لیری کنگ اپنے حریف مورگن کو کیوں پسند نہیں کرتے تھے؟

معروف امریکی ٹی وی میزبان لیری کنگ 87 برس کی عمر میں کرونا وائرس کے باعث چل بسے۔ چھ عشروں پر محیط اپنے کیریئر کے دوران لیری کنگ نے رچرڈ نکسن سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ تک ہر امریکی صدر سمیت مشہور شخصیات، سیاسی رہنماؤں اور لاتعداد عوامی شخصیات کے انٹرویوز کیے۔

2015 میں ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے  لیری کنگ (دائیں)نے کہا کہ مورگن  (بائیں)کے انٹرویوز ’صرف ان کے بارے میں ہوتے تھے۔‘ (تصویر: پیئرز مورگن ٹوئٹر اکاؤنٹ)

 معروف ٹی وی میزبان لیری کنگ ہم اب میں نہیں رہے، ان کی عمر 87 سال تھی۔

لیری کنگ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ لیری لاس اینجلس کے سیڈرس سینائی میڈیکل سینٹر میں چل بسے۔

بیان میں لکھا گیا: ’گہرے دکھ کے ساتھ ’اورا میڈیا‘ اعلان کرتا ہے کہ ہمارے شریک بانی، میزبان اور دوست لیری کنگ آج صبح لاس اینجلس کے سیڈرس سینائی میڈیکل سنٹر میں 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔‘

مزید کہا گیا:’63 سالوں سے ریڈیو، ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر لیری کے ہزاروں انٹرویوز، ایوارڈز اور عالمی سطح پر ستائش ایک براڈکاسٹر کی حیثیت سے ان کی منفرد اور دیرپا صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔‘

رواں ماہ براڈکاسٹر لیری کرونا کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد زیر علاج تھے۔

لیری کنگ کو 1987 میں دل کے دورے کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ 2017 میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ وہ پھیپھڑوں کے کینسر میں بھی مبتلا رہے تھے۔ دو سال بعد ان کی انجیو پلاسٹی کی گئی اور انہیں فالج کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

گذشتہ سال ہی انہیں ایک ہفتے کے اندر اندر اپنے بیٹے اینڈی اور بیٹی شایا کی ابدی جدائی کا غم سہنا پڑا تھا۔

اس کے باوجود لیری کنگ نے اپنی یوٹیوب سیریز ’لیری کنگ ناؤ‘ کی نئی اقساط جاری کیں اور وہ پوڈ کاسٹنگ کی دنیا کو بھی تسخیر کرنے کے منصوبے بنا رہے تھے۔

چھ عشروں پر محیط اپنے کیریئر کے دوران لیری کنگ نے رچرڈ نکسن سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ تک ہر امریکی صدر سمیت مشہور شخصیات، سیاسی رہنماؤں اور لاتعداد عوامی شخصیات کے انٹرویوز کیے۔

ان مشہور شخصیات میں، جن کا انہوں نے گذشتہ برسوں میں انٹرویو کیا، مارلن برانڈو، سنوپ ڈوگ، لیزا مننیلی، جیری سین فیلڈ، الزبتھ ٹیلر، فرینک سیناترا، پرنس اور سر پال میک کارٹنی شامل تھے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کنگ نے اپنے کیریئر کے دوران اندازاً 50 ہزار سے زیادہ انٹرویوز کیے تھے۔

1933 میں نیو یارک شہر میں پیدا ہونے والے لیری کنگ نے صحافت میں اپنے کیریئر کا آغاز فلوریڈا کے شہر میامی میں مقامی رپورٹر کی حیثیت سے کیا۔

انہوں نے 1988 سے 2010 کے درمیان سی این این کے پروگرام لیری کنگ لائیو میں جانے سے پہلے ہی 1978 میں دی لیری کنگ شو کے ذریعے ہی قومی شہرت حاصل کر لی تھی جب میڈیا پر پیئرز مورگن کی حکمرانی قائم تھی۔ ریٹنگ میں کمی کے بعد اس چیٹ شو کو 2014 میں بند کردیا گیا تھا۔

لیری کنگ کی مورگن کے انٹرویو کے انداز پر تنقید کرنے پر کوئی شرمندگی نہیں تھی۔ 2015 میں ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مورگن کے انٹرویوز ’صرف ان کے بارے میں ہوتے تھے۔‘

انہوں نے کہا: ’مورگن کے ساتھ میرا ذاتی نوعیت کا کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن ان کے ساتھ جو عداوت تھی وہ ان ہی کی وجہ سے تھی۔‘

کنگ نے مزید کہا: ’وہ 'میں' لفظ کا بہت استعمال کرتے تھے۔ لہذا جب مجھ سے پوچھا گیا تو میں نے کہا: دیکھیں، میں انہیں ذاتی طور پر پسند کرتا ہوں لیکن ان کا شو میرے معیار کا نہیں ہے۔‘

لیری کنگ، جنہیں مورگن نے ایک بار ’بوڑھی بکری‘ قرار دیا تھا، نے مزید کہا: ’میں مہمانوں پر نہیں چیختا اور میں اپنے بارے میں تعریف نہیں کرتا۔ مہمان سہارا نہیں دیتے۔ میں نے کبھی ان کے شو کو پسند نہیں کیا۔ اور میں یہ سب ایسے کسی بھی میزبان کے بارے میں کہوں گا، جس کے بارے میں مجھے لگے گا کہ انہوں نے اپنے سامعین کو متاثر نہیں کیا اور میرے خیال میں مورگن نے بھی ایسا نہیں کیا۔ مجھے اس قسم کا انٹرویو پسند نہیں تھا۔‘

لیری کنگ نے براڈکاسٹنگ کے شعبے میں اپنے کام کے لیے دو پیباڈی ایوارڈز جیتے تھے اور انہیں نیشنل ریڈیو ہال آف فیم اور براڈکاسٹرز ہال آف فیم دونوں میں شامل کیا گیا۔

صحافت میں اپنے کیریئر کے ساتھ ساتھ انہوں نے ٹی وی شوز اور فلموں میں بھی اپنے بہت نقوش چھوڑے ہیں، جیسا کہ گھوسٹ بسسٹرز، فراسیئر، 30 راک اور امیریکن کرائم سٹوری۔

لیری کنگ کی موت سے متعلق بیان میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ’اپنے انٹرویوز کے موضوعات کو ہمیشہ اپنے پروگراموں کی حقیقی کامیابی کے طور پر دیکھا اور وہ خود کو مہمان اور سامعین کے درمیان محض ایک غیرجانبدار شخص تصور کرتے تھے۔

بیان میں کہا گیا: ’امریکی صدر، غیر ملکی رہنما، مشہور شخصیات، سکینڈل سے متاثرہ شخص یا کسی عام آدمی سے انٹرویو لیتے وقت لیری مختصر، براہ راست اور آسان سوالات پوچھنا پسند کرتے تھے۔‘

’ان کا خیال تھا کہ عام طور پر مختصر اور جامع سوالات بہترین جوابات مہیا کرتے ہیں اور وہ اپنے اس خیال میں غلط نہیں تھے۔‘

آٹھ بار شادی کرنے والے لیری کنگ نے ایک بار دی گارڈین کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ تمام خواتین ’پاگل‘ ہوتی ہیں اور وہ ان کو نہیں سمجھ سکتے۔

انہوں نے کہا: ’لیکن میں ان کو سراہتا ہوں۔ میں ہمیشہ مساوی حقوق کی حمایت کرتا رہا ہوں۔ میں نے ہمیشہ خواتین کے لیے کام کیا ہے۔ میں ایک فیمنسٹ ہوں۔‘

ایسے وقت میں جب ہلیری کلنٹن ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف برسرپیکار تھیں، یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکہ خاتون صدر کے لیے تیار ہے؟ لیری کنگ نے جواب دیا: ’بالکل۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ٹرمپ کے بارے میں کہا تھا: ’میں ڈونلڈ کو بہت پسند کرتا ہوں لیکن میں ان کی باتوں سے متفق نہیں ہوں۔ وہ ہمیشہ میرے ساتھ شفیق رہے ہیں۔ میری سرجری سے ایک رات قبل وہ میری اہلیہ کو کھانے پر لے گئے تھے۔‘

مورگن ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے لیری کنگ کی موت کے بعد ان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ’آپ کی روح کو سکون ملے، آپ سچے لیجنڈ تھے۔‘

مورگن نے انہیں ایک شاندار براڈکاسٹر اور ماہر ٹی وی انٹرویو لینے والا بھی قرار دیا۔

سی این این کی اینکر جم ایکوسٹا نے لکھا: ’براڈکاسٹنگ لیجنڈ اور سی این این میں طویل عرصے تک میزبان رہنے والے لیری کنگ کا انتقال ہوگیا ہے۔ انہیں ماضی اور حال میں سی این این کے تمام ساتھی یاد رکھیں گے۔‘

سابق چیئر سٹار کرسٹی ایلی نے لکھا: ’آپ کی روح کو سکون ملے۔ وہ واحد ٹاک شو میزبان جو دوسروں کو بات کرنے کا موقع دیتے تھے۔‘

ٹاک شو کے میزبان اینڈی کوہن نے لکھا: ’آپ کی روح کو سکون ملے۔ مجھے ان کے سی این این شو کی کھلی ڈھلی باتیں اور ان کی حیرت انگیز آواز بہت پسند تھی۔‘

لیری کنگ کی آخری رسومات کے انتظامات اور سروس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی