آپ سٹریس میں ہیں؟ اس کی وجہ بری ٹیکنالوجی بھی ہو سکتی ہے 

ٹیکنالوجی، خاص طور پر بری یا غیر مناسب ٹیکنالوجی، ہماری دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور روئٹرز کے مطابق نئی تحقیق اس بات کو ثابت کر رہی ہے۔

گر آپ کے ملازمین کو ٹیک مسائل کا سامنا رہتا ہے تو وہ اپنے ورک سٹیشن پر آنے میں اکتاہٹ محسوس کرتے ہوں گے(تصویر پیکسیلز)

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم پہلے سے کہیں زیادہ ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہیں۔ تو کیا ہوتا ہے جب وہ درست انداز میں کام نہیں کرتی؟

ماضی میں ایملی ڈریفیس ایک پرانی حکمت عملی پر عمل کرتی تھیں: وہ چلاتی تھیں۔ جب ایمزون کی الیکسا ڈیوائس غلط جوابات دیتی یا سوالوں کو غلط سمجھتی تو ڈریفیس اس ورچوئل اسسٹنٹ پر چلانا شروع کر دیتیں۔ 

ہارورڈ کے شورنسٹن سینٹر میں مصنفہ اور ایڈیٹر ڈریفیس کہتی ہیں: ’میں نے اسے اپنے احساسات کے لیے قربانی کے بکرا کے طور پر استعمال کیا۔ جب آپ کے گھر میں ایک غیر جذباتی اور تنگ کرنے والی ڈیوائس موجود ہو، جو آپ کی مرضی کے مطابق کام نہ کر رہی ہو تو میں نے اس سے بہت بد سلوکی سے بات کی اور میرے شوہر بھی اس میں شامل ہوگئے۔ ‘

ہم سب ہی اس قسم کی ٹیکنالوجی سے مایوسی کا سامنا کر چکے ہیں۔ آپ کا وائی فائی ہمیشہ سست رہتا ہے، آپ کے پاس ورڈز کام نہیں کرتے، آپ کا لیپ ٹاپ بند ہو جاتا ہے اور آپ جو کام کر رہے تھے وہ سب ضائع ہو جاتا ہے۔ صرف ان امکانات کے بارے میں پڑھنے سے ہی آپ کا فشار خون بلند ہو سکتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹیکنالوجی ہماری دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور نئی تحقیق اس بات کو ثابت کرتی ہے۔

کمپیوٹر کمپنی ڈیل ٹیکنالوجیز نے نیورو سائنس فرم ایموٹیو کے ساتھ شراکت کرتے ہوئے لوگوں کو ٹیکنالوجی سے متعلق برے تجربات سے گزارا اور پھر ان کے رد عمل کا اندازہ لگانے کے لیے ان کی برین ویوز کو دیکھا۔ ٹیسٹ کے دوران لاگ ان ہونے میں دشواری کا سامنا، سست ایپلی کیشنز کو استعمال کرنا یا ان کی سپریڈ شیٹ کو کریش ہوتا دیکھا گیا۔

ایموٹیو کے صدر اولیویر اولیئر کا کہنا ہے کہ ’جیسے ہی لوگوں نے خراب ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا، ہم نے ان کے تناؤ کی سطح میں دوگنا اضافہ دیکھا۔ میں اس سے تھوڑا سا حیران ہوا کیوں کہ آپ شاذ و نادر ہی اس سطح کو اتنا بلند دیکھا ہو گا۔‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس تناؤ کا دیرپا اثر ہو سکتا ہے، لوگ جلد پرسکون نہیں ہوتے اور اس میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس سے نہ صرف کمپنیوں کا کام متاثر ہوا ہے بلکہ ملازمین کی ذہنی صحت بھی کافی مسائل کا شکار رہی ہے۔

خراب ٹیک سے مستقل مایوسی اس بات پر اثرانداز ہوتی ہے کہ عملہ اپنے روز مرہ کے کام کا بوجھ خصوصاً کم عمر کارکن اس کو کس طرح سنبھالتے ہیں۔ اس تجربے میں شامل جین زیڈ اور ملینیئل افراد میں کام کی صلاحیت برقرار رکھنے میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی۔

ڈیل کے کسٹمر ایکسپئرئنس کے سربراہ منٹگمری کا کہنا ہے کہ ’برے تجربات آپ کو متاثر کرتے ہیں چاہے آپ کو کمپیوٹر چلانے میں مہارت ہو یا نہ ہو، لیکن نوجوان اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ وہ ٹیکنالوجی کے کام کرنے کی امید رکھتے ہیں۔‘

حقیقی دنیا زیادہ بری ہے

ایموٹیو کی تحقیق کے نتائج حیران کن ہیں مگر اولیئر کا کہنا ہے کہ خراب ٹیکنالوجی کے اثرات حقیقی دنیا میں اور بھی سنگین ہو سکتے ہیں۔ ان کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی: اس تجربے میں شامل فریقین کو معلوم تھا کہ ان کو ٹیسٹ کیا جا رہا ہے تو شاید اس وجہ سے خراب ٹیکنالوجی کے ساتھ کام کرتے ہوئے ان کو زیادہ پرشانی محسوس نہیں ہوئی جتنی اس وقت ہوتی اگر انہیں ٹیسٹ کا معلوم نہ ہوتا۔ 

دوسری یہ کہ وبا کے سال کے دوران ہمارے سٹریس یا دباؤ کی سطح پہلے سے زیادہ ہی ہے اور خراب ٹیکنالوجی سے ہونے والا دباؤ ایک پہلے ہی اونچی سطح سے شروع ہو رہا ہے۔ ویموٹ ورکنگ کے ماحول یعنیٰ دفتر سے باہر کام کرنے کے ماحول بھی زیادہ مددگار نہیں۔ دفتر میں اگر آپ کو ٹیکنالوجی سے متعلق کوئی مسئلہ ہو رہا ہے تو آئی ٹی ڈیمارٹمنٹ والے آ کر آپ کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں مگر اپنے کچن یا کمرے میں بیٹھے کام کرتے ہوئے آپ اکثر اکیلے ہی ہوتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اولیئر نے کہا: ’اس وقت ہمارے کمپیوٹر اور آپریٹنگ سسٹم ہی دنیا تک رسائی کا مرکز ہیں۔ جب آپ گھر میں پھنسے ہیں اور آپ کے پاس صرف آپ کے دفتر کا دیا گیا کمپیوٹر ہے تو آپ کے پاس ٹیک سپورٹ تک رسائی نہیں، اس لیے یہ بہت اہم ہے کہ اگر آپ ریموٹ کام کر رہے ہیں تو آپ کے پاس وہ ٹیکنالوجی ہو جو کام کرے۔‘

اس نئی تحقیق سے دو نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ پہلا، کمپنیوں کو اپنے خراب یا غیر مناسب ٹیک سیٹ اپ کے ملازمین کے جذبات اور کام کرنے کی صلاحیت پر ہونے والے اثرات کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے۔ اس میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہو سکتی ہے جیسے کہ ورک فرام ہوم میں استعمال ہونے والے آلات میں اپ گریڈ، کرونا اور ٹک سپورٹ کو جاری رکھنا۔ 

اولیئر کہتے ہیں کہ ایسے اقدامات کے طویل مدتی فائدے ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ کے ملازمین کو ٹیک مسائل کا سامنا رہتا ہے تو وہ اپنے ورک سٹیشن پر آنے میں اکتاہٹ محسوس کرتے ہوں گے مگر اگر سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے تو آپ فوراً ہی کام شروع کر سکتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق