سعودی اتحاد کا حوثیوں کے متعدد ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ

سعودی سرکاری ٹی وی پر جاری بیان میں اتحاد نے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمنی سرحد کے قریب سعودی شہروں نجران اور جیزان کی یونیورسٹیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ 

سعودی اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی الملکی 22 مارچ کا ایک پریس کانفرنس میں۔ اتحاد کا کہنا ہے کہ اس حوثی ڈرون مار گرائے ہیں (اے ایف پی)

یمن میں حوثی فورسز سے لڑنے والے سعودی زیرقیادت اتحاد نے کہا کہ اس نے سعودی عرب کی طرف بھیجے گئے بارود سے بھرے متعدد ڈرونز کا سراغ لگا کر انہیں تباہ کردیا ہے۔

سعودی سرکاری ٹی وی پر جاری بیان میں اتحاد نے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے یمنی سرحد کے قریب سعودی شہروں نجران اور جیزان کی یونیورسٹیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ 

اتحاد نے مزید کہا کہ اس نے نجران کو نشانہ بنائے جانے والے ایک ڈرون کو تباہ کردیا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کی جانب حوثیوں کی جانب سے فائر کیے گئے بارود سے بھرے چھ دیگر ڈرونز کا سراغ لگا کر انہیں بھی تباہ کر دیا گیا۔

دوسری جانب حوثی باغیوں نے جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا کہ اس نے سعودی عرب کی متعدد تنصیبات اور فوجی مقامات کے خلاف حملے شروع کیے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق حوثی ملیشیا کے ترجمان یحییٰ ساریہ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں بتایا کہ ان کے گروپ نے دمام میں شاہ عبد العزیز فوجی اڈے اور نجران اور اسیر میں فوجی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

یحییٰ ساریہ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے راس ال تنورا، ربیغ، یانبو اور جیزان میں آرامکو کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت توانائی نے بتایا کہ جیزان کے ایک پیٹرولیم ڈسٹری بیوشن ٹرمینل پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں ایک ٹینک میں آگ لگ گئی۔ تاہم وزارت نے بتایا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق مملکت کے وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ان حملوں کے بعد سعودی عرب تیل کی برآمدات کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرے گا۔

یہ ڈرون حملے اس وقت کیے گئے ہیں جب چند روز قبل ہی ریاض کی جانب سے جنگ بندی اور امن کے لیے اقدامات کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

حوثی باغی حال ہی میں سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات سمیت دیگر مقامات پر ڈرون اور میزائل حملوں میں تیزی لائے ہیں جب کہ ان کے جنگجو یمن کے گیس سے مالا مال مارب خطے پر قبضہ کرنے کے لیے زمینی کارروائی میں بھی مصروف ہیں۔

سعودی اتحاد نے حوثی باغیوں کے فوجی مقامات پر ہوائی حملوں سے ان کارروائیوں کا جواب دیا ہے۔

حوثیوں کی جانب سے دارالحکومت صنعا میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد مارچ 2015 میں سعودی زیرقیادت اتحاد کی مداخلت کے بعد سے یمن جنگ کا شکار ہے۔

اس تنازع کو خطے میں سعودی عرب اور ایران کے مابین ایک پراکسی جنگ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ 

حوثی ملیشیا، جو اب شمالی یمن کے بیشتر علاقوں پر قابض ہے، ایران کے کٹھ پتلی ہونے کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ ایک کرپٹ نظام اور غیر ملکی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا