پاکستان میں کرونا سے کم اموات کی ممکنہ وجہ سامنے آ گئی

کرونا کی وبا کے ابتدائی دنوں میں خدشہ تھا کہ پاکستان میں یورپ اور امریکہ کی طرح بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوں گی مگر ایسا نہیں ہوا۔

کرونا کی وبا کے ابتدائی دنوں میں خدشہ تھا کہ پاکستان میں یورپ اور امریکہ کی طرح بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوں گی مگر ایسا نہیں ہوا (اے ایف پی)

ان ملکوں میں کرونا سے ہونے والی اموات دس گنا زیادہ ہیں جہاں آدھی سے زیادہ آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔ یہ انکشاف ’کووڈ 19 اور موٹاپا: 2021 اٹلس‘ نامی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موٹاپا کرونا وائرس سے مبتلا ہونے کے بعد ہسپتال میں داخل ہونے، آئی سی یو کی ضرورت اور وینٹی لینٹر پر جانے کی بڑی وجہ ہے۔ اس کے علاوہ کرونا سے ہونے والی اموات کا بھی موٹاپے سے تعلق ہے۔

رپورٹ کے مطابق جن ملکوں میں 40 فیصد سے کم لوگ موٹے ہیں، ان میں کرونا سے وابستہ اموات کی شرح کم ہے، جب کہ امریکہ، برطانیہ اور اٹلی جیسے ملکوں میں، جہاں 50 فیصد سے زیادہ آبادی فربہی کا شکار ہے، وہاں کرونا سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

اسی طرح ویت نام میں موٹاپے کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے، اور وہاں کرونا سے ہونے والی اموات کی تعداد بھی کم ترین ملکوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں موٹاپے کی شرح صرف 25 فیصد ہے۔ ممکنہ طور پر یہی وجہ ہو سکتی کہ پاکستان میں کرونا سے ہونے والی اموات کی شرح مغربی ملکوں سے اتنی کم کیوں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرونا کی وبا کے ابتدائی دنوں میں خدشہ تھا کہ پاکستان میں یورپ اور امریکہ کی طرح بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوں گی مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس کی وجہ ٹی بی یا پولیو کی ویکسین، حفظانِ صحت کی کمی، گرم آب و ہوا، مختلف جین، وغیرہ کو قرار دیا گیا تھا، مگر آج تک اس سلسلے میں کوئی مصدقہ تحقیق نہیں ہوئی تھی جس سے اس معاملے پر روشنی پڑ سکتی۔ حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسری وجوہات کے علاوہ پاکستان میں مغربی ملکوں کی نسبت موٹاپے کی کم شرح بھی اموات میں کمی کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ میں کرونا سے ہونے والی اموات بیلجیئم میں 1930 فی دس لاکھ، 1848 فی دس لاکھ، امریکہ میں 1572 فی دس لاکھ، اٹلی میں 1635 فی دس لاکھ ہیں۔ 

اس کے مقابلے پر پاکستان میں کرونا سے ہونے والی اموات کی شرح صرف 60 فی دس لاکھ ہے۔ اگر پاکستان میں بھی برطانیہ کی شرح سے اموات ہوتیں تو اس وقت یہاں 13 ہزار کی بجائے چار لاکھ سے زیادہ ہوتی۔ 

رپورٹ کے مطابق جن لوگوں کا باڈی ماس انڈیکس 30 سے اوپر ہے، ان میں کرونا کے باعث ہسپتال میں داخلے کا امکان ان لوگوں کے مقابلے پر دو گنا کم ہوتا ہے جن کا باڈی ماس انڈیکس 30 سے کم ہے۔

باڈی ماس انڈیکس موٹاپے کی شرح کو قد کے لحاظ سے ناپتا ہے۔ اس ویب سائٹ کی مدد سے اپنا باڈی ماس انڈیکس معلوم کر سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت