پیپرا رولز سے استثنیٰ: اب کرتار پور کی تعمیراتی تفصیلات پوشیدہ رہیں گی؟

سترہ ارب روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی کرتارپور راہداری کے تعمیر کو پیپرا رولز سے استثنیٰ دینے کی درخواست گذشتہ ماہ وزارت مذہبی امور نے وفاقی کابینہ کو بھجوائی تھی جس نے اسے منظور کر لیا ہے۔

کرتارپور راہداری 17 اب روپے کی لاگت سے بنی (اے ایف پی فائل)

وفاتی کابینہ نے رواں ہفتے کرتارپور راہداری منصوبے کو پیپرا رولز سے استثنیٰ دینے کی اصولی منظوری دے دی اور تکنیکی معاملات دیکھنے کے لیے معاملہ پیپرا کو بھجوا دیا۔

وزارت مذہبی امور نے 17 سترہ ارب روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی کرتارپور راہداری کے حوالے سے درخواست گذشتہ ماہ وفاقی کابینہ کو بھجوائی تھی اور موقف یہ اختیار کیا تھا کہ چونکہ یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے اس لیے اسے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی  (پیپرا) آرڈیننس کے آرٹیکل 21 کے تحت استثنیٰ دے دیا جائے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتے ہیں کہ پیپرا رولز سے استثنیٰ ملنے کے بعد اس پروجیکٹ کے تعمیراتی تفصیلات منظرعام پر نہیں آئیں گی؟ کیا ان کا آڈٹ ہو سکے گا یا نہیں؟

معاشی امور کوور کرنے والے سینیئر صحافی شکیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں کچھ چیزیں قابل ذکر ہیں، ایک تو معمول کی مدت پر تعمیراتی پروجیکٹ مکمل ہوتے ہیں جس میں ٹینڈر بولی اور منظوری کا عمل لازمی ہے جبکہ اگر فاسٹ ٹریک پہ کوئی پروجیکٹ بنانا ہو تو ان تمام سرکاری تکلفات سے بچنے کے لیے استثنیٰ دے دی جاتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسا اسی صورت میں ہوتا ہے جب کوئی پروجیکٹ قومی مفاد کے زمرے میں آتا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کرتارپور پروجیکٹ قومی مفاد کے زمرے میں آتا ہے چونکہ پاکستان بھارت کے مابین تعلقات بھی کشیدہ تھے تو یہ ایک راستہ تھا جس کے تحت سِکھ برادری کی حمایت حاصل کی جا سکتی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منصوبہ مکمل ہونے کے بعد استثنیٰ کا کیا فائدہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشین ( ایف ڈبلیو او) کا اندرونی آڈٹ تو ہوتا ہے۔ لیکن اب مزید اس منصوبےکی پبلک تحقیقات نہیں ہوں گی اور نہ ہی کوئی ادارہ اس پر سوال اُٹھا سکے گا۔

حکومت کا عوامی منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ٹینڈر کے مرحلے سے گزرتا ہے اور اس کے بعد تعمیراتی کمپنیوں کی جانب سے بولی لگائی جاتی ہے۔ کامیاب بولی لگانے والی کمپنی کو پیپرا رولز اور سینٹرل پلاننگ کمیشن فار ورکنگ پروجیکٹ کی جانب سے اجازت نامہ مل جاتا ہے، جس کے بعد لاگت طے ہوتی ہے اور رقم جاری کی جاتی ہے۔ منصوبے کی شفافیت کے لیے اس رقم کا آڈٹ بھی پروجیکٹ مکمل ہونے پر جمع کرایا جاتا ہے۔

 تاہم کرتارپور منصوبہ مکمل ہونے کے بعد گذشتہ برس جنوری میں یہ معاملہ سامنے آیا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کرتار پور راہداری منصوبے کا ریکارڈ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو فراہم نہ کرنے پر فوج کے ذیلی تعمیراتی ادارے ایف ڈبلیو او، جسے منصوبے کی تعمیر کا ٹھیکہ دیا گیا تھا، سے وضاحت طلب کی تھی۔

آڈیٹر جنرل پاکستان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا تھا کہ ’ایف ڈبلیو او کے مطابق منصوبہ اب تک قومی اقتصادی کمیٹی سے منظور نہیں ہوا اس لیے ہم اس منصوبے سے متعلق کرتارپور کی تفصیلات فراہم نہیں کرسکتے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل معلومات کے مطابق کرتارپور راہداری منصوبے کے وقت وزیر اعظم کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل نے کرتارپور منصوبے کو پیپرا رولز سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور بغیر کسی ٹینڈرکے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے منصوبہ ایف ڈبلیو او کو سونپا گیا تھا۔

پیپرا آڈیننس 2002کا آرٹیکل 21 کیا ہے؟

پیپرا آرڈیننس 2002 کے آرٹیکل 21 کے تحت ’مجاز اتھارٹی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ تحریری وجوہات پیش کر کے وفاقی حکومت کو درخواست دے کر قومی مفاد کے تحت اس آرڈیننس سے استثنیٰ حاصل کر لے۔‘

استثنیٰ کے بعد اس آرڈیننس سے منسلک قواعد و ضوابط منصوبے پر لاگو نہیں ہوں گے۔

اسی آرڈیننس کے تحت بغیر متعلقہ محکمے کی منظوری کے یہ ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو دیا گیا۔

سابق وزیر احسن اقبال کہتے ہیں کہ یہ نیب کا کیس بنتا ہے، لیکن وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد کیا اس فیصلے کو قانونی تخفظ حاصل ہو گا؟ یا عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے؟

معاشی امور کوور کرنے والے سینئیر صحافی و تجزیہ کار اشرف ملخم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس استثنیٰ کا فائدہ اب یہ ہے کہ ایف ڈبلیو او کو قانونی تخفظ مل چکا ہے۔ اگر استثنیٰ نہ ملتا تو آنے والے سالوں میں کبھی بھی نیب کا کیس بن سکتا تھا۔ لیکن اب اس منصوبے کو کسی کورٹ آف لا میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

سابق نیب پراسیکیوٹر شاہ خاور نے بتایا کہ جب حکومت نے قومی مفاد اور معاملے کی حساسیت کے تحت پیپرا رولز  سے استثنیٰ دے دیا ہے تو اب کوئی کیس نہیں بن سکتا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان