معیز شوکت 21 برس کے ہیں۔ بچپن میں یہ سب بچوں کی طرح بھاگتے دوڑتے تھے مگر انہیں جوڑوں کی ایک ایسی بیماری تھی جو دنیا میں بہت کم بچوں کو ہوتی ہے۔
ایف او پی (Fibrodysplasia ossificans progressiva) نامی ہڈیوں کی بیماری میں مبتلا لاہور کے معیز بغیر سہارے چل پھر نہیں سکتے اور لیٹنے کے لیے بھی انہیں ایک خاص بستر کی ضرورت ہے۔ اس سب کے باوجود معیز نے کبھی قدرت سے شکوہ نہیں کیا۔
معیز کہتے ہیں کہ انسان کو اپنی سوچ بڑی رکھنی چاہیے۔ وہ نہ صرف ایک موٹیویشنل سپیکر ہیں بلکہ یوتھ امبیسیڈر (نوجوانوں کے سفیر) بھی ہیں۔ انہیں بہت سے قومی و بین الاقوامی ایوارڈز مل چکے ہیں، ٹیڈ یکس سپیکر بھی ہیں، ایک کتاب بھی لکھ رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ان کا نام اب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہو۔
اے لیول کرنے والے معیز بہت سے ایسے لوگوں کے لیے ایک ایسی زندہ مسال ہیں جو سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ناامیدی کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔
معیز نے بتایا کہ ان کی زندگی کا سفر اتنا آسان نہیں تھا۔ جب سکول جانا شروع ہوئے تو بچوں نے انہیں مزاح کا سامان سمجھتے ہوئے ان کے مختلف نام رکھ دیے جو انہیں اچھا نہیں لگتا تھا مگر پھر ان کی والدہ نے انہیں سمجھایا کہ خدا نے انہیں دو کان دیے ہیں جو بات بری لگے اسے ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیا کرو۔ جو بات اچھی لگے اسے ایک کان سے سن کر اپنے اندر لے جایا کرو۔
معیز کہتے ہیں کہ جب وہ بڑے ہوئے تب بھی بہت سے لوگ انہیں ایسے ملے جنہوں نے ان کا حوصلہ پست کرنے کی بہت کوشش کی لیکن ان کا حوصلہ ان کے کمرے نے بڑھایا: ’مجھے لگتا تھا جیسے میرا کمرہ مجھ سے باتیں کرتا ہے۔ میرے کمرے کی چھت نے مجھ سے کہا کہ اچھا سوچو اور اونچی سوچ رکھو۔ میرے کمرے کی گھڑی نے مجھ سے کہا تمہارا ہر سیکنڈ ہر منٹ ہر گھنٹہ قیمتی ہے اسے ضائع مت ہونے دو۔ میرے کمرے کے کیلنڈر نے مجھے کہا تمہارا ہر دن ہر مہینہ ہر سال قیمتی ہے اسے ضائع مت ہونے دو اور میرے کمرے کی کھڑکی نے مجھے کہا یہاں بہت سے لوگ تمہارا کا حوصلہ پست کریں گے لیکن تم نے پیچھے نہیں دیکھنا۔ تمہارا کام ہے آگے دیکھنا اور آگے بڑھنا۔‘
معیز کہتے ہیں: ’میرا ماننا ہے کہ انسان کے اندر لگن ہو تو انسان آگے بڑھ بھی سکتا ہے اور کامیاب بھی ہو سکتا ہے۔ اگر لگن ہی نہیں ہے تو وہ آگے نہیں جا پائے گا‘
یہ موٹیویشن آتی کہاں سے ہے؟
ان کے بقول یہ موٹیویشن تب آتی ہے جب آپ کے سامنے مقاصد ہوں اور آپ کے پاس خواب ہوں۔ ’ہمیشہ بڑا سوچو چاہے وہ سوچ پوری نہ ہو لیکن سوچو بڑا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معیز کے خیال میں: ’ہماری نوجوان نسل میں موٹیویشن کی کمی ہے۔ میں کاؤنسلر بھی ہوں۔ میرا اپنا اپنا پیج ہے معیز شوکت کاؤنسلنگ سروسز کے نام سے۔ ہم فری مینٹل ہیلتھ ہیلپ لائن چلاتے ہیں اور ہم مفت کاؤنسلنگ کر رہے ہوتے ہیں۔ ہمیں جو بھی نوجوان فون کرتے ہیں وہ یہی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس امید نہیں ہے ہمارے پاس موٹیویشن نہیں ہے۔ اس پر ہمارا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ اپنی زندگی میں بڑا سوچیں۔ ہم بہت چھوٹا سوچ رہے ہوتے ہیں۔ جب بڑا سوچیں گے تو موٹیویشن خود بخود آجائے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’امید کے لیے میں ان سے کہتا ہوں کہ اپنے رب سے تعلق جوڑیں امید خود بخود پیدا ہو جائے گی۔‘
معیزنے نوجوانوں کے لیے ایک پیغام بھی دیا۔ ان کا کہنا تھا: ’ڈر سے ڈرنا نہیں۔ ڈر سے لڑنا ہے۔ آگے بڑھنا ہے اور کامیاب بننا ہے۔ آپ جب اپنے ساتھ ہمدردی رکھیں گے، اپنے ساتھ محبت کریں گے تو پھر ہی دوسروں کے ساتھ ہمدردی کرپائیں گے۔ اور دوسروں کے ساتھ محبت کریں گے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ کبھی ہمت نہ ہاریں۔ اگر آپ کے پاس ہمت ہے تو آپ زندگی میں کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
معیز نے بتایا کہ ان کی زندگی کا مقصد ہے کہ وہ تعلیم کو عام کریں۔ ’امیروں کے بچے تو پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ لیکن ہماری غریب عوام اپنے بچوں کو نہیں پڑھاتے کیونکہ وہ سکولوں کی فیس نہیں دے سکتے۔ میں تعلیم کو عام کرنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ ملک اسی سے ترقی کرے گا۔‘