اسرائیلی پارلیمنٹ ایک مرتبہ پھر تحلیل کی جانب گامزن

اسرائیلی قانون سازوں نے منگل کو ایک بل مسترد کر دیا ہے جس کا مقصد بجٹ کی منظوری کے لیے حکومت کو مزید وقت دینا تھا، جس کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کرکے دو سال سے بھی کم عرصے میں چوتھی بار عام انتخابات کروانے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اور متبادل وزیراعظم بینی گانٹز پہلے ہی وزیر اعظم نتن یاہو کی حکومت گرانے کیحمایت کرچکے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

اسرائیلی قانون سازوں نے منگل کو ایک بل مسترد کر دیا ہے جس کا مقصد بجٹ کی منظوری کے لیے حکومت کو مزید وقت دینا تھا۔ اس اقدام کے بعد امکان پیدا ہو گیا ہے کہ پارلیمنٹ تحلیل ہو جائے گی اور دو سال سے بھی کم عرصے میں چوتھی بار عام انتخابات کروانے پڑیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کی مخلوط حکومت، جو وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف وزیردفاع بینی گینٹز کے درمیان اتحاد کی بنیاد پر قائم تھی، یہ اتحاد ختم ہونے بعد کئی ہفتوں سے خاتمے کی جانب بڑھ رہی ہے۔

نتن ہاہو کی دائیں  بازو کی لیکوڈ پارٹی اور گینٹز کی بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی پر مشتمل اتحادی حکومت کے پاس موجودہ انتظام کے تحت بدھ کی رات 12 بجکر ایک منٹ تک رواں سال کے بجٹ پر اتفاق کرنے کا وقت موجود ہے۔

بجٹ 2020 منظور نہ ہونے کی صورت میں اسرائیل کی 120 نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ کنیسٹ تحلیل ہو جائے گی اور مارچ تک جلد از جلد انتخابات کروانے ہوں گے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع اور متبادل وزیراعظم بینی گانٹز پہلے ہی وزیر اعظم نتن یاہو کی حکومت گرانے کی حمایت کرچکے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں وزیر دفاع بینی گانٹز نے کہا تھا کہ ان کی جماعت حزب اختلاف کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کی حمایت کرے گی جس کے تحت حکومت ختم کر کے اسرائیل کو دو سال کے اندر اندر چوتھے انتخابات کروانے پڑیں گے۔

اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ، وزیر دفاع اور متبادل وزیراعظم گینٹز نے نتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ذاتی سیاسی وجوہات کی بنیاد پر بجٹ کی منظوری سے انکار کیا۔

دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان تین سال کے لیے ہونے والے اتحاد کے معاہدے کے تحت طے پایا تھا کہ نتن یاہو 18 ماہ تک وزیراعظم رہیں گے۔گینٹز جو اس وقت متبادل وزیراعظم ہیں، نومبر 2021 میں وزارت عظمیٰ سنبھال لیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گینٹز کا اصرار رہا ہے کہ اتحادی حکومت 21-2020 کا بجٹ منظور کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدترین سیاسی بحران اور کرونا (کورونا) وائرس کی وجہ سے تباہ ہونے والی معیشت کے بعد اسرائیل کو استحکام کی ضرورت ہے۔

تاہم نتن یاہو نے بجٹ 2021 کی توثیق سے انکار کر دیا تھا۔ان کے ناقدین کے مطابق نتن یاہو کا یہ اقدام اتحاد کو غیرمستحکم رکھنے اور گینٹز کو حکومت کی منتقل سے پہلے اس کے خاتمے کے لیے تھا۔ گینٹنز کی سیاسی جماعت بلیو اینڈ وائٹ نے گذشتہ اتوار کو کہا تھا کہ مزید وقت حاصل کرنے کے لیے نتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی سے بل پر اتفاق ہو گیا ہے۔ بل کے تحت 31 دسمبر 2020 تک بجٹ منظور کرنے کی ڈیڈلائن آگے ہو جائے گی جس کے بعد حکومت کے پاس پانچ جنوری 2021 تک بجٹ کی منظوری کے لیے وقت ہو گا۔

پیر کو ایسے اشارے ملے تھے کہ بلیو اینڈ وائٹ اور لیکوڈ پارٹی کی حمایت سے بل منظور ہو جائے گا لیکن اس کے بعد اسی روز نتن یاہو اور گینٹز کے درمیان الفاظ کی ایک لڑائی شروع ہو گئی۔

نتن یاہو نے کہا کہ گینٹز اپنے وعدوں سے پھرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے گینٹز پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو کرونا وائرس کے بحران کے دور میں غیرضروری انتخابات میں گھسیٹنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب گینٹز کا اصرار ہے کہ انہوں نے نتن یاہو کو ایک بار پھر انتخابات سے بچنے کے لیے واضح شرائط پیش کی تھیں۔ انہوں نے کہا: 'اگر لیکوڈ نے ہمارے مطالبات نہ مانے  تو ہم اپنا سر اونچا کرکے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔'

اسرائیلی پارلیمنٹ کے 49 ارکان نے بل کے خلاف اور 47 نے اس کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا