مصر: تین ہزار سالہ قدیم ’گمشدہ سنہری شہر‘ دریافت

ماہرین کو شہر میں ایک بیکری بھی ملی ہے، جس کے اندر تندور موجود تھے جبکہ روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والے آلات سے بھرے ہوئے کمرے بھی ملے ہیں۔

 ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ایسے شہر کو تلاش کیا ہے جو بظاہر بہت اچھے سے محفوظ کیا گیا تھا اور اس کی دیواریں ابھی تک قائم تھیں۔ (تصویر: روئٹرز)

مصر نے ایک ایسے شہر کی دریافت کا اعلان کیا ہے، جس کے حوالے سے مانا جا رہا ہے یہ ایک بہت بڑا اور قدیم شہر تھا۔ ماہرین آثار قدیمہ اسے توتن خامن کے مقبرے کے بعد اب تک کی سب سے اہم دریافت قرار دے رہے ہیں۔

جسے ماہرین نے ’گمشدہ سنہری شہر‘ قرار دیا تھا، زاہی حواس کے مطابق  یہ شہر مصر کے جنوبی صوبے الاقصر میں دریافت ہوا ہے۔

ماہرین کی ٹیم کے بیان میں کہا گیا کہ ’ڈاکٹر زاہی حواس کی سربراہی میں مصری مشن نے ریت کی تہوں میں دبے اس شہر کو تلاش کیا ہے۔ یہ شہر تین ہزار ہزار سال قدیم ہے اور آمن ہوتپ سوم کے دور کا ہے۔ جبکہ یہ ’آئے‘ اور ’توت‌ عنخ ‌آمون‘ کے ادوار میں بھی آباد رہا ہے۔

الاقصر ٹائمز کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ایسے شہر کو تلاش کیا ہے جو بظاہر بہت اچھے طریقے سے محفوظ کیا گیا تھا اور اس کی دیواریں ابھی تک قائم تھیں۔

ماہرین کو شہر میں ایک بیکری بھی ملی ہے، جس کے اندر تندور موجود تھے جبکہ روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والے آلات سے بھرے ہوئے کمرے بھی ملے ہیں۔ ماہرین نے زیورات بشمول انگوٹھیاں، قیمتی پتھر، مٹی کے رنگین برتن اور آمن ہوتپ کے زیر استعمال پتھر سے بنی مہر بھی تلاش کی ہے۔

Zahi Hawass Unearthed the Lost City of “Aten” The Egyptian mission directed by Dr. Zahi Hawass unearthed the city that...

Posted by Luxor Times on Thursday, April 8, 2021

ڈاکٹر حواس کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ’کھدائی کے ایک ہفتے کے دوران ہی ٹیم کو ہر سمت میں مٹی کی اینٹوں سے بنی تعمیرات مل گئیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کئی غیر ملکی مہمات میں اس شہر کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کسی کو کامیابی نہ مل سکی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصری مشن کے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق: ’اس شہر کی گلیاں گھروں سے بھری ہوئی تھیں اور ان میں سے بعض کی دیواریں تین میٹر تک بلند تھیں۔‘

یہ شہر جسے ’دی رائز آف ایتن‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، آمن ہوتپ سوم کے دور سے تعلق رکھتا ہے جو 1390 قبل از مسیح کا زمانہ تھا۔ بعد میں یہ شہر ان کے جانشینوں، جن میں توت عنخ آمن بھی شامل تھا، کے دور میں بھی آباد رہا۔

امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کی جان ہاپکنز یونیورسٹی میں مصری آرٹ اور آثار قدیمہ کی پروفیسر بیٹسی بریان کہتی ہیں کہ ’اس گمشدہ شہر کی دریافت توت عنخ آمون کے مقبرے کے بعد سے اب تک آثار قدیمہ کی دوسری اہم ترین کی دریافت ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ دریافت ہمیں قدیم مصری زندگی میں جھانکنے کا ایک نایاب موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ وہ دور تھا جب مصری سلطنت بھرپور دولت کی مالک تھی۔‘

الاقصر کا قدیم نام تھیبز تھا اور یہ مصر کا دارالحکومت رہ چکا ہے۔ یہ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ یہ تاریخی مصری مقامات کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے، جن میں بادشاہوں کی وادی کہلانے والا علاقہ بھی شامل ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق