افغانستان: ’فرشتہ کے قاتل پشاور سے واپسی پر گرفتار‘

افغانستان کے پہلے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا کہ قاتل طالبان کے ایک سیل کے ممبر ہیں۔

فرشتہ کوہستانی نامعلوم افراد کی فائرنگ میں ہلاک ہوگئی تھیں (سوشل میڈیا)

افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے سول سوسائٹی کی ایک کارکن فرشتہ کوہستانی کے قاتلوں کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس واقعے کے بعد قاتل مادی فوائد حاصل کرنے کے لیے پاکستان گئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں مبینہ طور پر پاکستان سے افغانستان واپس لوٹنے پر گرفتار کیا گیا۔

امراللہ صالح نے پیر کو اپنے سرکاری فیس بک پیج پر یہ خبر دی کہ ’افغانستان کے قومی سلامتی کی نظامت نے کوہستانی فرشتہ کے قاتلوں کی شناخت کی اور انہیں پشاور سے واپس آنے کے بعد گرفتار کر لیا۔‘

امراللہ صالح نے گرفتاریوں کے بارے میں کہا کہ ’اس پہیلی کو حل کیا گیا۔ قاتل اور دہشت گرد سبھی ایک طالبان سیل کے رکن ہیں جنہیں پشاور میں دہشت گردوں کی کونسل نے اعزاز اور امداد دی۔‘

افغانستان کے پہلے نائب صدر نے مزید کہا کہ ’طالبان دہشت گرد ہیں اور ابھی تک نہیں بدلے ہیں۔‘

29 سالہ فرشتے کوہستانی سول سوسائٹی کی سرگرم کارکن تھیں۔ وہ خواتین کے حقوق کے لیے کافی سرگرم تھیں اور انہوں نے سرکردہ رہنما عبداللہ عبداللہ کے لیے انتخابی مہم میں بھی حصہ لیا تھا۔

انہیں 25 دسمبر 2020 کو شام کے وقت ان کے آبائی صوبے کاپیسا میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کیا جو وہ اپنے بھائی کے ساتھ اپنی گاڑی میں تھیں۔ اس حملے کے نتیجے میں ان کے بھائی کی موت بھی ہوئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس قتل پر ملک میں عام لوگوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں خصوصا خواتین نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے افغان حکومت کو اپنی جانوں کے تحفظ میں ناکام قرار دیا اور زور دیا کہ ان افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور ان کے چہرے لوگوں کو دکھائے جائیں تاکہ انہیں سزا دی جاسکے۔

افغان حکومت اور افغان سکیورٹی فورسز کے عہدیداروں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس واقعے اور اس جیسے دیگر واقعات کے مرتکب افراد کی شناخت اور گرفتاری کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

’فرشتہ کوہستانی کی موت ہمارے لیے تکلیف دہ تھی۔ ان مجرموں کی گرفتاری خوش خبری ہے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد ان کے اقدامات کی سزا دی جائے گی اور وہ اس معاملے کو فراموش نہیں ہونے دیں گے۔ وہ اس کا مقابلہ کریں گے۔‘

کابل کی رہائشی شکیبہ پری نے کہا کہ فرشتہ کوہستانی کے قاتلوں کی طرح صحافیوں اور دیگر بےگناہ افراد اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کے قاتلوں کو بھی گرفتار کر کے سزا دی جانی چاہیے۔ ’ہماری حکومت جانتی ہے کہ اگر سزا نہیں دی گئی تو ان گرفتاریوں سے کسی تکلیف کا ازالہ نہیں ہوگا، سوائے اس کے کہ قتل و غارت میں اضافہ ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان کے حامیوں کو بھی سزا دی جائے اور انصاف کیا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین