نور مقدم قتل کیس: ’اب جسمانی ریمانڈ کی کیوں ضرورت ہے؟‘

سماعت کے شروع ہوتے ہی استغاثہ نے مزید تین روز کی حراست کی استدعا کی۔ جج شعیب اختر نے استغاثہ سے دریافت کیا: ’اب جسمانی ریمانڈ کی کیوں ضرورت ہے؟‘

نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو ہفتے کو عدالت میں پیشی کے لیے لایا جا رہا ہے (انڈپینڈنٹ اردو)

سابق پاکستانی سفیر کی صاحبزادی نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں اسلام آباد کی مقامی عدالت کو ہفتے کو بتایا گیا ہے کہ جائے قتل سے حاصل ہونے والی ویڈیو کا دورانیہ 40 گھنٹے ہے جس سے شواہد اکٹھا کرنے کا عمل تاحال جاری ہے۔ 

مقدمے کے مدعی اور مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈوکیٹ نے آج جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں بتایا: ’ابھی تفتیشی ٹیم سی سی ٹی وی فوٹیج کا مشاہدہ کر رہی ہے اور اس سے مزید شواہد سامنے آنے کا امکان ہے۔‘

شاہ خاور ایڈوکیٹ نے کھچا کھچ بھرے کمرہ عدالت میں ہتھکڑی لگے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے مزید جسمانی ریمانڈ کے حق میں دلائل دیے۔

ملزم ظاہر جعفر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد پانچویں مرتبہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں مزید دو دنوں کے لیے پولیس کی حراست میں دے دیا گیا ہے۔

سماعت شروع ہونے سے قبل ہی کمرہ عدالت میں وکلا اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو دوپہر ڈیڑھ بجے کے بعد پولیس کی بھاری نفری کی سکیورٹی میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع کچہری لایا گیا۔

کمرہ عدالت کی طرف جاتے ہوئے تقریبا ایک درجن پولیس اہلکار ملزم کے ارد گرد دائرے کی شکل میں چل رہے تھے جبکہ ہتھکڑیوں کے باوجود دو کانسٹیبلز نے انہیں دونوں بازوں سے پکڑا ہوا تھا۔

ملزم ظاہر جعفر اپنی پچھلی پیشیوں کے برعکس اور گذشتہ پیشی کی طرح اس مرتبہ بھی نسبتا بہتر حلیے میں اور زیادہ پراعتماد نظر آئے۔

ملزم نے سیلف پرنٹ کے ساتھ ہلکے نیلے رنگ کی شرٹ اور ڈھیلی سی گہرے رنگ کی پتلون پہن رکھی تھی اور ان کے لمبے بال بھی سلیقے سے بندھے ہوئے تھے۔

جب ملزم کو عدالت میں لایا گیا تو وہاں ظہرانے کا وقفہ اس لیے جج کی آمد کا کچھ دیر انتظار کیا گیا۔

سول جج /جوڈیشل مجسٹریٹ وکلا، پولیس اہلکاروں اور صحافیوں کے ہجوم میں سے راستہ بناتے ہوئے کمرہ عدالت میں پہنچے تو سماعت کا باقاعدہ آغاز ہو ا۔

سماعت کے شروع ہوتے ہی استغاثہ نے مزید تین روز کی حراست کی استدعا کی۔

جج شعیب اختر نے استغاثہ سے دریافت کیا: ’اب جسمانی ریمانڈ کی کیوں ضرورت ہے؟‘

کیس کے تفتیشی افسر نے کہا کہ ابھی کچھ کام باقی ہے جس کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔

تفتیشی افسر کی حمایت کرتے ہوئے شاہ خاور ایڈوکیٹ نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں مزید کچھ باتیں اور بعض نئے کردار بھی سامنے آئے ہیں۔ ’اس ویڈیو کو دیکھنا پڑے گا اس میں مزید شواہد سامنے آ سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ کیس کے تفتیشی افسران کو ضرورت ہے کہ وہ ملزم کو مزید کچھ روز کے لیے اپنی حراست میں رکھیں۔

جج شعیب اختر نے فوری فیصلہ سنانے کے بجائے سماعت ملتوی کرنے کا حکم جاری کیا جس پر پولیس اہلکار ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت سے باہر لے جانے لگے۔

ملزم نے کمرہ عدالت کے بیرونی دروازے کی طرف چند قدم ہی لیے تھے کہ انہوں نے مڑ کر ایک پولیس اہلکار سے سماعت کا نتیجہ دریافت کیا جس پر انہیں کہا گیا: ’نیچے گاڑی میں بتاتے ہیں تمہیں۔‘

عدالت سے واپسی پر بھی ملزم نپے تلے انداز میں چلتے ہوئے دیکھے گئے جبکہ ان کی سکیورٹی کے لیے معمور پولیس اہلکار بھی کچھ پر سکون نظر آ رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر نے تھوڑی دیر بعد ہی ملزم کو مزید دو دن کے لیے پولیس کی حراست میں رکھنے کی اجازت دے دی۔

یاد رہے کہ سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کی لاش اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں واقع ظاہر جعفر کے گھر سے 20 جولائی کو برآمد ہوئی تھی۔ اسی گھر سے ظاہر جعفر کو بھی قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، ان پر تیز دھار آلے کی مدد سے 27 سالہ نور مقدم کا سر تن سے جدا کرکے ہلاک کرنے کا الزام ہے۔

پولیس جائے وقوعہ سے واردات میں استعمال ہونے والا تیز دھارآلہ بھی برآمد کر چکی ہے اور گھر اور پڑوس میں لگے سی سی ٹی وی کیمراز کی ویڈیو بھی حاصل کی جا چکی ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک کروانے کی غرض سے اسلام آباد پولیس ملزم ظاہر جعفر کو لاہور بھی لے کر گئی تھی جبکہ ان کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروایا جا چکا ہے۔

کوہسار پولیس اس سے قبل ملزم کا چار مرتبہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر چکی ہے۔

ملزم کے والدین اور دو ملازم بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان