افغان شوہر کا بیوی پر کنوارے نہ ہونے کا الزام، سنگساری کا خواہاں

سولہ سالہ خاتون نے بتایا کہ ان کے شوہر نے شادی کے دو دن بعد ہی ان پر کنواری نہ ہونے کا الزام لگایا تھا اور وہ انہیں طالبان کی عدالت میں سزا دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خاتون نے صوبہ ہرات میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں طالبان کی عدالت سے بچائیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

افغانستان کے مغربی صوبہ ہرات کے پشتون زرغون شہر میں ایک نوجوان خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر  ’کنواری نہ ہونے‘ کے سبب انہیں طالبان کی عدالت میں سزا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

16 سالہ خاتون، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، نے افغان میڈیا کو بتایا کہ ان کے شوہر نے شادی کے دو دن بعد ہی ان پر کنواری نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔

خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر شادی کے دوران جہیز کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کیس کی پیروی کے لیے طالبان کی عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔

صوبہ ہرات کے کچھ شورش زدہ علاقے طالبان کے کنٹرول میں ہیں جہاں طالبان کی عدالتیں چلتی ہیں۔

مذکورہ افغان خاتون، جن کی 20 دن قبل شادی ہوئی تھی، کا اصرار ہے کہ ان کا شادی سے قبل کسی سے کوئی جنسی تعلق نہیں تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے صوبہ ہرات میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں طالبان کی عدالت سے بچائیں، لیکن ان کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا ہے۔

اپنی ساکھ کو بچانے کے لیے اور اس شبہ سے چھٹکارا پانے کے لیے وہ کنوارے پن کا امتحان لینا چاہتی ہیں جو کہ بہت مشکل اور توہین آمیز ہے۔

انہیں ایک انٹرویو میں بتایا گیا تھا کہ اگر وہ کسی وجہ سے اپنے کنوارے ہونے کا ثبوت نہیں دے سکیں تو طالبان انہیں سنگسار کر دیں گے۔

پژواک افغان نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں خواتین کے خلاف تشدد سے بچاؤ کے لیے قائم کمیشن کی ایک رکن فاطمہ خاوری نے اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ’یہ خاتون اور ان کا خاندان کنوارے پن کے امتحان کے لیے تیار ہیں، لیکن تعزیراتی ضابطے کی دفعہ 640 میں ترمیم کی وجہ سے، یہ جانچ اس وقت تک نہیں کی جائے گی جب تک کہ خاتون پراسیکیوٹر کے دفتر میں کنواری ہونے کا دعوی نہیں کرتیں۔‘

امور خواتین کے محکمے کی ڈائریکٹر سومیہ طاہری نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تمام مقامی محکمہ انصاف اس معاملے سے آگاہ ہے، لیکن ان کے شوہر کی طرف سے کوئی شکایت درج نہیں کی گئی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین