وزیرستان میں فائرنگ سے چار خواتین رضاکار قتل

شمالی وزیرستان کے پولیس سربراہ شفیع اللہ نے بتایا کہ مذکورہ خواتین غذائیت کے ایک پروگرام پر کام کے لیے بنوں سے جنوبی وزیرستان آئی تھیں۔

پولیس حکام کے مطابق  لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا (اے ایف پی فائل فوٹو)

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان کی پولیس نے بتایا ہے کہ پیر کی صبح نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک غیر سرکاری تنظیم کے لیے کام کرنے والی چار رضاکار خواتین ہلاک ہو گئیں۔

شمالی وزیرستان کے پولیس سربراہ شفیع اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مرنے والی خواتین کا تعلق مقامی تنظیم ‘براو انسٹی ٹیوٹ’ سے تھا، جس نے آگے سباؤں نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ ملازم فراہم کرنے کا معاہدہ کر رکھا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ’حملے میں چار خواتین ورکرز ہلاک جبکہ ایک بچ گئیں کیونکہ وہ حملے کے دوران قریبی گھر میں داخل ہو گئی تھیں۔ یہ خواتین دستکاری کی ٹرینرز تھیں۔‘ شفیع اللہ نے بتایا کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔

سباؤں این جی او کے ترجمان ذوالقرنین نے واضح کیا کہ مذکورہ خواتین ان کی براہ راست ملازم نہیں تھیں بلکہ ان کا تعلق اس مقامی غیر سرکاری تنظیم سے تھا جن کے ساتھ منصوبوں کے لیے منتخب افراد کرنے کا معاہدہ ہے۔

انھوں نے بتایا، ’یہ خواتین بنوں سے وزیرستان غذائیت کے حوالے سے ایک منصوبے پر کام کے لیے گئی تھیں۔’ پچھلے سال ستمبر میں بھی شمالی وزیرستان کے اسی بازار کے قریب غیر سرکاری تنظیم کی ایک خاتون ورکر کو قتل کیا گیا تھا، جو اسی نوعیت کے منصوبے پر کام کر رہی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

1996 میں پاکستان میں قائم ہونے والی تنظیم ساؤن صحت، تعلیم، غربت اور بحرانوں کے شعبے میں مختلف منصوبے چلا رہی ہے۔ یہ تنظیم قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں بھی سرگرم ہے۔

وزیرستان میں گذشتہ چند مہینوں سے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہیں، جس میں عام شہریوں سمیت سیکورٹی فورسز کے اہلکار نشنہ بنے۔ سیکورٹی اہلکاروں پر 12 فروری کو حملے کے نتیجے میں چار اہلکار جان سے گئے تھے۔

وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے خواتین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ خواتین کو دن دھاڑے قتل کیا گیا لیکن ریاست کہیں پر بھی نظر نہیں آ رہی۔

’ہمارے علاقے میں شدت پسندی کے واقعات ختم ہونے کا نام نہیں لیتے اور نہ خاتمے کے کوئی اثار مستقبل میں نظر آرہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان