وزیر اعظم ’گرین مڈل ایسٹ سمٹ‘ میں شرکت کریں گے

وزیر اعظم آفس کے مطابق ’وزیر اعظم کو دی جانے والی یہ دعوت ماحولیاتی تبدیلی کے مقابلے کے لیے پاکستانی کے کلیدی کردار کا اعتراف ہے۔‘

پاکستان اور سعودی عرب ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے بنائی جانے والی حکمت عملی میں بھی قریبی تعاون کر رہے ہیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ’گرین مڈل ایسٹ انیشیٹیو سمٹ‘ میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے وزیر اعظم کو سعودی ولی عہد کی جانب سے باضابطہ طور پر اس سربراہی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جس کو انہوں نے قبول کر لیا۔ اس سمٹ کا انعقاد سعودی عرب میں اکتوبر کے مہینے میں کیا جائے گا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’وزیر اعظم نے اس دعوت کو انتہائی خوش دلی سے قبول کر لیا ہے۔‘

یاد رہے سعودی عرب کے ولی عہد کی نے رواں سال کے آغاز پر گرین سعودی عرب اور گرین مڈل ایسٹ انیشیٹیو کا اعلان کیا تھا۔ اے پی پی کے مطابق ان کے یہ منصوبے وزیر اعظم عمران خان کے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اعلان کردہ منصوبوں سے ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان بھی ’کلین اینڈ گرین پاکستان‘ اور ’ٹین بلین ٹری سونامی‘ جیسے منصوبوں کا آغاز کر چکے ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان اور سعودی عرب ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے بنائی جانے والی حکمت عملی میں بھی قریبی تعاون کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق ’وزیر اعظم کو دی جانے والی یہ دعوت ماحولیاتی تبدیلی کے مقابلے کے لیے پاکستانی کے کلیدی کردار کا اعتراف ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 خیال رہے وزیر اعظم عمران خان نے مارچ میں سعودی ولی عہد کو اس حوالے سے ایک خط بھی لکھا تھا جس میں انہوں نے ’گرین سعودی عرب‘ اور ’گرین مڈل ایسٹ‘ انیشیٹو کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجھے ان منصوبوں کے متعلق جان کر دلی خوشی ہوئی ہے۔ ولی عہد کا یہ منصوبہ پاکستان کے 'کلین اینڈ گرین انیشٹیو سے مطابقت رکھتا ہے۔‘

خط کے مطابق پاکستان بھی سال 2023 تک اپنے سمندر اور محفوظ علاقے میں بالترتیب 15 اور دس فیصد اضافے کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے خط میں مزید لکھا تھا کہ ایسے منصوبے نہ صرف موسمیاتی تبدیلی سے مقابلے بلکہ ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دیتے ہوئے نوجوانوں کے لیے مزید نوکریاں اور مواقع بھی پیدا کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات