نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی رکوانے کی درخواستیں مسترد

شیخوپورہ میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مبینہ زرعی رقبے کی نیلامی 20 مئی کو طے پائی ہے۔

(فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے سے متعلق درحواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی ہیں۔

نواز شریف کی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے مختصر فیصلہ سنایا۔

جائیدادوں کی نیلامی رکوانے سے متعلق درخواستیں میاں اقبال برکت، محمد اشرف اور اسلم عزیز کی جانب سے دائر گئی تھیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے پاس متبادل فورم موجود ہے اور نیلامی رکوانے کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ متبادل فورم موجود ہونے پر ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت یہ درخواستیں نہیں سن سکتی۔

جائیدادوں کی نیلامی؟

شیخوپورہ میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مبینہ زرعی رقبے کی نیلامی 20 مئی کو طے پائی ہے۔

پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ شیخوپورہ میں موجود میاں نواز شریف کی مبینہ اراضی میں سے  88 کنال ساڑھے چار مرلہ اراضی 29 مئی 2009 کو خریدی گئی جس کے لیے سات کروڑ پچاس لاکھ روپے کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔

درخواست میں لکھا ہے کہ میاں نواز شریف کی گرفتاری کے باعث سیل ڈیڈ پر عمل نہیں ہوسکا۔ اس سیل ڈیڈ پر عمل درآمد کے لیے انہوں نے سول کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے اس لیے ڈی سی شیخوپورہ کو اس اراضی کی نیلامی سے روکا جائے۔

درخواست گزار کی جانب سے دائر پٹیشن میں نتھی نیب کے ریکارڈ کے مطابق شیخوپورہ میں میاں نواز شریف کی زرعی زمین کا کل رقبہ ایک سو دو کنال، اور 9.8 مرلہ ہے۔ جس میں سے 14 کنال اور 5.3 مرلہ موضع منڈیالی تحصیل فیروزوالہ ضلع شیخوپورہ جب کہ 88 کنال ساڑھے چار مرلہ موضع فیروز وطن شیخوپورہ میں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس جائیداد کے حوالے سے مزید معلومات کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ اصغرجوئیہ سے متعدد بار رابطہ کیا لیکن انہوں نے ایک پیغام میں بتایا کہ وہ ضروری میٹنگ میں ہیں اس لیے بات نہیں کر سکتے۔

ڈپٹی کمشنر آفس سے رابطے پر بھی جواب دیا گیا کہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور شیخوپورہ کے دورے پر ہیں اس لیے آج کوئی معلومات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’میاں نواز شریف کی کہیں پر بھی کوئی جائیداد نہیں اور جن جائیدادوں کی نیلامی کی بات ہو رہی ہے وہ پہلے سے ہی بک چکی ہیں اور ان کے خریدار عدالتوں میں جا چکے ہیں۔‘

نیب کی جانب سے فراہم کردہ اعدادو شمار کے مطابق میاں نواز شریف لاہور اور شیخوپورہ میں مبینہ طور 1،752 کنال سے زائد زرعی اراضی کے مالک ہیں جس میں موضع مانک لاہور میں 936 کنال 10 مرلہ 85 فٹ، موضع بدوکسانی میں 299 کنال 12 مرلے ، موضع مال رائے ونڈ میں 103 کنال ، موضع سلیمانکی  میں 312 کنال ، شیخوپورہ ضلع میں 14 کنال اور موضع فیروزوطن میں 88 کنال شامل ہے۔

اس کے علاوہ میاں نواز شریف کے مبینہ اثاثہ جات میں محمد بخش ٹیکسٹائل ملز میں  467.950 کاروباری حصص ، حدیبیہ پیپر مل میں 343.425 کاروباری حصص ، حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی میں 22.213 کاروباری حصص اور اتفاق ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ میں 48.606 کاروباری حصص شامل ہیں۔

 اس کے علاوہ میاں نوازشریف کے مبینہ طور پر مختلف نجی بینکوں میں آٹھ اکاؤنٹ ہیں ، جن میں تین غیر ملکی کرنسی کے اکاؤنٹ بھی شامل ہیں۔ ان پانچ مقامی بینک اکاؤنٹس میں نواز شریف کے 612،000 روپے ہیں۔ اپنے تین غیر ملکی کرنسی کھاتوں میں ، نوازشریف کے پاس 566یورو، 698 ڈالر اور 498 پاؤنڈ موجود ہیں۔

نیب کی دستاویزات کے مطابق نوازشریف کا مری میں ایک بنگلہ ، ایبٹ آباد کے چھانگلہ گلی میں 15 کنال 15 مرلے کا ایک مکان اور ایک مکان اپر مال لاہور پر ہے۔ جبکہ میاں نواز شریف ایک ٹیوٹا لینڈ کروزر 2010، مرسڈیز 1973 ماڈل، مرسیڈیز بینز 1991 ماڈل اور دو عدد ٹریکٹروں کے بھی مالک ہیں۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان