پشاور زلمی کی کِٹ پر بنے مقامات کی سیر کریں

پشاور زلمی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر اس مقصد کے لیے لگائی گئی ہیں تاکہ اس صوبے کے تاریخی مقامات کو پوری دنیا میں متعارف کروایا جا سکے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز پشاور زلمی نے اس سال سپر لیگ کے چھٹے سیزن کے لیے اپنی ٹریننگ کٹ کے اوپر خیبر پختونخوا کے چند تاریخی مقامات کی تصاویر لگائی ہیں۔

ان مقامات میں زیادہ تر پشاور میں واقع ہیں جن میں اسلامیہ کالج پشاور، ایڈورڈز کالج، گھنٹہ گھر، خیبر پاس اور سوات کا سیاحتی مقام مالم جبہ شامل ہیں۔

پشاور زلمی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر اس مقصد کے لیے لگائی گئی ہیں تاکہ اس صوبے کے تاریخی مقامات کو پوری دنیا میں متعارف کروایا جا سکے۔ ان میں سے تین مقامات کا انڈپینڈنٹ اردو نے دورہ کیا۔

اسلامیہ کالج پشاور 

اسلامیہ کالج کا شمار پاکستان کے تاریخی تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد صوبہ خیبر پختو نخوا کے سابق وزیر اعلیٰ صاحبزادہ عبدالقیوم اور ایک سابق انگریز فوجی افسر چیف کمشنر جارج روس کیپل نے 1900 کی دہائی میں رکھی۔

اسے شروع میں دارالعلوم اسلامیہ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، جسے علی گڑھ کی طرز کی درسگاہ کے طور پر بنایا گیا تھا۔ اسے پشاور کی دلکش عمارتوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔  

اس کالج کو 2008 میں یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا، جس میں اب مختلف شعبہ جات کے ڈگری کورسز کروائے جاتے ہیں۔

اس کالج میں پہلے خواتین کا داخلہ نہیں ہوتا تھا لیکن اب یونیورسٹی سمیت کالج میں بھی خواتین کے لیے الگ سیکشن بنایا گیا ہے۔ یونیورسٹی کا درجہ دینے سے پہلے یہ کالج پشاور یونیورسٹی کے زیرسایہ چل رہا تھا۔ اسی کالج سے ملک کی کئی نامور شخصیات فارغ التحصیل ہو چکی ہیں۔

گھنٹہ گھر پشاور 

گھنٹہ گھر پشاور کا مرکزی چوک ہے، جو ہر وقت رش میں گھرا رہتا ہے۔ اسی گھنٹہ گھر کے بیچ ایک ٹاور بنایا گیا ہے جس کا اصل نام دی کننگھم کلاک ٹاور ہے، جس کو 1900 میں اسی صوبے کے گورنر جارج کننگھم نے تاج برطانیہ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے میں بنایا تھا۔

اس ٹاور کی عمارت پر دوسری عالمی جنگ کے دوران اس علاقے سے گئے 200 لوگوں کی یاد میں ایک تختی بھی نصب ہے۔ گھنٹہ گھر پشاور کے مشہور سیاحتی مقامات میں شامل ہے اور سیاح پشاور کے دورے پر اس جگہ کا رخ ضرور کرتے ہیں۔ ٹاور پر نصب گھڑیال دہائیاں گزرنے کے باوجود اب بھی درست وقت بتاتا ہے۔

ایڈورڈز کالج پشاور 

مغل دور کی شاہکار عمارتوں میں سے ایک پشاور کا ایڈورڈز کالج ہے، جس کی بنیاد 1900 میں چرچ مشن سوسائٹی نے رکھی تھی۔

پاکستان کے بانی قائد اعظم، خدائی خدمتگار تحریک کے بانی باچا خان، مہاتما گاندھی، سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان اور پنڈت جواہر لال نہرو اس تاریخی درسگاہ کا دورہ کر چکے ہیں۔ 

ابتدا میں یہ کالج پنجاب یونیورسٹی سے منسلک تھا، تاہم 1950 میں کالج نے پشاور یونیورسٹی سے اس کا الحاق کردیا۔

اس کالج سے فارغ التحصیل شخصیات میں معروف شاعر احمد فراز، تحریک آزادی کے سرکردہ رہنما خان عبدالجبار خان، سردار عبدالرب نشتر، سابق آرمی چیف جنرل عبدالوحید کاکڑ، بھارتی سینیما کے معروف نام پرتھوی راج کپور، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی، پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی، سابق پاکستانی کرکٹر یاسر حمید، جنرل خالد محمود عارف، سابق کرکٹر کبیر خان، سابق ہاکی پلیئر مصدق حسین اور پشتو کے معروف گلوکار ہارون شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ زلمی کی کِٹ پر ان مقامات کی تصاویر اس قدیم شہر کو دنیا بھر میں متعارف کرائیں گی۔ پشاور کے رہائشی شہزاد درانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ ایک اچھی کاوش ہے کہ اس شہر اور اس صوبے  میں سیاحت کو جتنا ہو سکے فروغ دیا جائے۔‘

ایک دوسرے شہری آصف رضا کے مطابق: ’پشاور میں بہت سی ایسی تاریخی جگہیں موجود ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو علم نہیں ہے۔ حکومت سمیت محکمہ سیاحت کو اس پر مزید کام کرنا چاہیے تاکہ صوبے میں سیاحت کو فروغ مل سکے۔‘

پشاور زلمی کے کپتان وہاب ریاض نے زلمی کٹ پر دی گئی تصاویر کے بارے میں بتایا کہ ’یہ بہت اچھا اقدام ہے کیونکہ اس کٹ میں شامل بہت سی ایسی جگہیں ہوں گی جن کا نام کئی لوگوں کو پتہ نہیں ہوگا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’جن لوگوں کو ان سیاحتی مقامات کا نہیں معلوم تو ان کو پتہ لگ جائے گا۔ پچھلے چھ سالوں میں پشاور زلمی نے اس سال سب سے بہتر کٹ بنائی ہے، جس سے پاکستان کا کلچر اور پاکستان کا ہیریٹیج دنیا بھر میں  متعارف کروایا جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ