گٹھ جوڑ سے قیمت مقرر: شوگر ملز ایسوسی ایشن پر 44 ارب کا جرمانہ

مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے بیان میں کہا گیا کہ ’تحقیقات سے ثابت ہوا کہ شوگر ملز نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کا چینی کا کوٹہ گٹھ جوڑ کے ذریعے حاصل کیا اور گٹھ جوڑ ہی کے ذریعے چینی برآمد بھی کی، جس کی وجہ سے ملوں کی نمائندہ ایسوسی ایشن پر جرمانہ عائد ہوا۔‘

2009 کے چینی  بحران کے دوران ایک خاتون لاہور میں حکومت کے  مقرر کردہ ریٹ پر چینی خرید رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی )

پاکستان میں صنعتی مقابلے میں مدد فراہم کرنے والے ادارے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے چینی تیار کرنے والے کارخانہ داروں کی نمائندہ تنظیم پر گٹھ جوڑ کے ذریعے قیمت مقرر کرنے کے جرم میں 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

جمعے کی شام مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ’جرمانہ شوگر ملز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایس ایم اے پی) پر لگایا گیا ہے، جس کی ادائیگی آئندہ دو ماہ میں کرنی ہوگی۔‘

سی سی پی نے پہلی مرتبہ سب سے زیادہ 44 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

یاد رہے کہ مسابقتی کمیشن جو پاکستان میں صنعتی مقابلے میں مدد فراہم کرنے کا ذمہ دار ادارہ ہے، نے پہلی مرتبہ کارٹیلائزیشن کے خلاف تحقیقات کیں اور ثابت ہونے پر شوگر ملز کو جرمانہ کیا۔ 

کمیشن کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مسابقتی کمیشن نے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کیں اور گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی کی قیمت کا مقرر کیا جانا ثابت ہونے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ 

بیان کے مطابق: ’تحقیقات سے ثابت ہوا کہ شوگر ملز نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کا چینی کا کوٹہ گٹھ جوڑ کے ذریعے حاصل کیا اور گٹھ جوڑ ہی کے ذریعے چینی برآمد بھی کی، جس کی وجہ سے ملوں کی نمائندہ ایسوسی ایشن پر جرمانہ عائد کیا گیا۔‘ 

بیان میں مزدیا بتایا گیا کہ مسابقتی کمیشن کے دو اراکین نے فیصلے کے حوالے سے اختلافی نوٹ دیا، جبکہ چیئرپرسن سمیت دیگر دو اراکین نے فیصلے کے حق میں ووٹ استعمال کیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ووٹ برابر ہونے پر چیئرپرسن نے دوسری بار اپنا ووٹ فیصلے کے حق میں دیا۔ 

کمیشن کے فیصلے کے مطابق مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے دسمبر 2019 میں تقریباً 80 شوگر ملوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا، جس میں تفتیشی کمیٹی نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے تین دفاتر میں ریکارڈ کا جائزہ لیا۔ 

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے دفاتر سے ملنے والے ریکارڈ سے ثابت ہوا کہ 2012 کے بعد سے ملک میں چینی کی قلت اور اس کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے شوگر ملز کے مشترکہ فیصلے شامل تھے، جو مسابقتی کمیشن ایکٹ کے سیکشن فور کی خلاف ورزی ہے۔ 

تحقیقات سے مزید ثابت ہوا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے پنجاب میں زونل کمیٹیاں بنا رکھی ہیں جو مارکیٹ میں چینی کی رسد اور قیمت اور ملوں کے سٹاک سے متعلق فیصلے کرتی ہے، جبکہ مختلف شوگر ملز اپنے سٹاک کی تفصیلات بھی ایک دوسرے سے شئیر کرتی رہی ہیں۔ 

کمیشن کی تحقیقات سے سامنے آیا کہ پنجاب زون میں شوگر ملوں نے ملی بھگت سے 30 دسمبر 2019 سے 11 جنوری 2020 کے دوران 15 شوگر ملوں نے ایسوسی ایشن کی ایما پر گنے کی کرشنگ روکے رکھی۔ 

اسی طرح شوگر ملز ایسوسی ایشن نے 2019 میں یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو فروخت کی گئی 20 ہزار میٹرک ٹن چینی کو گٹھ جوڑ کے ذریعے رکن شوگر ملوں میں تقسیم کیا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان