یکجہتی معاہدے کا مقصد قطر پر پابندیوں کا مسئلہ حل کرنا: محمد بن سلمان

خلیج تعاون تنظیم کے سالانہ سربراہی اجلاس کے موقعے پر سعودی اور قطری قیادت کے مابین معانقے سے دونوں ملکوں کے مابین ساڑھے تین سال سے جاری سرد مہری کا خاتمہ ہوا ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو کہا ہے کہ خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) کے سربراہ اجلاس میں یکجہتی اوراستحکام کے معاہدے پر دستخط کر دیے گئے ہیں جس کا مقصد قطر پر تین سال سے عائد پابندیوں کا مسئلہ حل کرنا ہے۔

 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے مصالحت کروانے پر امریکہ اور کویت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سربراہ اجلاس میں کہا: 'ان کوششوں سے ہمیں العلا اعلامیے پر اتفاق میں مدد ملی ہے جس پر اس سربراہ کانفرنس میں دستخط کیے جائیں گے، جہاں ہم اپنی خلیجی، عرب اور اسلامی یکجہتی کی توثیق کرتے ہیں۔'

ان کا مزید کہنا تھا: 'آج اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اپنی کوششوں کو مربوط کرکے اپنے علاقے کو ترقی دیں اور ان چیلنجوں کا مقابلہ کریں جنہوں نے ہمیں گھیر رکھا ہے۔ خاص طور پر ایرانی انتظامیہ کے ایٹمی اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی وجہ سے لاحق خطرات اور اس کے سبوتاژ کرنے اور تباہی کے منصوبے۔'

چھ رکنی خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک نے دو دستاویزات پردستخط کیے ہیں جن میں العلا اعلامیہ، جس کو سعودی شہر العلا کی نسبت سے نام دیا گیا ہے جہاں سربراہ اجلاس ہورہا ہے اور دوسرا سربراہ اجلاس کا حتمی اعلامیہ شامل ہے۔ ان دستاویزات کی تفصیل فوری طور پر جاری نہیں کی گئی۔

خلیج تعاون تنظیم کے سالانہ سربراہی اجلاس کے موقعے پر  قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد ال ثانی اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین معانقے سے دونوں ملکوں کے مابین ساڑھے تین سال سے جاری سرد مہری کا خاتمہ ہوا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف چار ملکی اتحاد نے، جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین شامل ہیں، جون 2017 میں قطر کے خلاف سفارتی، تجارتی اور سفری پابندیاں عائد کی تھیں۔

اس سے قبل سعودی عرب نے پیر کو قطر کے ساتھ  اپنے سمندری، فضائی اور زمینی حدود کو کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ کویت کے وزیر خارجہ شیخ احمد الصباح نے پیر کو کہا: ’کویت کے امیر شیخ نواف الصباح کی جانب سے اس تنازعے کے حل کے لیے کی جانے والی حالیہ کوششوں میں آج شام سے قطر اور سعودی عرب کے درمیان سمندری، فضائی اور زمینی سرحدوں کو کھولنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو معاہدے پر دستخط کیے جانے کے موقعے پر امریکی صدر ٹرمپ کے خصوصی مشیر اور داماد جیرڈ کشنر کی سعودی عرب آمد متوقع ہے۔ ان کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے ایوی برکووٹز اور برائن ہک کی آمد بھی متوقع ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئیر عہدے دار کا کہنا ہے: ’ہم نے خلیج تعاون کونسل کے درمیان موجود دراڑ کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔‘ حالیہ معاہدے کے تحت چاروں ممالک قطر کے خلاف عائد پابندیوں کو ختم کر دیں گے جبکہ قطر اس حوالے سے دائر قانونی مقدمات کی پیروی نہیں کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عہدے دار کے مطابق پانچ تاریخ کو خلیج تعاون کونسل اور مصر کی قیادت اس معاہدے پر دستخط کرے گی جس کے بعد قطر کے خلاف پابندیوں اور قطر کی جانب سے دائر کردہ قانونی مقدمے ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا: ’یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور ان ممالک کے درمیان سفر اور تجارت کی اجازت ہو گی۔ یہ بات خطے میں مزید استحکام کا باعث بنے گی۔‘

پیر کو سعودی ولی عہد محمد بن سسلمان نے کہا کہ سعودی عرب خلیج تعاون کونسل اور عرب ممالک کے مفادات کے تحفظ، سکیورٹی اور استحکام کی سوچ رکھتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا: ’خلیج تعاون کونسل کا سمٹ ایک مشترکہ، متحد اور خوشحالی پر توجہ مرکوز کرنے والا سمٹ ہے جو خطے کے چیلیجنز سے مقابلے کے لیے اتحاد اور مشترکات پر مبنی ہے۔‘

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’ابھی بہت کام باقی ہے اور ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا