سندھ: ایک لاکھ افراد کرونا ویکسین کی دوسری ڈوز لگوانے ہی نہیں آئے

محکمہ صحت سندھ کی کرونا فوکل پرسن ڈاکٹر ثمرین کے مطابق: ’اگر ویکسین سے متعلق کسی کا کوئی سوال ہے تو ہم جواب دینے کے تیار ہیں، لیکن دوسری ڈوز نہ لگانے سے ویکسین کا اثر ضائع ہوجائے گا، اس لیے ہر صورت میں دوسری ڈوز لگانا ضروری ہے۔‘

محکمہ صحت سندھ کے ریکارڈ کے مطابق صوبے میں کرونا وائرس کی ویکسینیشن کے لیے 285 سینٹر  بنائے گئے ہیں (تصویر: امر گرڑو)

صوبہ سندھ میں کرونا (کورونا) وائرس سے بچاؤ کے لیے جاری ویکسینیشن مہم میں ویکسین کی دوسری ڈوز (خوراک) کی فہرست میں شامل ایک لاکھ افراد نے وقت گزر جانے کے باوجود اب تک ویکسین نہیں لگوائی۔

محکمہ صحت سندھ کے ترجمان عاطف وگھیو نے تصدیق کی ہےکہ ’محکمے کی فہرست سے ایک لاکھ سے زائد افراد غائب ہیں اور محکمے کے ریکارڈ کے مطابق ان لوگوں نے کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز تو لگوائی ہے مگر دیا گیا وقت گزرنے کے باوجود دوسری ڈوز لگوانے نہیں آئے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں عاطف وگھیو نے بتایا: ’سندھ میں جن لوگوں کو کرونا سے بچاؤ کی پہلی ویکسین لگی، ان کو دیا گیا وقت گزرنے کے باوجود ایک لاکھ افراد محکمہ صحت سندھ کے کسی بھی مرکز پر دوسری ڈوز لگانے نہیں آئے اور یہ لوگ محکمے کی فہرست سے غائب ہیں۔‘

محکمہ صحت سندھ کے ریکارڈ کے مطابق صوبے میں کرونا وائرس کی ویکسینیشن کے لیے 285 سینٹر بنائے گئے ہیں، جن میں سے اب تک 11 لاکھ چھ ہزار 384 افراد کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگائی گئی ہے۔ 

دوسری جانب بدھ کو کراچی کے ایم اے جناح روڈ پر سندھ سروسز ہسپتال سے متصل خالق ڈینا ہال میں قائم ویکسینیشن سینٹر میں معمول سے زیادہ رش دیکھا گیا۔ 

مرکز پر آئے کھارادر کے رہائشی عبدالغنی میمن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میری والدہ کو 10 دن پہلے چینی ویکسین سائنوفارم کی دوسری ڈوز لگائی گئی تھی۔ والدہ کو سعودی عرب جانا ہے، جس کے لیے ہم نے نادرا سے والدہ کا سرٹیفکیٹ لینے کی کوشش کی تو عملے نے بتایا کہ ریکارڈ کے مطابق انہیں ویکسین کی دوسری ڈوز نہیں لگی ہے۔ اس کے علاوہ موبائل پر بھی پیغام آرہا کہ آپ دوسری ڈوز لگوائیں جبکہ والدہ کو دوسری ڈوز لگ چکی ہے۔‘

دوسری جانب محکمہ صحت سندھ کی کرونا فوکل پرسن ڈاکٹر ثمرین کہتی ہیں کہ فہرست میں سے ویکسین کی دوسری ڈوز سے ایک لاکھ افراد کے غائب ہونے کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈاکٹر ثمرین نے بتایا: ’جب بھی کوئی فرد ہمارے ویکسین مرکز پر آتا ہے تو ہم نادرا کی جانب سے آئے ہوئے کوڈ کو نیشنل امیونائزیشن مینجمنٹ سسٹم (نمز) میں ڈال کر رجسٹریشن کرتے ہیں۔ نمز کا سوفٹ ویئر نیا ہے، اس لیے کبھی کبھی اس میں مسائل بھی آجاتے ہیں۔ کبھی سسٹم ڈاؤن ہوتا ہے، ایسی صورت میں ہم ایکسل کی شیٹ پر لوگوں کی معلومات نوٹ کرلیتے ہیں تاکہ بعد میں اسے نمز کے سوفٹ ویئر میں اپ ڈیٹ کرسکیں اور شاید اسی لیے اتنی بڑی تعداد میں لوگ فہرست سے غائب ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’میرا ذاتی خیال ہے کہ فہرست سے غائب ہوجانے والے ان ایک لاکھ افراد میں سے 50 ہزار لوگوں کو کنفرم ویکسین کی دوسری ڈوز لگی ہوگی مگر ان کے کوائف نمز میں اپ ڈیٹ نہیں ہوئے ہیں۔ باقی 50 ہزار لوگوں کے شاید کوئی مسائل ہوں گے یا کسی وجہ سے انہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہے۔‘

’اس کے علاوہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر دوسری ڈوز کچھ دن دیر سے لگوائی جائے تو ویکسین اتنی ہی زیادہ اثر کرتی ہے، مگر ہم سب کو کہتے ہیں کہ وقت ضائع کیے بغیر دیے گئے وقت پر دوسری ڈوز لگوانا لازمی ہے۔‘

ڈاکٹر ثمرین کے مطابق سسٹم سے غائب ہونے والے ان افراد کو تلاش کرنے کے لیے سندھ میں ضلعی سطح پر کال سینٹر کا قیام کیا گیا ہے، جہاں سے ان سے رابطہ کرکے انہیں ویکسین کی دوسری ڈوز لگانے کے لیے آمادہ کیا جارہا ہے۔ 

ان کا مزید کہنا تھا: ’پہلی ڈوز لگانے والے افراد کا سارا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے اور ان کے فون نمبرز بھی ہیں۔ اب ان سے رابطہ کرکے انہیں دوسری ڈوز لگوانے کا کہا جا رہا ہے۔‘

بقول ڈاکٹر ثمرین: ’اگر ویکسین سے متعلق کسی کا کوئی سوال ہے تو ہم جواب دینے کے تیار ہیں، لیکن دوسری ڈوز نہ لگانے سے ویکسین کا اثر ضائع ہوجائے گا، اس لیے ہر صورت میں دوسری ڈوز لگانا ضروری ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی صحت