولہ کباب ہاؤس کے مالک نوید اقبال کے مطابق لوگ اکثر آتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ انھوں نے دہلی کے کھانوں کی تعریف سنی ہے، اس لیے وہ دہلی کی نام کی دکان ڈھونڈتے ہوئے آئے ہیں۔ ’آج تک کسی نے یہاں ایسا مطالبہ نہیں کیا کہ دکان کا نام تبدیل کیا جائے اور نام کیوں تبدیل کریں؟‘  

زیادہ پڑھی جانے والی ویڈیو