فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے سے ہمارا اپنا نقصان ہوگا: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک اور حکومت کا مقصد ایک ہی ہے کہ کسی بھی ملک میں یہ جرات نہ ہو کہ پیغمبر اسلام کی بے حرمتی کرے، لیکن ہمارا طریقہ کار مختلف ہے۔

14 اپریل  2020  کی اس تصویر میں اسلام آباد کی ایک دکان میں لگی ٹی وی سکرین  پر ایک شخص وزیراعظم عمران خان کا خطاب سن رہا ہے (تصویر: اے ایف پی)

کالعدم مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی پر فرانس کے سفیر کی بے دخلی کے مطالبے پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے نقصان ’ہمارا ہی ہوگا۔‘

ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد گذشتہ چند روز سے ملک بھر میں جاری احتجاج کے تناظر میں پیر کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’تحریک لبیک اور حکومت کا مقصد ایک ہی ہے کہ کسی بھی ملک میں یہ جرات نہ ہو کہ پیغمبر اسلام کی بے حرمتی کرے، لیکن ہمارا طریقہ کار مختلف ہے۔‘

ٹی ایل پی کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ایک جماعت کی جانب سے ایسا لگا کہ ان کو باقی پاکستانیوں سے زیادہ نبی سے پیار ہے۔ ہم بھی ان ہی کی طرح چاہتے ہی کہ دنیا میں کسی بھی ملک میں ہمارے نبی کی شان میں گساخی نہ ہو۔‘

’اس ملک کے لوگ چاہے گناہ گار ہوں، دین پر عمل کریں نہ کریں لیکن پیغمبر اسلام ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔ اس لیے دنیا میں جہاں بھی ان کے خلاف کوئی گستاخی ہوتی ہے تو سب کو تکلیف ہوتی ہے۔‘

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں سوال اٹھایا: ’کیا فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے اور ان سے تعلقات توڑ لینے کی وجہ سے یہ سلسلہ رک جائے گا؟ کیا گارنٹی ہے؟‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں مغرب کو جانتا ہوں۔ اس کے بعد کسی اور یورپین ملک میں یہ ہوگا، آزادی رائے کے نام پر۔ کیا ان کے سفیر کو بھی ہم واپس بھیج دیں گے؟‘

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’دنیا میں 50 مسلمان ملک ہیں لیکن کوئی بھی ایسا نہیں کر رہا۔ اس سے ان (فرانس) کو کیا فرق پڑ رہا ہے، لیکن اس سے ہمارے ملک کو فرق پڑ رہا ہے۔‘

واضح رہے کہ ٹی ایل پی نے گذشتہ برس فرانس میں پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جسے حکومت نے ایک معاہدے کے تحت منظور کرلیا تھا۔

تاہم اس پر عملدرآمد نہ ہونے پر ٹی ایل پی نے رواں برس 20 اپریل کو احتجاج کی کال دی، لیکن اس سے قبل ہی لاہور میں جماعت کے سربراہ سعد رضوی کو گرفتار کرلیا گیا۔

اس کے نتیجے میں ٹی ایل پی اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جس میں پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ متعدد زخمی بھی ہیں۔

اس سے قبل پیر کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’ہمارے ملک میں بدقسمتی سے بعض اوقات سیاسی اور دینی جماعتیں اسلام کا غلط استعمال کرتی ہیں اور اپنے ملک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ غیروں کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن توڑ پھوڑ سے اپنا ہی نقصان ہوتا ہے۔‘

وزیراعظم نے مزید کہا تھا: ’کیا حکومت کو اس معاملے کی فکر نہیں ہے اور کیا جب پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو ہمیں تکلیف نہیں ہوتی؟ اس جذبے کے غلط استعمال سے ہم دین کو فائدہ نہیں پہنچا رہے اور توڑ پھوڑ سے غیروں کا نہیں بلکہ اپنے آپ کو ہی نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ ’میں نے ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے مختلف مسلم ممالک کے سربراہان کو ساتھ ملا کر دنیا بھر میں مہم چلائی اور اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت ہر سطح پر یہ معاملہ اٹھایا۔ توڑ پھوڑ سے مغرب کو کوئی نقصان نہیں پہنچ رہا، نہ ہی ان کو کوئی فرق پڑتا ہے ۔ جب یہ معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا تو اس سے فرق پڑے گا اور میں یہی کررہا ہوں۔‘

قومی اسمبلی میں شور وغل

انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار عبداللہ جان کے مطابق پیر کو قومی اسمبلی کی کارروائی ملک میں جاری حالات پر بحث کے دوران ایوان میں شوروغل کے باعث بغیر کوئی قرارداد منظور کیے ملتوی کر دی گئی۔ 

اجلاس شروع ہونے سے قبل سمجھا جا رہا تھا کہ حکومت کی طرف سے ملک میں جاری احتجاج کے سلسلے میں قرارداد پیش کی جائے گی، تاہم ایسا نہ ہوا۔

نورالحق قادری سے پہلے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایوان سے مختصر خطاب میں کہا کہ پالیسی بیان نورالحق قادری دیں گے۔

جس کے بعد وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ملک میں جاری امن و امان کی خراب صورت حال کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی خواہش رکھتی ہے اور اس سلسلے میں کوششیں کی جا رہی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ٹی ایل پی رہنماؤں سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور اس سلسلے میں آج رات نماز تراویح کے بعد تیسرا دور ہو گا۔

نور الحق قادری نے کہا کہ حکومت پارلیمان کے اراکین اور پاکستانی قوم کے احساسات اور جذبات کو سامنے رکھتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانا حکومت اور پارلیمان کا حق ہے اور اس سلسلے میں کالعدم تنظیم کی لیڈرشپ کو پارلیمان کی کمیٹی کے سامنے اپنی تجاویز پیش کرنے کی آپشن دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مذاکرات ہو رہے تھے کہ تنظیم کی طرف سے 20 اپریل کو احتجاج کی کال دی گئی جس کی وجہ سے معاملات بگڑ گئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ راستوں کو کھلا رکھنا، عوام کی جان و مال کی حفاظت اور ان کو آنے جانے کی سہولت فراہم کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے اور تحریک انصاف حکومت اپنی ذمہ داری نبھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

نورالحق قادری نے امید ظاہر کی کہ حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں گے اور عوام اور ایوان کی خواہشات، احساسات اور جذبات کے مطابق مسائل حل کیے جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن راجہ پرویز اشرف نے ایوان سے خطاب میں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان کو ایوان میں آکر پالیسی بیان دینا چاہیے تھا۔‘

انہوں نے ملک میں جاری حالات کی میڈیا پر بلیک آؤٹ کی بھی مذمت کی اور کہا کہ حکومت کی نااہلی اور ناتجربہ کاری کے باعث ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔

شیخ رشید اور نورالحق قادری کی تقاریر کے دوران ایوان میں اپوزیشن اراکین ہوٹنگ اور نعرہ بازی کرتے رہے، جس کے باعث سپیکر اسد قیصر کو انہیں بار بار ایوان میں نظم وضبط قائم رکھنے کا کہنا پڑا۔

وفاقی وزیر علی محمد خان کے خطاب کے دوران ایوان میں شور و غل بہت زیادہ بڑھ گیا جس کے باعث سپیکر نے کارروائی ملتوی کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان