اسرائیلی حکومت کا ایران پر ممکنہ حملے کے لیے فنڈز بڑھانے کا مطالبہ

ایران پر ممکنہ حملے پر بحث کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل امریکہ اور ایران کے درمیان ویانا میں بالواسطہ مذاکرات کے امکان پر غور کر رہا ہے جس کا مقصد ایرانی جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے۔

اسرائیلی سکیورٹی سروس کے نامعلوم ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نتن یاہو نے ایران پر ممکنہ فوجی حملے کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے تھے  (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایران کے جوہری پروگرام پر ممکنہ حملے کی تیاری کے لیے اسرائیلی فوج نے فنڈز میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل میں بدھ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بجٹ پر ابتدائی بحث کے دوران یہ معاملہ اٹھایا گیا تھا جسے نئی حکومت آنے والے مہینوں میں منظور کرے گی۔

انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق ایران پر ممکنہ حملے پر بحث کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل امریکہ اور ایران کے درمیان ویانا میں بالواسطہ مذاکرات کے امکان پر غور کر رہا ہے جس کا مقصد ایرانی جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے۔

اسرائیلی سکیورٹی سروس ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی میں تیزی لانے کے عمل پر متفکر ہے اور اسرائیلی اور امریکی رہنماؤں کے مابین حالیہ بات چیت میں تل ابیب نے ایرانی جوہری خطرے کے پیش نظر اسرائیل کی ’کارروائی کی آزادی‘ پر زور دیا ہے۔ اسی تناظر میں اسرائیلی فوج ایران پر حملہ کرنے کی اپنی صلاحیتوں کو برقرار اور مستحکم رکھنے کے لیے اضافی فنڈز کا مطالبہ کر رہی ہے۔

بدھ کو ہی اسرائیلی نشریاتی ادارے ’چینل 12‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی سکیورٹی کونسل اور سابق اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو پر ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے ضروری اقدامات کی مناسب طریقے سے تیاری کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اسرائیلی سکیورٹی سروس کے نامعلوم ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نتن یاہو نے ایران پر ممکنہ فوجی حملے کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر اسرائیل جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے سے پہلے ایران پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو اسے اس کے لیے آئندہ چند مہینوں میں ایسا کرنا ضروری ہوگا۔

اس طرح کے ممکنہ آپریشن کے لیے کافی تیاری کی ضرورت ہوگی اور دفاعی عہدیداروں نے چینل 12 کو بتایا کہ انہیں خدشہ ہے کہ منصوبہ بندی میں تاخیر سے اسرائیل کو مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

نشریاتی ادارے کو اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیت کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ نتن یاہو کی جانب سے برتی جانے والی غفلت کے نتیجے میں ایران اپنے جوہری پروگرام میں انتہائی پیش رفت کے قریب تر پہنچنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب ویانا میں جاری مذاکرات کی ناکامی کے امکانات بظاہر  بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں جیسا کہ ایک سفارتی عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ایران کی حسن روحانی کی جگہ نئے صدر ابراہیم رئیسی کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے مذاکرات میں واپسی ممکن نہیں ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینتز نے گریجویشن کی ایک تقریب کے دوران صحافیوں کو بتایا: ’ایران کی جانب سے سب سے بڑے خطرے کی صورت میں، جو خود کو جوہری ہتھیاروں سے لیس کر رہا ہے، ہمارے پاس اپنی فوجی طاقت کو بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور ہمیں اپنے انسانی وسائل پر بھروسہ کرکے اپنی صلاحیتوں اور منصوبوں کو اپ گریڈ کرنا ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا