چمہ گیل: بالائی سوات کا روایتی پکوان جسے پکانا مرد کی ذمہ داری

وادی سوات کے بالائی علاقوں میں جب سردی کی شدت بڑھ جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک خاص قسم کا پکوان تیار کیا جاتا ہے جسے چمہ گیل کہتے ہیں۔ یہ ڈش صرف خاص مہمانوں کے لیے بنائی جاتی ہے۔

وادی سوات اپنے قدرتی حسن اور دلفریب نظاروں کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہاں کے روایتی پکوانوں کے بھی لوگ دلدادہ ہیں۔

وادی سوات کے بالائی علاقوں میں جب سردی کی شدت بڑھ جاتی ہے تو ایک خاص قسم کا پکوان تیار کیا جاتا ہے جسے چمہ گیل کہتے ہیں۔

سوات  کے سیاحتی مقام کالام میں چیمہ گیل نامی پکوان خصوصی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ گندم کی روٹیوں کو پکے ہوئے گوشت میں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جاتا ہے اور پھر دیسی گھی ڈال کر پکوان تیار کیا جاتا ہے۔

کالام کے مقامی نصیر اللہ کالامی کے مطابق چمہ گیل نامی خوراک کالام کی سوغات ہے۔ اس میں گوشت،دیسی گھی اور گندم کی روٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔’ شدید سردی کے موسم میں جسم کو گرم رکھنے کے لیے اس خوراک کو تیار کیا جاتا ہے اس سے جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے اور سردی کو برداشت کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چمہ گیل نامی پکوان کی تیاری صرف مرد کرتے ہیں۔ اس پکوان کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس سے جسم تندرست و توانا رہتا ہے۔ مقامی لوگوں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ چمہ گیل کھانے سے انسان ہمیشہ جوان رہتا ہے ۔

چمہ گیل تیار کرنے والے غفار خان نے بتایا کہ جس طرح ایک نوجوان تندرست و توانا ہوتا ہے اور چست رہتا ہے چمہ گیل کھانے سے بوڑھا شخص بھی جوانی کا جذبہ محسوس کرتا ہے اور چست و توانا رہتا ہے۔

سوات کے اس روایتی کھانے کی تیاری میں کافی وقت لگتا ہے جس کے باعث اس کو تیار کرنے کو مرد ہی ترجیح دیتے ہیں۔ اس خوراک کو کھانے کے لئے مختلف علاقوں سے لوگ کالام آتے ہیں اور اپنے میزبانوں کو اس خوراک کی خصوصی فرمائش کرتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا