’بیلا روس نہیں جاؤں گی‘: خاتون کھلاڑی کا وطن واپسی سے انکار

سپرنٹر کرسٹینا سیمانوسکایا کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم انہیں ان کی مرضی کے خلاف وطن واپسی کے لیے ایئرپورٹ لے کر گئی مگر انہوں نے جہاز پر سوار ہونے سے انکار کردیا۔

24 سالہ سپرنٹر نے اتوار کی شام ہانیڈا ایئرپورٹ پر پولیس سے مدد طلب کی تھی (روئٹرز)

ٹوکیو اولمپکس کی منتظم انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کا کہنا ہے کہ ایک بیلاروسی ایتھلیٹ جنہوں نے مبینہ طور پر زبردستی  وطن واپس بھیجے جانے سے انکار کردیا تھا، فی الحال ٹوکیو میں ’محفوظ‘ ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سپرنٹر کرسٹینا سیمانوسکایا کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم انہیں ان کی مرضی کے خلاف وطن واپسی کے لیے ایئرپورٹ لے کر گئی مگر انہوں نے جہاز پر سوار ہونے سے انکار کردیا۔

24 سالہ سپرنٹر نے اتوار کی شام ہانیڈا ایئرپورٹ پر پولیس سے مدد طلب کی تھی۔

پیر کو جاپانی قانونی ساز ٹائگا اشیکاوا نے ہوائی اڈے پر ان سے ملاقات کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں بتایا کہ ایتھلیٹ اب وہاں نہیں ہیں۔

حزب اختلاف کے ساتھ تعلق رکھنے والے جاپانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے رکن اشیکاوا نے روئٹر کو بتایا کہ پولیس نے انہیں بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ بیلاروس کی ایتھلیٹ کہاں ہیں۔

پولیس نے صحافیوں کے ساتھ بھی بات نہیں کی جو پوری رات ہوائی اڈے پر موجود رہے اور انہوں نے سیمانوسکایا کو روانہ ہوتے نہیں دیکھا۔

اس سے پہلے آئی او سی نے کہا تھا کہ اس نے سیمانوسکایا کے ساتھ بات کی ہے اور وہ ٹوکیو 2020 کے عملے ساتھ ایئر پورٹ پر موجود ہیں۔

آئی او سی نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کہا: ’انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ اپنے آپ کو محفوظ خیال کرتی ہیں۔‘

پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی او سی اور ٹوکیو 2020 سیمانوسکایا اور حکام  کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے تا کہ ’آنے والے دنوں کے لیے اگلے قدم کا تعین کیا جا سکے۔‘

اتوار کو پیش آنے والے واقعہ جسے سب سے پہلے روئٹرز نے رپورٹ کیا بیلاروس میں اختلاف کونمایاں کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق سوویت یونین کی ریاست میں اقتدار پر صدر الیگزینڈرلوکاشینکو کی گرفت سخت ہے۔ وہ 1994 سے اقتدار میں ہیں۔ انہیں گذشتہ سال مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا تھا جن میں کچھ ایتھلیٹس بھی شریک ہوئے۔

سیمانوسکایا نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ کوچنگ کا عملہ اتوار کو ان کے کمرے میں آیا اور انہیں سامان باندھنے کے لیے کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ بیلارس کی اولمپک ٹیم کے نمائندے انہیں ہانیڈا ایئرپورٹ لے کر گئے لیکن انہوں نے پرواز میں سوار ہونے سے انکار کر دیا۔

انہوں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر روئٹرز کو بھیجے گئے پیغام میں کہا: ’میں بیلاروس واپس نہیں جاؤں گی۔‘

بیلاروس کی اولمپک کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوچز نے سیمانوسکایا کی ’جذبانی اور نفسیاتی حالت‘ کے بارے میں ڈاکٹروں کے مشورے پر انہیں اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کیا۔

کمیٹی نے مزید وضاحت کی درخواست فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل