عمر شیخ کے خلاف اپیل کا فیصلہ: ڈینیئل پرل کے والد کا خیر مقدم

مقتول امریکی صحافی کے والد جوڈیا پرل نے ٹویٹ میں لکھا ’ہم یہ ماننے سے انکار کرتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور عوام انصاف کے نام پر اسے بدنام ہونے دیں گے اور بالآخر انصاف غالب ہو کر رہے گا۔‘

پرل وال سٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیا کے بیورو چیف تھے

پاکستان میں قتل ہونے والے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے والد نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے بیٹے کے مبینہ قاتلوں کی رہائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے حکومتی اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

پرل کے والد جوڈیا پرل نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں لکھا: ’ہمیں یہ سن کر خوشی ہوئی ہے کہ حکومت پاکستان مقامی عدالت کے رہائی کے حکم کے خلاف اپیل دائر کر رہی ہے تاکہ ہمارے بیٹے کے قاتل جیل سے باہر نہ آ سکیں۔‘

سندھ ہائی کورٹ کے مرکزی ملزم احمد عمر سعید شیخ کی رہائی کے فیصلے سے کئی مہینوں پہلے ایک اعلیٰ عدالت نے عمر شیخ کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ اسی کیس میں تین دیگر افراد کو بھی بری کردیا گیا تھا۔ تاہم چاروں افراد کو صوبائی حکومت کے ہنگامی احکامات کے تحت نظربند کر دیا گیا جبکہ ان کی بریت کے خلاف ایک اپیل کی سماعت سپریم کورٹ میں ہو رہی ہے۔

دوسری جانب ملزموں کے وکیل دفاع نے ان کی مسلسل نظربندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جوڈیا پرل نے عدالت کے تازہ ترین حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’ہم یہ ماننے سے انکار کرتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور عوام انصاف کے نام پر اسے بدنام ہونے دیں گے اور بالآخر انصاف غالب ہو کر رہے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہمیں سپریم کورٹ آف پاکستان پر بھی مکمل اعتماد ہے کہ وہ ہمارے پیارے بیٹے کو انصاف فراہم کریں گے اور آزادی صحافت کی بنیادی اہمیت کو تقویت دیں گے۔‘ اس سے قبل جمعرات کو جاری اپنے تحریری حکم میں سندھ ہائی کورٹ نے چاروں ملزمان کو فوری طور پر جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

عمر شیخ اور ان کے ساتھی ملزمان کی نمائندگی کرنے والے وکیل دفاع نے کہا کہ عدالت کو پتہ ہے کہ ’ان کو آزادی سے محروم کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں۔‘ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم یقینی طور پر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔‘ انہوں نے اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم تو نہیں دیا تاہم اس بات پر زور دیا کہ ’قانونی کارروائی میں وقت لگتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانیہ میں پیدا ہونے والے عمر شیخ نے لندن سکول آف اکنامکس میں تعلیم حاصل کی۔ انہیں پرل کے اغوا کے کچھ دن بعد ہی گرفتار کر لیا گیا تھا اور امریکی صحافی کا قتل ثابت ہونے کے بعد انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ جنوری 2011 میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں پرل پروجیکٹ کی ایک رپورٹ میں ان کی موت کی تحقیقات کے بعد انکشافات ہوا تھا کہ غلط افراد کو پرل کے قتل کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے۔

پرل کے دوست اور وال سٹریٹ جرنل کے سابق ساتھی اسرا نعمانی اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پرل کو نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد نے قتل کیا تھا نہ کہ عمر شیخ نے۔

پرل وال سٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیا کے بیورو چیف تھے جب جنوری 2002 میں انہیں عسکریت پسندوں کے بارے میں ایک کہانی کی تحقیق کرتے ہوئے کراچی میں اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان