بھارت: ریاستی اہلکاروں کے درمیان تنازع، پانچ افراد ہلاک

آسام کے وزیر اعلی نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے میزورام کے اہلکاروں نے پولیس اہلکاروں کی موت پر خوشیاں منائیں۔

دسمبر 2019 میں لی گئی تصویر میں آسام کی پولیس نریندر مودی کے خلاف مظاہروں کے دوران بند کیے جانے والے راستے کھول رہی ہے (اے ایف پی فائل)

بھارت کی دو شمال مشرقی ریاستوں آسام اور میزورام کے درمیان سرحدی گزرگاہ پر ایک قدیم تنازع پیر کے روز دونوں ریاستوں کی پولیس فورس کے مابین پُرتشدد جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا۔

آسام کی پولیس فورس کے کم سے کم پانچ اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ دیگر 50 میزورام کے پولیس اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے ایک اعلی افسر بھی شامل ہیں جو آسام کے ضلع کیچار کے ایک سپرنٹنڈنٹ ہیں۔

یہ واقعہ ایک طویل عرصے سے سرحدی حد بندی کے تنازعے پر پیش آیا جب دونوں بھارتی ریاستوں نے ایک دوسرے پر اس علاقے میں تجاوزات کے قیام کا الزام عائد کیا تھا جس پر دونوں ریاستیں ملکیت کا دعوی کرتی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی خبر میں بتایا گیا کہ فائرنگ کا ایک واقعہ وفاقی وزیر داخلہ امت شاہ کی دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کے دو روز بعد بھی پیش آیا تھا۔ دونوں وزرائے اعلی ایک دوسرے پر سرحدی حدبندی کے تناظر میں ٹویٹر پر الزامات عاید کر رہے تھے۔

ایک بیان میں آسام حکومت نے تصدیق کی ہے کہ ان کے پانچ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں اور انہوں نے میزورام پر تشدد پر اکسانے کا الزام لگایا ہے۔

آسام کے وزیر اعلی ہمانتہ بِسوا شرما نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’واضح شواہد اب سامنے آنے لگے ہیں‘ کہ میزورام نے لائٹ مشین گنوں کا استعمال کیا ہے۔

دوسری طرف میزورام نے کہا کہ تشد اس وقت شروع ہوا جب آسام پولیس نے ریاستی سرحد عبور کی اور ضلع کولاسب میں ایک پولیس چوکی کو تباہ کیا کو میزورام کے علاقے میں واقع ہے۔

میزورام حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ آسام کے 200 پولیس اہلکاروں نے ویرنگٹے کے مقام پر سرحد پر قبضہ کیا تھا۔

انڈین ایکسپریس نے میزورام کے وزیر اعلی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے ’زبردستی وہاں موجود سی آر پی ایف اہلکاروں کی ڈیوٹی پوسٹ کو عبور کیا اور میزورام پولیس اہلکاروں کی ایک ڈیوٹی پوسٹ کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میزورام کے وزیر اعلی زورام تھانگا نے ایک ٹویٹ میں  آسام پولیس سے ’شہریوں کی حفاظت کی خاطر ویرنگٹے سے دستبردار ہونے کی ہدایت‘ کی ہے۔ ادھر آسام کے وزیر اعلی ہمانتہ بِسوا شرما نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ میزورام کے اہلکاروں نے پولیس افسران کے قتل کا جشن منایا۔

164 کلو میٹر طویل بین الریاستی سرحد کے معاملے پر ایک طویل عرصے سے کشیدگی ابھر رہی ہے۔ اس سرحد پر ہر ریاست کے تین اضلاع شامل ہیں۔ یہاں تشدد کا آخری واقعہ جون میں پیش آیا تھا۔

آسام کے وزیر اعلی نے منگل کی شام کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ’ہم آسام کی علاقائی حدود کے تحفظ پر ہر قیمت پر ڈٹے رہیں گے۔ اسی کے ساتھ ہی، ہم آسام یا میزورام سے تمام شہریوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے۔‘

اسی دوران حزب اختلاف کی جماعتوں نے نریندر مودی کی وفاقی حکومت کو دونوں ریاستوں کے مابین ہونے والے تشدد اور سرحدی تنازع کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

منگل کو پارٹی رہنما جتیندر سنگھ الوار نے بتایا کہ اپوزیشن کانگریس کی جانب سے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ’ کمیٹی اس تنازع اور اس کے بعد ہونے والے تشدد کا جائزہ لے گی جس نے دوسروں کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کی جانوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے‘۔

ذرائع نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ہے کہ امت شاہ نے بھی وزرائے اعلی کے درمیان عوامی سطح پر ہونے والی اس جھڑپ میں مداخلت کی ہے اور فریقین پر تشدد ختم کرنے پر زور دیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا