شمالی فلسطین میں پیغمبر اسلام کے صحابی کے دور کی مسجد دریافت

ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم کا ماننا ہے کہ بحیرہ طبریا کے ساحل پر دریافت ہونی والی مسجد دہائیوں پہلے تعمیر کی گئی تھی اور شاید اس کا سنگ بنیاد علاقے کو فتح کرنے والے فوجی کمانڈر اور صحابی شرحبیل ابن حسنہ نے رکھا تھا۔

جس مسجد کے آثار دریافت ہوئے ہیں وہ  طبریا شہر کے مضافات میں واقع ہے (تصویر: بشکریہ ڈیوڈ سلور مین/یوال نڈال/ دی ٹائمز ڈاٹ کام)

آثار قدیمہ کے ماہرین نے شمالی فلسطین میں بحیرہ طبریا کے ساحل پر دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک کے آثار دریافت کیے ہیں۔

مذکورہ مسجد کے آثار اُس عمارت کے کھنڈرات کے نیچے موجود پائے گئے ہیں، جس کی اصل پہچان یہ ہے کہ اس کا تعلق مشرقی سلطنت روم کے دور سے ہے۔

اس بات کا امکان ہے کہ یہ مسجد پیغمبر اسلام کے ایک صحابی نے 635 عیسوی میں تعمیر کروائی۔ صحابی شرحبیل بن حسنہ مسلمان فوجوں کے وہ کمانڈر تھے جنہوں نے ساتویں صدی میں شام کو فتح کیا۔

عرب نیوز کے مطابق جس مسجد کے آثار دریافت ہوئے ہیں وہ طبریا شہر کے مضافات میں واقع ہے۔ یہ شہر بحیرہ طبریا کے مغربی ساحل کے قریب بلندی پر واقع ہے۔

مسجد کی دریافت کا اعلان بیت المقدس کی ہیبرون یونیورسٹی کے کاٹیا سائٹرن سلورمین کی قیادت میں ایک ٹیم کی جانب سے 11 سال تک جاری رہنے والی کھدائی کے بعد گذشتہ ہفتے پریس کانفرنس میں کیا گیا۔

اس سے پہلے اس مقام پر 1950 کی دہائی میں کھدائی کی گئی تھی، جس کے دوران ایک عمارت کے ستون سامنے آئے۔ عمارت کی شناخت رومی سلطنت کے دور کے بازار کے طور پر ہوئی۔ تاہم بعد میں ہونے والی کھدائی کے دوران اسلام کے شروع کے دور کے برتنوں کے ٹکڑے اور سکے دریافت ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس عمارت کی بنیادیں کئی سطحوں پر مشتمل ہیں اور ماہرینِ آثار قدیمہ نے اشارہ دیا ہے کہ اس مقام کا تعلق اسلامی دور سے ہے۔

اس سے پہلے ماہرین آثار قدیمہ نے مسجد کو آٹھویں صدی میں تعمیر کی گئی عمارت کے طور شناخت کیا تھا، تاہم مزید کھدائی سے پتہ چلا کہ حقیقت میں یہ عمارت ایک صدی زیادہ پرانی ہے۔

تاریخ دانوں کو قدیم مساجد کے مقام کا پہلے سے علم ہے لیکن وہ موجودہ مساجد کے نیچے چھپی ہوئی ہیں، جہاں تک آثار قدیمہ کے ماہرین کی رسائی ممکن نہیں ہے۔ قدیم ترین مسجد کے آثار عراق کے دارالحکومت کے مشرق میں واقع قدیم شہر واسط میں دریافت ہوئے تھے۔ یہ مسجد 703 عیسوی کی ہے۔

تاہم ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم کا ماننا ہے کہ طبریا میں دریافت ہونی والی مسجد دہائیوں پہلے تعمیر کی گئی تھی اور شاید اس کا سنگ بنیاد علاقے کو فتح کرنے والے فوجی کمانڈر شرحبیل ابن حسنہ نے رکھا تھا۔

ڈاکٹر سائٹرن سلورمین کہتے ہیں: 'ہم یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ یہ شرحبیل ہی تھے، لیکن ہمارے پاس ایسے تاریخی ذرائع ضرور موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ 635 میں طبریا کو فتح کیا گیا توا نہوں نے مسجد قائم کی۔'

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا