ایرکسن سٹیڈیم میں ’موت کے منہ میں جا چکے تھے‘: ڈاکٹر

ہفتے کی شام یورو فٹ بال کپ کے دوران ڈنمارک اور فن لینڈ کے میچ میں غش کھا کر گرجانے والے ڈینش کھلاڑی کرسچین ایرکسن کو طبی امداد فراہم کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مورٹن بوسن کا کہنا ہے کہ ’وہ گزر چکے تھے اور ہم نے ان کی دھڑکن بحالی کے لیے کام کیا۔‘

12 جون 2021 کو ڈنمارک اور فن لینڈ کے مابین میچ سے قبل ڈینش کھلاڑی کرسچین ایرکسن پریکٹس کرتے ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈنمارک کی فٹ بال ٹیم کے ڈاکٹر نے اتوار کو کہا ہے کہ ڈینش فٹ بولر کرسچین ایرکسن کے دل کی دھڑکن بند ہوگئی تھی اور یہ کہ برقی آلے کی مدد سے دل کی دھڑکن بحال کرنے سے پہلے ’وہ موت کے منہ میں جاچکے تھے۔‘

ہفتے کی شام ڈنمارک کے فٹ بال سٹیڈیم میں یورو فٹ بال کپ کے دوران ڈنمارک اور فن لینڈ کے میچ میں کرسچین ایرکسن ہاف ٹائم سے چند منٹ قبل گیند کو ہٹ لگاتے ہوئے غش کھا کر گر پڑے تھے۔ انہیں ہوش میں لانے کے لیے ان کا طویل علاج کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سٹیڈیم میں ایرکسن کو طبی امداد فراہم کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مورٹن بوسن کا کہنا ہے کہ ’وہ گزر چکے تھے اور ہم نے ان کی دھڑکن بحالی کے لیے کام کیا۔ یہ حرکت قلب بند ہونے کا معاملہ تھا۔ ہم کامیابی کے کتنے قریب تھے؟ یہ میں نہیں جانتا۔ ہم برقی آلہ استعمال کرکے انہیں واپس لائے۔ ایسا بہت تیزی میں ہوا۔‘

اس وقت ایرکسن کوپن ہیگن کے ہسپتال میں ہیں، جہاں ان کی حالت اچھی ہے۔ انہوں نے اتوار کو ویڈیو لنک کے ذریعے ساتھی کھلاڑیوں سے بات بھی کی۔

ڈاکٹر بوسن کا کہنا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ایرکسن غش کھا کر کیوں گرے۔ انہوں نے کہا: ’میں دل کے امراض کا ماہر نہیں ہوں، اس لیے یہ تفصیل کہ ایسا کیوں ہوا اور مزید کیا ہے، یہ معاملہ میں ماہرین پر چھوڑتا ہوں۔‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہوسکتا ہے 29 سالہ ایرکسن نہ بچتے اگر یہ میچ فٹ بال کے بڑے ٹورنامنٹ میں نہ کھیلا جا رہا ہوتا، جہاں بہترین طبی آلات فوری دستیاب ہوتے ہیں۔‘

ڈاکٹر بوسن کے بقول: ’میرا خیال ہے کہ یہ مکمل طور پر فیصلہ کن تھا۔ دورے اور طبی امداد ملنے کا درمیانی وقت اہم بات ہوتی ہے اور یہ وقت کم تھا۔ یہ فیصلہ کن وقت تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب ڈنمارک کے کوچ کیسپر ہجلمنڈ نے کہا ہے کہ جب انہوں نے ایرکسن سے بات کی تو وہ خود سے زیادہ ٹیم کے دوسرے کھلاڑیوں کے لیے فکر مند تھے۔ ہجلمنڈ نے بتایا کہ ’ایرکسن نے کہا مجھے کچھ زیادہ یاد نہیں ہے لیکن میں آپ دوستوں کے لیے زیادہ فکر مند ہوں۔ آپ کیسے ہیں؟‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایرکسن کا مخصوص انداز ہے اور انہیں مسکراتے دیکھ کر اچھا لگا۔

ایرکسن  ڈنمارک اور فن لینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے میچ کے پہلے ہاف میں منہ کے بل زمین پر گر گئے تھے، جس کے بعد ٹیم کے دوسرے کھلاڑیوں نے ان کے گرد حفاظتی گھیرا بنا لیا جبکہ ڈاکٹروں نے انہیں طبی امداد فراہم کی۔ 90 منٹ کے وقفے کے بعد میچ دوبارہ شروع کیا گیا تھا۔

تاہم ڈنمارک نے پہلے سے طے تربیتی سیشن اتوار کو منسوخ کر دیا لیکن ہجلمنڈ نے کہا کہ پیر سے ٹیم کی معمول کی سرگرمیوں کی بحالی کی کوشش کی جائے گی۔ ان کا اصرار تھا کہ کھلاڑی ٹورنامنٹ کو اختتام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ گروپ بی میں ڈنمارک کا اگلا میچ جمعرات کو بیلجیئم کے ساتھ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ’ایرکسن ہمارے کھیلنے کو پسند کریں گے۔‘

دوسری جانب ڈنمارک میں متعدد افراد نے ایرکسن کے گر کر بے ہوش ہوجانے کے بعد میچ دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تنقید کرنے والوں میں فٹ بال کے سابق کھلاڑی پیٹر شمیکل اور مائیکل لاڈرپ شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال