بریگزٹ برطانوی معیشت پر برے طریقے سے اثر انداز ہونے لگا

برطانیہ میں بریگزٹ کی حتمی تاریخ کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اپریل میں ملکی معیشت 0.4 فیصد سکڑی ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر تازہ ترین معاشی زوال اس اندازے سے چار گنا زیادہ ہے جو تجزیہ کاروں نے لگایا تھا۔

اپریل میں پورا صنعتی شعبہ بڑے پیمانے پر سست روی کا شکار رہا جس کی وجہ یہ ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کی تاریخ سے پہلے ہی آرڈر مکمل کرنے کی بدولت صنعتی شعبے میں جو تیزی آئی تھی وہ آہستہ آہستہ ماند پڑ گئی۔ (اے ایف پی)

برطانیہ میں بریگزٹ کی حتمی تاریخ کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اپریل میں ملکی معیشت کا حجم 0.4 فیصد کم ہوا ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر تازہ ترین معاشی زوال اس اندازے سے چار گنا زیادہ ہے جو تجزیہ کاروں نے لگایا تھا۔

ملکی معیشت مسلسل دوسرے ماہ سکڑی ہے۔ مارچ میں اس کے حجم میں 0.1 فیصد کمی ہوئی تھی۔

اس سے پہلے برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے لیے جلدبازی میں 29 مارچ 2019 کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ اس بدنظمی سے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے اشیا کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دی گئی تھی جس کی رفتار میں بریگزٹ کی 31 اکتوبر کی نئی تاریخ آنے کے بعد کمی آئی ہے۔

شروع کے مہینوں میں خاص طور پر صنعتی شعبے میں ہونے والی ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے معیشت کا حجم کم ہوا ہے۔ ایک ماہ میں مجموعی صنعتی پیداوار میں 2.7 فیصد کمی آئی ہے۔ کارخانوں میں اشیا کی تیاری 3.9 فیصد کم ہوئی ہے۔ یہ کمی جون 2002 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔  

برطانیہ کے قومی ادارہ شماریات کے مطابق مجوزہ بریگزٹ سے کاروں کی پیداوار میں 24 فیصد کی ڈرامائی کمی ہوئی ہے۔ اپریل میں متعدد گاڑیوں کے پلانٹ بند کردیے گئے جو عام طور پر ہر سال موسم گرما میں کیے جاتے ہیں۔ یہ اقدام یورپی یونین سے کسی معاہدے کے بغیر اخراج سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کیا گیا۔

اگرچہ بریگزٹ کے برطانوی معیشت پر یہ اثرات عارضی ہیں لیکن صنعتی شعبے تک محدود نہیں۔ تعمیراتی شعبہ 0.4 فیصد سے زیادہ سکڑا ہے اور اس کی خدمات میں جمود آیا ہے۔ کاریں بنانے والے پلانٹس کی بندش کو چھوڑ کر اپریل میں ملک کی ماہانہ مجموعی قومی پیداوار 0.2 فیصد کمی ہوئی ہے۔ تاہم مجموعی قومی پیداوار کے  اعدادوشمار حساس ہوتے ہیں اور تفصیل ملنے کے بعد تبدیل ہو جاتے ہیں۔

بنیادی طور پر اپریل تک تین ماہ میں شرح نمو میں 0.3 فیصد کمی آئی ہے۔ مارچ تک تین ماہ کے عرصے میں شرح نمو میں سست روی کی شرح 0.5 فیصد تھی۔

برطانوی ادارہ شماریات میں مجموعی قومی پیداوار کے شعبے کے سربراہ روب کینٹ سمتھ کے مطابق گذشتہ تین ماہ میں مجموعی قومی پیداوار میں کچھ کمی آئی ہے اور اپریل میں معیشت کا حجم بھی کم ہوا ہے جس کی بڑی وجہ کاروں کی تیاری میں ڈرامائی کمی ہے۔ اس صورت کا سبب برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی اصل تاریخ سے پہلے سامنے آنے والی بے یقینی کی فضا ہے۔ دوسری صورت میں کار ساز پلانٹ طے شدہ شیڈول کے مطابق بند کیے جاتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روب کینٹ سمتھ مزید کہتے ہیں کہ اپریل میں پورا صنعتی شعبہ بڑے پیمانے پر سست روی کا شکار رہا جس کی وجہ یہ ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کی تاریخ سے پہلے ہی آرڈر مکمل کرنے کی بدولت صنعتی شعبے میں جو تیزی آئی تھی وہ آہستہ آہستہ ماند پڑ گئی۔

برطانیہ میں معاشی پیشگوئی کرنے والے گروپ ’ای وائی آئٹم کلب‘ کے چیف اکنامک ایڈوائزر ہاورڈ آرچر نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ برطانوی معیشت مئی کے دوران مشکل سے دوچار رہی ہے۔ تاہم ممکن ہے کہ جب کار پلانٹ دوبارہ کھلیں تو کار سازی میں تیزی آئے۔

ہاورڈ آرچر کے مطابق اپریل میں مجموعی قومی پیداوار میں کمی اور مئی میں صورت حال برقرار رہنے سے ہمارے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ معیشت نمایاں کمزوری کے ساتھ دوسری سہ ماہی کی جانب بڑھی ہے۔

ہاورڈ آرچر مزید کہتے ہیں کہ ’ہم توقع کر رہے تھے کہ مجموعی قومی پیداوار دوسری سہ ماہی میں 0.2 فیصد سے نہیں بڑھے گی تاہم معیشت کی اس کمزوری کے باوجود کچھ امید نظر آ رہی ہے۔ مارچ کے آخر تک مجوزہ بریگزٹ کے پیش نظر رسد میں رکاوٹ کی وجہ سے  پہلی سہ ماہی میں ہونے والی صنعتی ذخیرہ اندوزی میں کمی آئی ہے۔‘

ہاورڈ آرچر کے مطابق بریگزٹ کے سبب لمبے عرصے تک برقرار رہنے والی بے یقینی کی فضا، سیاسی کشیدگی اور عالمی معاشی ماحول دوسری سہ ماہی میں معیشت پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔

معاشی تجزیہ کار گروپ ’کیپیٹل اکنامکس‘ سے وابستہ سینیئر برطانوی ماہر معاشیات روتھ گریگری کے مطابق پیغام واضح ہے کہ شرح نمو خاصی سست روی کا شکار ہے۔ بریگزٹ  اور سست پڑ جانے والی عالمی معیشت اپنا اثر دکھا رہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں شبہہ ہے کہ 2019 میں برطانوی معیشت مجموعی طور پر 1.5 سے زیادہ کی شرح سے ترقی کرے گی۔ یہ بھی توقع ہے کہ شرح سود اگلے سال کے وسط تک موجودہ سطح پر برقرار رہے گی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ