ابصار عالم فائرنگ کیس: نجی سی سی ٹی وی فوٹیج شام تک ملنے کا امکان

اسلام آباد پولیس کے ایک سینئیر اہلکار کے مطابق سیکٹر ایف الیون کی گلیوں میں لگے نجی کیمروں سے اب تک جو فوٹیجز حاصل ہوئی ہیں، ان میں حملہ آور کا چہرہ واضح نہیں ہے، جس کے باعث اس کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ 

ابصار عالم پر ایک نامعلوم شخص نے سیکٹر ایف الیون میں ان کی رہائش گاہ کے قریب پارک میں واک کرتے ہوئے گولی چلائی تھی(تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

اسلام آباد پولیس کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم پر منگل (20 اپریل) کی شام ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں حملہ آور کی شناخت سے متعلق تاحال شواہد مل نہیں پائے ہیں۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق سیکٹر ایف الیون کی گلیوں میں گھروں پر لگے چند نجی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کرلی گئی ہیں، تاہم ان ویڈیوز میں حملہ آور کی شناخت ممکن نہیں ہے۔ 

واضح رہے کہ ابصار عالم پر ایک نامعلوم شخص نے سیکٹر ایف الیون میں ان کی رہائش گاہ کے قریب پارک میں واک کرتے ہوئے گولی چلائی تھی، جو ان کے پیٹ میں لگی، جس کے بعد انہیں قریب واقع معروف ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ 

منگل کو رات گئے اسلام آباد کے شالیمار تھانے میں واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں نامعلوم ملزم پر اقدام قتل کی دفعات (324 تعزیرات پاکستان) لگائی گئی ہیں۔ 

ابصار عالم نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ انہوں نے سیکٹر ایف الیون میں واقع اپنے گھر کے قریبی فیملی پارک میں واک کے دوران ایک 27، 28 سالہ نوجوان کو موجود پایا، جس کے پاس سے وہ تین مرتبہ گزرے، اس دوران وہ اپنے ہاتھ سے چہرہ ان سے چھپانے کی کوشش کرتا رہا۔ 

انہوں نے کہا کہ جب وہ چوتھی بار نوجوان کے قریب پہنچے تو اس نے اپنا چہرہ چھپاتے ہوئے آتشیں اسلحے سے ان پر فائر کیا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ابتدا میں انہوں نے صرف گولی چلنے کی آواز سنی، جب کہ زخمی ہونے کا احساس انہیں چند لمحات کے بعد ہوا، جس پر انہوں نے حملہ آور کا پیچھا کیا، تاہم وہ بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ گولی کی آواز سن کر وہاں کچھ لوگ اکٹھے ہو گئے جو انہیں ہسپتال لے گئے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شالیمار تھانے کے اے ایس آئی آصف رضا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں اور پولیس جائے وقوعہ پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مقام واردات پر کوئی سرکاری کیمرہ نہیں لگا ہوا، بلکہ پولیس کو مختلف گھروں پر لگے نجی سی سی ٹی وی کیمروں پر ہی انحصار کرنا ہو گا۔ 

آصف رضا نے مزید کہا کہ اکثر گھروں نے آج شام تک فوٹیج دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ’گھروں میں موجود بچوں کی آن لائن کلاسز چل رہی ہیں اس لیے انہوں نے شام کو ویڈیوز دینے کا کہا ہے۔‘ 

اسلام آباد پولیس کے ایک سینئیر اہلکار کے مطابق سیکٹر ایف الیون کی گلیوں میں لگے نجی کیمروں سے اب تک جو فوٹیجز حاصل ہوئی ہیں، ان میں حملہ آور کا چہرہ واضح نہیں ہے، جس کے باعث اس کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ 

تاہم انہوں نے کہا کہ مزید فوٹیجز حاصل ہونے پر کوئی مثبت بات سامنے آ سکتی ہے۔ 

دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی ہدایت پر انسپکٹر جنرل آف پولیس قاضی جمیل الرحمان نے ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی بنا دی ہے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان