کیا نتن یاہو کا دور خاتمے کے قریب ہے؟

ہو سکتا ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی وزارت عظمیٰ کا 12 سالہ ریکارڈ دور ہنگامہ خیز اختتام کی جانب بڑھ رہا ہو۔

اگر 57 سالہ لاپید بدھ تک حکومت کا اعلان نہ کر سکے تو اس صورت میں اپریل 2019 کے بعد اسرائیل میں پانچویں پارلیمانی انتخابات کا امکان ہے (ا ےایف پی)

ہو سکتا ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی وزارت عظمیٰ کا 12 سالہ ریکارڈ دور ہنگامہ خیز اختتام کی جانب بڑھ رہا ہو۔ دو سال میں چار مرتبہ ہونے والے غیر فیصلہ کن پارلیمانی انتخابات کے بعد حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپید کو نئی حکومت بنانے کے لیے 28 دن کی جو مہلت دی گئی تھی وہ بدھ کو ختم ہو رہی ہے۔

ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق حزب اختلاف کے رہنما حکومت سازی کے قریب پہنچ گئے ہیں جو انہیں اقتدار میں لے آئے گی۔

لاپید کے وزیراعظم بننے کے امکانات کا زیادہ تر انحصار انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان نفتالی بینٹ پر ہے جو ایک بادشاہ گر ہیں جن کی سیاسی جماعت یامینا پارٹی کی پارلیمنٹ میں چھ اہم نشستیں ہیں۔

49 سالہ بینٹ کے حوالے سے یہ بات عام تھی کہ وہ ممکنہ طور بہت جلد یعنی اتوار کو اعلان کر دیں گے کہ آیا وہ لاپید کا ساتھ دیں گے یا نہیں جو یش اتید پارٹی کی قیادت کرتے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے بینٹ کو اپنی ہی جماعت کے قانون سازوں کو اس حکومت میں شمولیت سے پہلے اکٹھا کرنا ہو گا جسے نتن یاہو کے مخالفین 'تبدیلی' کی حکومت قرار دے چکے ہیں جو بائیں، اعتدال پسند اور دائیں بازو کے دھڑوں پر مشتمل ہو گی۔

23 مارچ کو تعطل پر اختتام پذیر ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد بھی اب تک اکثریت سے محروم اس طرح کی مختلف دھڑوں پر مشتمل گروہ بندی کا نازک ہونا ممکن ہے اور اس گروپنگ کو باہر سے عرب ان ارکان پارلیمنٹ کی حمایت کی ضرورت ہو گی جن کے سیاسی خیالات یمینا پارٹی سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔

بینٹ نے ان دنوں عوامی سطح پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ لیکود پارٹی کے سربراہ نتن یاہو نے جمعے کو ایک ٹویٹ اور ویڈیو میں اس آرائی کو ہوا دی ہے کہ خود ان کا دور ختم ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں ’حقیقی طور پر خبر دار‘ کے الفاظ درج کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بائیں بازو کی ’خطرناک‘ انتظامیہ قائم ہونے جا رہی ہے۔

یمینا پارٹی نے ہفتے کو تاخیر سے اعلان کیا ہے کہ بینٹ اتوار کو اپنی پارٹی کے قانون سازوں سے ملاقات کر کے انہیں تازہ صورت حال سے آگاہ کریں گے۔ اس سے پہلے یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وہ ایک ایسی سودے بازی کے لیے تیار ہوں گئے ہیں کہ جس کے تحت وہ پہلے وزیراعظم بنیں گے اور اس کے بعد حکومت اعتدال پسند لاپید کے حوالے کردیں گے۔

سابق وزیر دفاع بینٹ اس سے پہلے نتن یاہو کی حکومت ختم کرنے کے معاملے پر یوٹرن لے چلے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

71 سالہ دائیں بازو کے رہنما 2009 سے مسلسل اقتدار میں ہیں اور اب ان پر بدعنوانی کے الزامات کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ وہ الزامات سے انکار کرتے ہیں۔

لاپید کے ساتھ اس معاہدے ہونے کے بارے میں جس کے بارے میں عام ہے کہ اسے دس مئی کو اسرائیل اور غزہ کے عسکریت پسندوں سے لڑائی شروع ہونے سے ٹھیک پہلے حتمی شکل دی جا چکی تھی۔

بینٹ نے کہا ہے کہ وہ لڑائی کے دوران اعتدال پسند اور بائیں بازو کے دھڑوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت کے قیام کی کوششیں ترک کر رہے ہیں۔ لیکن ان حالات میں کہ جب جنگ بندی قائم ہے اسرائیل کی سڑکوں پر عربوں اور یہودیوں کے درمیان تشدد میں کمی آچکی ہے، لاپید، بینٹ شراکت داری واپس اپنے راستے پر آ سکتی ہے۔

تاہم اسرائیلی سیاست کے مبصرین کسی بات کو جوں کا توں لینے کو تیار نہیں ہیں۔

سیاسی کالم نگار یوسی ورتر نے اتوار کو بائیں بازو کے اخبار ’ہاریتز‘ میں لکھا ہے کہ ’وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے خلاف تبدیلی کی حکومت اب تک ایسا کام نہیں ہے جو مکمل کر لیا گیا ہو۔ شیمپین کی بوتل کا ڈھکن کھولنا قبل از وقت اور اتنا عجلت میں ہو گا کہ اس پر تاسف کا اظہار بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘

کالم نگار نے سوال اٹھایا ہے کہ آیا یمینا پارٹی کے سیاست دان لاپید کے ساتھ معاہدے پر دائیں بازو کا دباؤ برداشت کر سکتے ہیں؟

اگر 57 سالہ لاپید بدھ تک حکومت کا اعلان نہ کر سکے تو اس صورت میں اپریل 2019 کے بعد اسرائیل میں پانچویں پارلیمانی انتخابات کا امکان ہے۔ بینٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس امکان سے بچنا چاہتے ہیں۔

اضافی رپورٹنگ: روئٹرز

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا