سٹیل ملز بند، عملہ نکالنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں: سپریم کورٹ کے ریمارکس

سپریم کورٹ میں سٹیل ملز ملازمین کی ترقیوں سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سٹیل ملز انتظامیہ اور افسران قومی خزانے پر بوجھ ہیں اور دوسرے ملازمین سے پہلے تمام افسران کو نوکریوں سے نکالا جائے۔ 

(اے ایف پی)

چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے جمعرات کو پاکستان سٹیل ملز کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وہ تمام افسروں ملازمین کو برخاست کر کے سٹیل ملز بند کرنے کا فیصلہ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ ریمارکس سٹیل ملز ملازمین کی ترقیوں سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران دیے اور ملز کی حالت زار کا ذمہ دار اس کی انتطامیہ کو قرار دیا۔ انہوں نے تمام ملازمین اور افسران کو نوکریوں سے نکال کر پاکستان سٹیل ملز کو بند کرنے کا حکم دینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ عملی طور پر لوہا بنانے کے کارخانے کا کوئی وجود نہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب سٹیل ملز بند پڑی ہے تو انتظامیہ کیوں نوکریوں پر موجود ہے؟ کیا حکومت نے سٹیل ملز انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی؟ 
چیف جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ کسی ادارے کی اعلیٰ انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی غلط کام نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بند سٹیل ملز کو کسی ایم ڈی یا چیف ایگزیکٹیو کی ضرورت نہیں، سٹیل ملز انتظامیہ اور افسران قومی خزانے پر بوجھ ہیں اور دوسرے ملازمین سے پہلے تمام افسران کو نوکریوں سے نکالا جائے۔ 
جسٹس گلزار نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز کے علاوہ ساری دنیا کی سٹیل ملیں منافعے میں چل رہی ہیں کیونکہ ملز میں اب بھی ضرورت سے زیادہ عملہ ہے۔ سماعت کے دوران سٹیل ملز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کارخانے کے 1800 افسران میں صرف 400 رہ گئے ہیں جبکہ یومیہ اخراجات دو کروڑ روپے سےکم کرکے ایک کروڑ روپےکر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سٹیل ملز کا مجموعی طور پر 49 فیصد سٹاف کم کر دیا گیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے بعد کسی ملازم کو کوئی ادائیگی نہیں ہوگی، جب کارخانہ منافع ہی نہیں دے رہا تو تنخواہیں اور مراعات کس بات کی؟ ملازمین کو بیٹھنے کی تنخواہ تو نہیں ملے گی، سٹیل ملز میں بعض لوگوں نے بھرتی سے ریٹائرمنٹ تک ایک دن کام نہیں کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان سٹیل ملز کا 200 ارب روپے سے زیادہ کا واجب الادا قرضہ کون اتارے گا؟ 
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سٹیل ملز کے بقیہ 3700 ملازمین کو آج فارغ کرنے کا حکم دیں گے، ملز کے 437 میں سے 390 افسران کو بھی آج فارغ کریں گے، سب کو فارغ کرنے اور آج پاکستان سٹیل ملز کو تالا لگانے کا حکم دیں گے، عملی طور پر سٹیل مل کا کوئی وجود نہیں۔
سماعت کے دوران ایک موقعے پر طیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں کوئی وفاقی سیکریٹری کام نہیں کر رہا، بلکہ صرف ’لیٹر بازی’ ہو رہی ہے، جو کلرکوں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ حکومت نے سیکریٹریز کو کیوں رکھا ہوا ہے؟ سیکرٹریز کے کام نہ کرنے کے باعث ہی ملک کا ستیاناس ہوا۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ ‘شاید سیکریٹریز کو نیب (قومی احتساب بیورو) کا ڈر ہے کہ انہیں گرفتار نہ کر لیا جائے، پہلے بھی تو سیکریٹریز کام کرتے تھے، اب پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے۔’ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کے لیے وفاقی سیکریٹریز برائے منصوبہ بندی، نج کاری اور صنعت و پیداوار کو طلب کر لیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان