پولیس نے قوت گویائی سے محروم لاپتہ بچے کو والدین سے کیسے ملوایا؟

ایک سال تک لاپتہ رہنے والے قوت سماعت اور گویائی سے محروم بچے اسلام کی والدہ کہتی ہیں کہ وہ میانوالی پولیس کی کوششوں کو کبھی نہیں بھولیں گی۔

’ایک سال تک کراچی، لاہور اور کئی دوسرے شہروں میں تلاش کرنے کے باوجود میرے بیٹے کا کوئی سراغ نہیں ملا لیکن پھر بھی امید تھی کہ ایک نہ ایک دن وہ ضرور آئے گا اور آج میری خوشی کی انتہا نہیں۔‘

یہ کہنا تھا خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے ایک سال پہلے لاپتہ ہونے والے قوت سماعت اور گویائی سے محروم 16 سالہ محمد اسلام کی والدہ باچا بی بی کا، جو اپنے بچے کے ساتھ پولیس سٹیشن میں بیٹھی تھیں۔

اسلام کی والدہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کا بیٹا بول اور سن نہیں سکتا اسی وجہ سے وہ شدید پریشان تھیں۔ ’ہم سے جتنا ہو سکا ایک سال  تک لاپتہ بیٹے کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا کچھ پتہ نہیں چلا۔‘

انھوں نے بتایا کہ اب وہ خوش ہیں کہ انہیں اپنا بیٹا واپس مل گیا ہے اور میانوالی کے پولیس سٹیشن میں ضروری قانونی کارروائی کے بعد وہ انہیں گھر لے جائیں گی۔

بچے کو کیسے تلاش کیا گیا؟

اسلام کو ڈھونڈنے میں میانوالی پولیس نے اہم کردار ادا کیا۔ میانوالی پولیس کے سربراہ مستنصر فیروز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اسلام ایک سال پہلے سوات سے لاپتہ ہونے کے بعد وہ ہرنولی کے مقام پر ایک پنکچر کی دکان میں کام کرنے لگے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ اسلام کے حوالے سے کسی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی کہ یہ بچہ بول اور سن نہیں سکتا اور اسے تلاش کرنے میں مدد کی جائے۔ میانوالی پولیس کے ترجمان محمد عرفان نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ دیکھنے کے بعد ان کو ٹاسک سونپا گیا کہ بچے کو کسی طرح اس کے والدین سے ملوایا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عرفان نے بتایا، ’میں نے اشاروں کی زبان جاننے والے ایک شخص سے مل کر کے اس کا بچے کے ساتھ رابطہ کرایا تاکہ بچے کو اگر اپنے علاقے کے بارے میں کچھ پتہ ہو تو اس کے والدین کو تلاش کرنے میں آسانی ہو۔

’اسی طرح بچے کو ملک کے مختلف علاقوں کی تصاویر بھی دکھائی گئیں تاکہ وہ اپنے شہر یا صوبے کے بارے میں کوئی خاص مقام پہچان سکے۔’ 

عرفان کے مطابق ان کوششوں کے دوران بچے نے بتایا کہ اس کا تعلق ‘(فوجی) آپریشن والے علاقے سوات سے ہے۔’

پولیس سٹیشن میں کیا مناظر دیکھے گئے؟

میانوالی پولیس نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ وہ ویڈیو شیئر کی جب اسلام اپنے والدین سے ایک سال بعد مل رہے ہیں۔ ان کی والدہ اپنے بچے کو چومنے لگیں جبکہ اسلام اشاروں کی زبان میں ان کو کچھ کہہ رہے تھے۔

اسلام کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ میانوالی پولیس کی کوششوں کو کبھی نہیں بھولیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان