پی ڈی ایم کا لانگ مارچ 30 کو اسلام آباد پہنچے گا

حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے 26 مارچ کو ملک کے مختلف شہروں سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔

(سکرین گریب: بشکریہ پاکستان پیپلز پارٹی فیس بک پیج)

حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے 26 مارچ کو ملک کے مختلف شہروں سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے ہمراہ پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران لانگ مارچ کی تاریخ اور لائحہ عمل کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک سے حکومت مخالف قافلے 26 مارچ سے نکلنا شروع ہوں گے جو 30 مارچ تک اپنی منزل یعنی اسلام آباد پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔

اسلام آباد میں قیام اور دیگر معاملات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ایک اور سربراہی اجلاس 15 مارچ کو ہونا ہے جس میں مزید تفصیلات واضح ہو جائیں گی۔

مولانا فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ آج ہونے والے اجلاس میں سب کی جانب سے لانگ مارچ کے آغاز کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ’قوم سے اپیل‘ کی کہ ’وہ اس حکومت کے خاتمے کے لیے کردارا ادا کرے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ لانگ مارچ میں استعفوں کا آپشن موجود ہے اور استعفے تمام جماعتوں کے سربراہان کو مل چکے ہیں۔

واضح رہے کہ پیر کو ہی پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ نے سینیٹ انتخابات میں حکومتی امیدوار کو شکست دینے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے مشترکہ امیدوار نامزد کیا ہے۔

پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد سے حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ کو شکست دی تھی، جسے اپوزیشن جماعتوں نے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اس کے بعد وزیراعظم نے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا اور ہفتہ (چھ مارچ) کو340 نشستوں پر مشتمل قومی اسمبلی میں کھلی رائے شماری کے ذریعے 178 ووٹ لینے میں کامیاب ہوگئے۔

پی ڈی ایم کی قیادت کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ن کی مریم نواز نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے حوالے سے سوال کیا کہ ’حکومت اور اس کے اتحادی اقلیت میں ہیں تو انہوں نے کس بنیاد پر اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے؟‘

دوسری جانب ایک سوال کے جواب میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’جہاں اسٹیبلشمنٹ کے عمل دخل کی مذمت کرتے ہیں، وہیں ان کے عمل دخل نہ ہونے کا خیرمقدم بھی کرتے ہیں۔‘

بلاول کا مزید کہنا تھا کہ ’چیئرمین یا نائب چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو عوام کے سامنے رکھیں گے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست