بھارتی جمہوریت اور انسانی حقوق صورتحال پر امریکی وزیر خارجہ کی تنقید

انٹونی بلنکن نے بھارت میں اپنے پہلے سرکاری دورے کے دوران بھارتی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا ’ہمارا ماننا ہے کہ ہر فرد اپنی حکومت میں آزادانہ آواز اٹھانے کا حقدار ہے، ان افراد کے ساتھ احترام کا برتاؤ کیا جائے چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔‘

امریکہ اور ہندوستان ’اپنے عوام کو آزادی ، مساوات اور حقوق کی فراہمی کے لیے اپنی ذمہ داری کو سنجیدگی سے دیکھتے ہیں۔‘(اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کے روز بھارت کے اپنے پہلے سرکاری دورے میں پریس کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر زور دے کر بات کی۔

بلنکن نے کہا ’ہمارا ماننا ہے کہ ہر فرد اپنی حکومت میں آزادانہ آواز اٹھانے کا حقدار ہے، ان افراد کے ساتھ احترام کا برتاؤ کیا جائے چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔‘

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق نریندر مودی کی حکومت میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت،  شہری آزادیوں اور اختلاف رائے کے معاملے میں عدم برداشت کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔

بلنکن نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ امریکہ اور ہندوستان ’اپنے عوام کو آزادی ، مساوات اور حقوق کی فراہمی کے لیے اپنی ذمہ داری کو سنجیدگی سے دیکھتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں ان محاذوں پر مستقل طور پر مزید کام کرنا چاہئے ، اور ہم میں سے کسی نے بھی اپنا مطمع نظر حاصل نہیں کیا۔ جمہوریت میں ہمیشہ اپنے جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے، انصاف اور مواقع تک عام آدمی کو رسائی دینے، بنیادی انسانی آزادیوں کے لیے عزم کے ساتھ کھڑے ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘

مبصرین کے مطابق مودی حکومت میں بھارت نے صحافیوں، طلبا اور دیگر متحرک افراد کو گرفتار کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی قانون کا غلط استعمال کیا ہے۔

ہندو قوم پرست انتظامیہ نے ایک قانون سازی بھی کی ہے جس پر تنقید کرتے ہوئے اسے ہندوستان کی 170 ملین مسلمان اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک کہا جاتا ہے۔ بھارتی حکومت اس بات سے انکار کرتی ہے اور موقف رکھتی ہے کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو بھارت میں مساوی حقوق حاصل ہیں۔

تاریخی طور پر امریکہ اور بھارت کے تعلقات کانٹے دار رہے ہیں لیکن چین کی بڑھتی ہوئی جارحانہ حکمت عملی نے انہیں قریب تر کردیا ہے۔ خاص طور پر گذشتہ سال جب متنازع ہمالیہ کے سرحدی علاقے پر مہلک جھڑپیں ہوئی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارت کے سینٹر فار پالیسی ریسرچ کے ماہر برہما چیلنی کے مطابق ، جو بائیڈن کے بعد سے امریکہ کی حمایت میں کچھ تعطل آیا ہے۔ چیلنی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’بھارت چین کے ساتھ فوجی مداخلت میں الجھا ہوا ہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے کے برعکس جو بائیڈن کی ٹیم میں سے اب تک کسی نے بھی بھارت کی کھلی حمایت نہیں کی ہے۔‘ چیلنی نے مزید کہا کہ افغانستان سے امریکہ کے تیز اور غیر منظم انخلا نے بھارت کو مزید بھڑکا دیا ہے۔

اربوں ڈالر کی ترقیاتی امداد کے ساتھ افغان حکومت کی مضبوط حمایت کرنے والے ہندوستان نے حال ہی میں خراب صورتحال کی وجہ سے اپنے قندھار قونصل خانے سے 50 افراد کے عملے کو واپس بلایا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر زور دیتے ہوئے کثیرالجہتی سلامتی شراکت کو بڑھانے کا عہد کیا۔

بلنکن نے ہندوستان کے کووڈ ویکسینیشن پروگرام کے لیے 25 ملین ڈالر کے فنڈ کا بھی اعلان کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا