آنکھ جھپکنے اور اردگرد دیکھنے والا ’خوفناک‘ ویب کیم

ایک ڈیزائنر مارک ٹیسیئرنے مصنوعی گوشت اور انسانی آنکھ کے ڈھیلے کی مدد سے ایک ایسا ویب کیم تیار کیا ہے جو آنکھ جھپکنے اور اردگرد دیکھنے کے ساتھ ساتھ جذبات کا اظہار بھی کر سکتا ہے۔

’دا آئی کیم‘ نامی یہ منصوبہ ڈیزائنر مارک ٹیسیئر نے بنایا ہے جو اس سے پہلے ایسی ’مصنوعی جلد‘ تیار کرچکے ہیں(تصویر:  مارک ٹیسیئر)

ایک ڈیزائنر نے مصنوعی گوشت اور انسانی آنکھ کے ڈھیلے کی مدد سے ایک ایسا ویب کیم تیار کیا ہے جو آنکھ جھپکنے اور اردگرد دیکھنے کے ساتھ ساتھ جذبات کا اظہار بھی کر سکتا ہے۔

’دا آئی کیم‘ نامی یہ منصوبہ ڈیزائنر مارک ٹیسیئر نے بنایا ہے جو اس سے پہلے ایسی ’مصنوعی جلد‘ تیار کرچکے ہیں جو سمارٹ فونز میں گدگدی کا احساس پیدا کرسکتی ہے۔ یہ جلد جسمانی اور غیرشعوری رویے کو دوبارہ پیدا کر سکتی ہے جیسا کہ ایک انسان کسی چیز کو دیکھتے ہوئے کرتا ہے۔

اس ویب کیم کی تیاری کا جزوی مقصد اس آسانی کو دکھانا ہے، جس کے ساتھ لوگ اپنی پرائیویسی سے دستبردار ہو جاتے ہیں اور ساتھ ہی یہ دکھانا ہے کہ کس طرح اس مداخلت کے بارے میں مکمل طور پر بتایا جا سکتا ہے, جس کا انکشاف صرف کسی ایسی چیز کی جانب سے دیکھے جانے سے ہی ممکن ہے جس طرح ہماری آنکھیں دیکھتی ہیں۔

ٹیسیئرنے اپنی ویب سائٹ پر وضاحت کی ہے کہ ’آئی کیم ہمیشہ اپنی آنکھ جھپکتا رہتا ہے اور اس کے پپوٹے آنکھ کے ڈھیلے کی حرکات کے ساتھ مطابقت پیدا کرتے رہتے ہیں۔ جب آئی کیم اوپر کی جانب دیکھتا ہے تو بالائی پپوٹا پوری طرح کھل جاتا ہے جب کہ نیچے والا مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے۔ آئی کیم خودکار ہو سکتا ہے اور بیرونی تحریک پر ازخود ردعمل کا اظہار کر سکتا ہے۔ اس کی مثال صارفین کی اس کے سامنے موجودگی ہے۔‘

عملی طور پر آئی کیم معیاری ویب کیم جیسا ہی ہے۔ یہ رسبیری پی زیرو (کمپیوٹر بورڈ) کے ذریعے کمپیوٹر کے ساتھ منسلک ہوتا ہے اور اس میں 720 پی ریزولیوشن کا ویب کیم لگا ہوتا ہے، جس میں چھ برقی موٹریں آنکھ کی مختلف حرکات پیدا کرتی ہیں۔ ان حرکات میں اوپر یا نیچے کی طرف حرکت، پپوٹوں کا بند ہونا اور کھلنا اور پلکوں کی ایک ہی سمت میں حرکت شامل ہے۔ یہ تمام کام ایک آرڈوئنو نینو سرکٹ بورڈ انجام دیتا ہے۔

اس منصوبے کا مقصد انسانوں اور مشینوں کی مشترکہ خصوصیات کی جانب توجہ دلانا ہے۔ آنکھ کے اس غیرمعمولی ڈھیلے کا انحصار کمپیوٹر کے الگورتھم پر ہے، جس کی مدد سے وہ تصاویر اور خدوخال کی شناخت اور معلومات کی تشریح کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حقیقت یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت ٹھیک اسی وجہ سے انسانی دماغ کی طرز پرتیار کی گئی ہے، اس لیے اس کے پیچھے موجود ٹیکنالوجی یعنی اعصابی نیٹ ورکس دماغ میں راستوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان صاف تصورات کو مزید واضح کرنے سے ٹیسیئر کو امید ہے کہ معاشرے میں ٹیکنالوجی کی نوعیت اور نگرانی کے عمل پر بحث کا دائرہ وسیع کیا جاسکے گا۔

ان کی ویب سائٹ پر جو سوالات اٹھائے گئے ہیں، ان میں بعض ایسے سوالات شامل ہیں کہ آیا نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے آلات شفاف یا دکھائی دینے والے ہونے چاہییں اور یہ کہ سمارٹ آلات اس وقت کام کریں جب ان کی ضرورت ہو اور اس وقت نہ کریں جب ضرورت نہ ہو۔

ویب کیم کے حوالے سے سارلینڈ یونیورسٹی کی ہیومن کمپیوٹر انٹرایکشن لیب میں ایک تحقیق کی گئی ہے، جس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ ویب کیم جیسے جانے پہچانے آلات میں انسانی خوبیاں پیدا کرکے خیالی باتوں کو محسوس کرنے کے زیادہ قابل یا تشریحی بنایا جاتا ہے۔

تحقیق بتاتی ہے کہ ’محسوس کرنے والے ایسے آلات جو مداخلت نہیں کرتے، ان کے استعمال کے بڑھتے ہوئے موجودہ رجحان کو نمایاں کرنے کا ہمارا مقصد یہ تھا کہ ہم ان کے مخالف یعنی ’واضح طور دیکھ سکنے کے قابل آلے‘ سے سیکھیں۔ آئی کیم کی مبالغہ آرائی پرائیویسی کے نام نہاد بظاہر غلط دکھائی دینے والے تصور کو نمایاں کرتی ہے، یعنی جب اس آئی کیم کو چلایا جائے گا تو زیادہ تر لوگ اپنے رویے کے مقابلے میں پرائیویسی کے حوالے سے تشویش کی بلند تر سطح کے بارے میں از خود بات کریں گے۔ ان کا بیان اس طرح ختم ہو گا کہ ’یہ ناخوشگوار ہے لیکن مجھے اس سے پریشانی نہیں ہوتی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی