ڈینیئل کیس:18 سال ’بے جا‘ قید پر 1 ارب روپے ہرجانے کا مقدمہ

سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے الزام میں 18 سالوں سے قید عمر شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور شیخ عادل کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔تاہم عادل کے بھائی سندھ حکومت پر ہرجانے کا کیس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ڈینیئل پرل (اے ایف پی)

سندھ ہائی کورٹ نے جمعرات کو امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے الزام میں 18 سالوں سے قید عمر شیخ اور دیگر تین ملزمان کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ 

دیگر ملزمان میں فہد نسیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل شامل ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے عمر شیخ کو سزائے موت جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اے پی کے مطابق اس کیس میں بریت کی اپیل کی سماعت کے دوران وکیل محمود اے شیخ  نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ ان کے موکل عمر شیخ کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا انہیں فوری رہا کیا جائے۔

جعمرات کو ہونے والی سماعت میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمر شیخ اپنی سات سال قید کی سزا پہلے ہی پوری کر چکے ہیں۔ عدالت نے سکیورٹی اداروں کو بھی ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو کسی بھی طرح سے ہراساں نہ کیا جائے۔

عمر شیخ کے وکیل ایڈووکیٹ خواجہ نوید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے آج کے حکم سے ستمبر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم نہیں ہوا کیوں کہ سپریم کورٹ نے ایسا کوئی فیصلہ دیا ہی نہیں تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’سندھ ہائی کورٹ نے سب کو بری کردیا تھا، جس پر سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرکے اس فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی تھی، جو سپریم کورٹ نے ڈسمس کر دی تھی اور ان کی رہائی روکنے کا کوئی فیصلہ نہیں تھا۔‘

رواں سال کے آغاز پر سندھ ہائی کورٹ نے اس کیس میں سزا پانے والے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر ان ملزمان کو نقضِ امن کے خدشے کے باعث نظر بند کر دیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد محکمہِ داخلہ سندھ نے 28 ستمبر کو ملزمان کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 کے تحت نظر بندی کا حکم جاری کیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ملزمان کی ضمانت کے فیصلے کے بعد صوبائی حکومت نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے تمام ملزمان کو دی گئی سزائیں بحال کی جائیں۔

رواں برس دو مئی کو ڈینیئل پرل کے والدین نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر کے استدعا کی تھی کہ ملزمان کی رہائی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کا دو اپریل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

ایک ارب روپے ہرجانے کا کیس

دوسری جانب عمر شیخ کے ساتھ قید کاٹنے والے شیخ محمد عادل کے بھائی شیخ محمد اسلم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے بھائی کو ’18 سال بغیر کسی الزام کے قید میں رکھنے پر‘ سندھ حکومت پر ایک ارب روپے ہرجانے کا کیس کریں گے۔  

انڈپیندنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے شیخ محمد اسلم نے کہا: ’میرے بھائی شیخ عادل گرفتاری سے قبل سندھ پولیس کے ملازم تھے، پانچ فروری کو دن کے دو بج کر 40 منٹ پر جب انھیں گرفتار کیا گیا تھا تب وہ ہوم ڈپارٹمنٹ سے اپنی ڈیوٹی پوری کرکے واپس آئے تھے۔ ان کی زندگی کے 18 سال جھوٹے الزاموں کی وجہ سے خراب ہو گئے۔ انھوں نے شادی بھی نہیں کی، ان کی زندگی تباہ کرنے پر سندھ حکومت پر ہرجانے کا کیس تو بنتا ہے۔‘ 

ان کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے نو مہینے پہلے ہی اپنے فیصلے میں انھیں رہا کر دیا تھا مگر سندھ حکومت نے اس کے باوجود انھیں نو ماہ مزید قید میں رکھا۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان