’لاوارث‘ خاتون نے مدد نہ ملنے پر سڑک پر جڑواں بچوں کو جنم دے دیا

مبینہ طور پر ذہنی معذور خاتون کی زچگی کے لیے گھروں کے دروازے کھٹکٹاتے رہے لیکن کسی نے مدد نہیں کی: ریسکیو انچارچ مظفر گڑھ۔

دونوں نومولود بچوں کی صحت اچھی ہے (تصویر ریسکیو 1122 مظفر گڑھ)

پنجاب کے جنوبی ضلع مظفر گڑھ میں مبینہ طور پر ایک ذہنی معذور خاتون نے ہفتے کو آس پاس مدد نہ ملنے کے بعد سڑک کے کنارے جڑواں بچوں کو جنم دے دیا۔

ریسکیو 1122 مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر حسین میاں نے بتایا کہ ہفتے کی صبح پونے 10 بجے ریسکیو 1122 کو ایک کال موصول ہوئی کہ علی پور بائی پاس کے قریب چناب ٹاؤن کی ایک گلی میں ایک خاتون نیم بے ہوش پڑی ہیں۔

’ہماری ایمبولینس مدد کے لیے پہنچی اور ریسکیو افسر نعیم نے ایس او پیز کے مطابق خاتون کو چیک کیا تو معلوم ہوا کہ وہ حاملہ اور زچگی کے مرحلے میں ہیں۔‘

ڈاکٹر حسین کے مطابق اس وقت خاتون کی حالت ایسی نہیں تھی کہ انہیں کسی ہسپتال منتقل کیا جاتا لہٰذا ریسکیو افسر نے ارد گرد گھروں کے دروازے کھٹکھٹا کر مدد مانگی تو کچھ خواتین نے چادریں وغیرہ فراہم کیں جس سے حاملہ خاتون کے لیے پردے کا انتظام کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ دیر بعد وہیں گلی میں خاتون نے دو لڑکوں کو جنم دیا، جنہیں بعد ازاں مظفر گڑھ کے ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ڈاکٹر حسین کے مطابق ریسکیو 1122 اہلکاروں کی ایسی صورتحال میں نارمل زچگی کی تربیت دی جاتی ہے، اس کے علاوہ ہماری ایمبولینس میں ڈیلیوری کٹ موجود ہوتی ہے۔  

انہوں نے بتایا کہ عام حالات میں خاتون کو معلوم ہوتا ہے کہ انہیں کب چیک اپ کے لیے ہسپتال جانا ہے یا ان کی ڈیلیوری کس تاریخ کو ہے لیکن یہاں خاتون ’ذہنی طور پر بیمار ہیں، ان کا خیال کسی کو رکھنا چاہیے تھا۔‘

ڈاکٹر حسین نے مزید بتایا کہ اہل محلہ سے معلوم ہوا کہ مذکورہ خاتون زیادہ تر گلیوں میں گھومتی پھرتی رہتی تھیں اور مختلف گھروں سے مانگ کر کھانا کھاتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خاتون کے شوہر کے حوالے سے ریسکیو 1122 نے ارد گرد سے جو معلومات اکھٹی کی ہے اس کے مطابق وہ چھ ماہ قبل خاتون کو چھوڑ کر کہیں جا چکے ہیں اور پھر کبھی واپس نہیں آئے۔ ’اس سے پہلے بھی ان خاتون کی ایک بچی تھی جو اب حیات نہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ خاتون کے والدین کو چاہیے تھا کہ انہیں اپنے گھر پر پناہ دیتے لیکن انہوں نے بھی نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر ان سے قطع تعلق کر رکھا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر حسین نے افسوس سے کہا کہ خاتون اتنے عرصے سے گلیوں میں گھوم رہی تھیں اور کسی نے ان پر توجہ تک نہیں دی، کوئی کسی ادارے کو ان کے حوالے سے اطلاع دے دیتا۔

’اب بھی زچگی کے وقت شکر ہے کہ کسی نے ریسکیو 1122 کو کال کر دی مگر وہاں پہنچ کر ہمیں مدد کے لیے لوگوں کے دروازوں پر دستک دینا پڑی۔ اس وقت بھی کسی نے خاتون کو اپنے گھر میں پناہ نہیں دی۔

’اگر وہ اس وقت کسی گھر کے اندر چلی جاتیں تو گلی میں یہ سب نہ ہوتا۔ میرے خیال میں ہمارے معاشرے کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔‘

 ڈاکٹر حسین نے بتایا کہ جب خاتون کو ہسپتال منتقل کرنے کے بعد ان کے والدین سے رابطہ کر کے بلایا گیا تو انہوں نے خاتون اور دونوں بچوں کو قبول کر لیا اور کہا کہ انہیں گھر لے جائیں گے۔ 

’چونکہ دونوں بچے لڑکے ہیں اس لیے انہیں گود لینے کے لیے کافی لوگ سامنے آئے، جن میں کچھ این جی اوز بھی شامل تھیں لیکن خاتون کے والد انہیں اور بچوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان