برطانیہ اور یورپی یونین کا تجارتی معاہدہ: آگے کیا ہوگا؟

اگرچہ بریگزٹ معاہدے کے بعد جاری طویل مذاکرات اپنے اختتام کو پہنچ چکے ہیں، لیکن نئی پالیسی اپنانے اور اس معاہدے کے نقائص کو دور کرنے میں بہت کم وقت باقی ہے۔

28 جون 2016 کی اس تصویر میں ایک شخص لندن میں ہاؤس آف پارلیمنٹ کے سامنے برطانیہ اور یورپی یونین کے پرچم لہرا رہا ہے (تصویر: اے ایف پی)

برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ معاہدے کے بعد جاری طویل مذاکرات اپنے اختتام کو پہنچ چکے ہیں۔ لیکن نئی پالیسی اپنانے میں صرف آٹھ دن رہتے ہیں اور اب اس معاہدے کے نقائص کو دور کرنے میں بہت کم وقت باقی ہے۔

انڈپینڈنٹ نے اس معاہدے سے وابستہ امیدوں کو یہاں یکجا کر دیا ہے۔

 یورپی یونین کی توثیق

کسی بھی تجارتی معاہدے کی توثیق کرنا ایک آسان عمل نہیں ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف 27 رکن ممالک کی حکومت کو منظور کرنا ہوگا بلکہ یورپی پارلیمنٹ سے بھی اس کی منظوری درکار ہو گی۔ رکن ممالک کے سفیر کرسمس کے روز اس حوالے سے ملاقات میں اپنی منظوری دیں گے۔ مذاکرات کے پیش رفت کے دوران انہیں اس بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا جاتا رہا ہے، لہذا ان کے لیے حتمی معاہدے میں کوئی حیران کن چیز نہیں ہو گی۔

یورپی پارلیمنٹ سے منظوری کافی مشکل عمل ہے۔ عام طور پر اس کا مطلب 2000 صفحات کے قانونی متن کو یورپی یونین کی 24 سرکاری زبانوں میں ترجمہ کرنا ہوگا اور ووٹنگ سے قبل اس کی جانچ پڑتال (سکروٹنی) کی جائے گی۔

یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے ایک کے بعد ایک ڈیڈلائن گزرنے اور کم وقت رہنے پر شدید ردعمل دیا تھا اور انہوں نے کرسمس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ 31 دسمبر کے ٹرانزیشن پیریڈ سے قبل اس ڈیل پر انگوٹھا لگانے کے لیے دوبارہ اجلاس نہیں بلائیں گے۔ اس لیے اب انہیں نئے سال میں اس معاہدے پر دستخط کرنے کا کہا جائے گا۔

اس معاہدے کی یورپ کی قومی اور علاقائی پارلیمانی ایوانوں سے منظوری کی ضرورت اس لیے پیش نہیں آئی کیونکہ یورپی یونین کے وکلا اس بات پر فیصلہ کر چکے ہیں کہ یہ مجموعی طور پر یونین کا معاہدہ ہو گا۔

پارلیمنٹ کا دوبارہ اجلاس

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کہہ چکے ہیں کہ وہ 30 دسمبر کو ارکان پارلیمنٹ کو بلائیں گے تاکہ دونوں ایوانوں میں تیزی سے کام کرتے ہوئے ایک ہی دن اس حوالے سے قانون سازی کی جا سکے۔ یہ واضح ہے کہ کئی ارکان کرونا وائرس کی وجہ سے ٹائر فور بندشوں کے تحت ویسٹ منسٹر تک سفر کرکے آنے کی بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کریں گے۔

ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ ذرائع نے اس بات کو مسترد کر دیا ہے کہ وزیر اعظم ارکان کو اس تاریخی بل پر سخت اور مناسب سکروٹنی کا موقع نہیں دے رہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ 'پارلیمان یہ ظاہر کر چکی ہے کہ وہ تیز رفتاری سے کام کر سکتی ہے اور ہمارے ملک کو اس سے کم کی امید بھی نہیں ہو گی۔'

1948 کے بعد سے برطانوی دارالعوام کا اجلاس 30 بار تعطیلات کے دوران بلایا جا چکا ہے۔ حال ہی میں ایسا کرونا وائرس کے رد عمل کے حوالے سے جون میں کیا گیا تھا۔

ویسٹ منسٹر کا فیصلہ

پارلیمنٹ کے اجلاس کے بعد ارکان پارلیمان کو اس پر بحث اور قانون پر ووٹ کرنے کا موقع دیا جائے گا جس میں یورپی یونین کے ساتھ مستقبل کے تجارتی روابط پر اتفاق رائے حاصل کیا جائے گا۔

وزیر اعظم کی واضح اکثریت کو دیکھتے ہوئے اور لیبر رہنما سر کیر سٹارمیر کی جانب سے اپنے ارکان سے اس معاہدے کی حمایت کے بیان کے بعد کوئی شک نہیں کہ قانون منظور ہو جائے گا۔

لیکن اس بارے میں اختلاف پایا جانا ناگزیر ہے۔ یہ واضح نہیں کہ بریگزٹ کے شدید حامی ٹوری جنہوں نے پارلیمان میں سابق وزیر اعظم ٹریزا مے کے لیے مسائل پیدا کیے تھے، اس اتفاق رائے پر مبنی معاہدے کو کیسے دیکھیں گے۔

منتقلی مدت کا اختتام – 31 دسمبر

31 دسمبر کو برطانوی وقت کے مطابق رات 11 بجے، منتقلی کی مدت قانونی طور پر زائد المیعاد ہو جائے گی۔ جنوری 2020 کے اختتام پر یورپی یونین کے ساتھ تعلق ختم کرنے کے بعد برطانیہ اس بلاک کے تمام قوانین کے تحت ہی رہا ہے، جن میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت شامل ہے۔

لیکن ایک بار منتقلی مدت ختم ہونے کے بعد چاہے اس ڈیل کی توثیق ہوتی ہے یا نہیں، برطانیہ کی ایک سنگل مارکیٹ کی رکنیت، یورپی بلاک کے کسٹم قوانین پر عمل کرنا اور لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ختم ہو جائے گی۔

اگر معاہدے کی توثیق ہو جاتی ہے تو نیا تجارتی معاہدہ یکم جنوری 2021 سے لاگو ہو گا۔ توثیق میں ناکامی کی صورت میں برطانیہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی شرائط کے مطابق تجارت شروع کرے گا، جس میں تمام قسم کے نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا